|

وقتِ اشاعت :   May 27 – 2016

کوئٹہ:  کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان بحال ہورہا ہے تاہم ابھی کام ختم نہیں ہوا کیونکہ دشمن بلوچستان پر کاری ضرب لگا کر ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ ملکر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملائیں گے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں فرنٹیئر کور بلوچستان کے ہیڈکوارٹر میں شہید ایف سی اہلکاروں کے لواحقین کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب سے آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیر افگن نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں ایف سی کے شہید ہونے والے پچیس جوانوں کے لواحقین اور ایک معذور اہلکار میں گھروں کی چابیاں تقسیم کی گئیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا تھا کہ شہداء کے لواحقین کے درمیان موجود ہونا باعث عزت و فخر ہے۔ یہ وہ شہداء ہے جنہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی لڑائی لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ اندرونی بہت مشکل لڑائی ہوتی ہے۔ شہادت کے بہت سارے درجات ہیں۔ لیکن اسلامی ریاست کے اندر فتنہ برپا کرنے والوں کے خلاف لڑکر شہادت سب سے بڑا رتبہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہداء کے لواحقین یہ احساس ضرور رکھیں کہ ہمارے شہداء زندہ ہیں لیکن ہمیں اس کا ادراک نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو رزق بھی عطا کرتا ہے لیکن ہم انہیں نہیں دیکھ نہیں سکتے۔ یہ خاص مقام ہے جو ہر کسی کو نہیں ملتا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بار بار شہادت کی تمنا کی۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے چار پانچ ہستیوں کا ذکر بہت چاہت سے کیا۔ انبیاء ، صادقین، صالحین اور شہداء ان میں شامل ہیں۔ ہم ہر نماز میں سب دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان لوگوں کے راستے پر چلائے جنہیں اللہ تعالیٰ نے انعام سے نوازا۔ ان شہداء پر بھی اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کی راہ پر چلائے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ پاک فوج اور ایف سی کے ہر جوان اور افسر کی دلی تمنا ہے کہ وہ وطن عزیز کیلئے لڑتے ہوئے اپنی جان قربان کردیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ یہ درجہ منتخب لوگوں کو دیتا ہے اور یہ مقام اس تقریب میں موجود ورثاء کو ملا ہے۔ اس پر انہیں فخر محسوس کرنا چاہیے۔ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ ایف سی بلوچستان بہت زبردست فورس ہے اور بہت مشکل وقت میں ملک اور صوبے کا دفاع کیا۔ جب بلوچستان پر اندر اور باہر سے کاری ضرب لگائی جارہی تھی ایف سی ملک دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنی۔ اس تقریب میں موجود افراد کے پیاروں کی قربانیوں اور فورسز کی محنت سے اب حالات بہتر ہورہے ہیں اور بلوچستان اور پاکستان کے اس حصے میں امن کی بحالی واضح نظر آرہی ہے۔ لیکن اس کا قطعا مطلب یہ نہیں کہ ہمارا کام مکمل ہوگیا۔ دشمن اس کوشش میں ہے کہ کسی طرح بلوچستان اور پاکستان میں بدامنی پھیلائے۔ صوبے میں حالات خراب کرنے میں اندر کے کچھ لوگ بھی ملوث ہیں۔ دشمن اندرونی حالات خراب کرکے ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ابھی بہت سارا کام باقی ہے۔ سب نے ملکر اپنے اپنے حصے کے مطابق کام کرنا ہے۔ فوج، سیاستدانوں، بیورو کریسی، سول سوسائٹی، اساتذہ ، والدین سب ملکر ہم اپنے دشمنوں کو خاک میں ملادینگے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ ہمیں ایف سی کے جوانوں اور افسران پر فخر ہے۔ سینئر ملٹری کمانڈر کی حیثیت سے ذاتی طور پر خوشی ہے کہ ایف سی نے شہداء کے لواحقین کو گھر تعمیر کرکے قابل تحسین کام کیا ہے۔ ایف سی اپنے شہداء کی خدمت میں پیش پیش ہے۔ یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ ہم شہداء کے لواحقین کو نہیں بھولتے۔ اس کا عملی نمونہ آئی جی ایف سی نے پیش کیا۔ عامر ریاض نے کہا کہ انسان واپس نہیں آسکتا لیکن جو کچھ ممکن ہوا وہ آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن کی قیادت میں ایف سی نے کرکے دکھایا ہے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ ایف سی ہمارا حصہ ہے۔ ایف سی جوانوں نے بلوچستان میں امن کی بحالی کیلیے جو کام کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔ پاکستان کے شہری اور سینئر ملٹری کمانڈر کی حیثیت سے اس پر ایف سی کا مشکور ہوں۔ ایف سی ک شہداء کے لواحقین کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتا ہوں۔ آپ اللہ تعالیٰ آپ کو کامیابی، عزت، علم اور رزق عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدوجہد لمبی ہے ہم نے ہمت اور حوصلہ نہیں ہارنا اور نہ ہاریں گے۔ پاکستانی بہادر قوم ہیں۔ بلوچستان کے بلوچ اور پشتون بہت بہادر اور جذبے والے لوگ ہیں۔ ہم اپنے اس جذبے سے دشمن کے دکھائی اور نہ دکھائی دینے والے سارے وار رد کریں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن کا کہنا تھا کہ خود کو شہداء کے ورثاء کے درمیان آکر فخر محسوس کررہا ہوں۔ ہم شہداء4 کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور بجا طور پر ان کی قربانی پر فخر کرتے ہیں۔ در حقیقت ہمارے ملک کی بقاء اور امن انہی شہداء کے مرہون منت ہے۔ بالخصوص بلوچستان میں پچھلے دس سالوں سے لڑی جانے والی دہشتگردی کی طویل جنگ کے بعد موجودہ امن کی فضاء ایف سی کے 675 شہداء اور دو ہزار سے زائد زخمی ہونے والے اہلکاروں کے لہو کی مرہون منت ہے۔ ان اہلکاروں نے اپنا لہو کا نذرانہ دے کر صوبے میں امن قائم کیا ہے۔ میجر جنرل شیرافگن نے شہداء کے لواحقین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے پیاروں کو شہادت جیسا عظیم رتبہ دیا۔ شہادت کی خواہش ہر مسلمان اور ایف سی کے ہر افسر اور سپاہی کی ہے۔ شہادت کا اجر صرف اللہ تعالیٰ دے سکتا ہے لیکن ہمیں شہداء کی عظمت اور قربانی پر فخر ہے۔ ہمیں شہداء کے لواحقین کے جذبے اور ہمت کا بھی احساس ہے۔ عظمت والے ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے بیٹے، والد، خاوند اور پیاروں کو ملک کی خاطر اللہ کی راہ میں قربان کیا۔ یہ لوگ ان کا سہارا تھے اور اپنوں کے بغیر رہنا انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے لیکن لواحقین کے صبر اور حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ میجر جنرل شیر افگن نے کہا کہ ہم افواج پاکستان کی اعلیٰ روایات کے مطابق آپ کو کبھی تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ بحیثیت آئی جی ایف سی آج اطمینان کا دن ہے کہ شہداء کے لواحقین میں ہم گھروں کی چابیاں تقسیم کررہے ہیں۔ ہم نے یکم جنوری 2015ء سے شہید ہونے والے ہر جونیئر کمیشنڈ آفیسر کیلئے ان کے آبائی گاؤں میں تین کمروں جبکہ سپاہی کیلئے دو کمروں پر مشتمل گھر بنانے کا اعلان کیا تھا اور آج اسے عملی جامع پہنایا۔ 2015 اور 2016ء میں ایف سی کے 70 جوان شہید ہوئے جن میں سے 26 کے لواحقین کو گھروں کی ملکیت کی چابی دی جارہی ہے۔ باقی جوانوں کے لواحقین کو بھی مرحلہ وار گھر تعمیر کرکے دیئے جائیں گے۔ اب شہداء کے لواحقین کو یہ ڈر نہیں ہوگا کہ ان کے کے سر پر چھت نہیں یا کوئی انہیں اپنے گھر سے نکال دے گا۔ آئی جی ایف سی بلوچستان نے کہا کہ یکم جنوری 2016 سے ہر مہینے شہید کے بچوں کیلئے ایجوکیشن الاؤنس بھی بیج رہے ہیں۔ جبکہ شہداء کے چھٹی سے دسویں تک پڑھنے والے بچوں کیلئے ہم کوئٹہ، لورالائی اور ڑوب میں ہاسٹل بنارہے ہیں۔ ایف سی میں اکثر جوانوں کا تعلق خیبر پشتونخوا یا جنوبی پنجاب سے ہے اور بلوچستان کے یہ علاقے ان کے قریب پڑتے ہیں اس لئے ہم شہداء کے لواحقین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو ان ہاسٹلوں میں بھیجیں تاکہ وہ پڑھ کر ہماری جگہ لے سکیں۔ اس کے علاوہ ہم شہیداء کے لواحقین کو سالانہ الاؤنس بھی بھیجتے ہیں۔ اسی پالیسی کے تحت ہم ہر سال پانچ دسمبر کو یوم شداء ایف سی بھی مناتے ہیں۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن نے مزید کہا کہ ہماری لئے شہداء کے لواحقین سب قابل احترام ہیں۔ ان کے پیاروں کی قربانیاں اور محنت رنگ لائے گی اور لار رہی ہیں۔ آج کا بلوچستان ایک پرامن بلوچستان ہے۔ بلوچستان انشاء اللہ امن کا گہوراہ اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ضامن بنے گا۔