|

وقتِ اشاعت :   July 29 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان میں ہپاٹائٹس (سی) اور دیگر موذی امراض کے ویکسینز کی فراہمی سے متعلق اور حالیہ مون سون کی طوفانی بارشوں اور ژلہ باری کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں میں رونما ہونیوالے جانی ومالی نقصانات کا جائزہ لے کر ہر ممکن مالی معاونت وازالے سے متعلق قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں20 منٹ تاخیر سے شروع ہوا اپوزیشن رکن حسن بانو رخشانی نے صوبے میں ہپاٹائٹس (سی) اور دیگر موذی امراض میں روزبروز اضافہ ہو تا جا رہا ہے جب کہ سرکاری ہسپتالوں میں ان موذی امراض کی ویکسین نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کر تا ہے کہ وہ صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں، بشمول دیہی مراکز صحت اور بی ایچ اوز میں ہپاٹائٹس (سی) ودیگر امراض کے ویکسینز کی فراہمی کو یقینی بنائے اور بلوچستان میں ہپاٹائٹس(سی) ہر پانچواں شخص مبتلا ہے حکومتی سطح پر اس بیماری کے خاتمے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھایا گیا اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ہم اس قرارداد کی حمایت کر تے ہیں اور یہ قرارداد صوبائی حکومت کے حوالے سے ہیں اور یہ بات زیر غور ہونی چاہئے کہ قرارداد منظور ہو گی پر اس قرارداد کو کہاں سے ڈھونڈیں گے جب بھی حکومتیں آتے ہیں تو تعلیم اور صحت کے محکموں میں بہتری کے دعوے کئے جا تے ہیں ہپاٹائٹس(سی) کی ویکسین ہر وقت ہسپتال میں موجود ہونی چاہئے ہسپتالوں میں عملہ نہیں ہو تا جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہو تا ہے صوبائی وزیر نواب ایاز خان جو گیزئی نے کہا ہے کہ کوئی بھی ادارہ یا سسٹم ٹھیک طرح کام نہیں کررہی ہے قلعہ سیف اللہ اسپتال کے دیواروں کے قریب زائد المعیاد ادویات بوریاں پائی گئی شہر میں سیوریج اور واسا کے پائپ لائینز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں انہوں نے کہا ہے کہ ہپاٹائٹس کا علاج نہ ہونے سے کہیں یورپی یونین ہم پر پابندی عائد نہ کرے وزیر اعظم صحت اسکیم کے تحت کوئٹہ شہر میں ستر ہزار کارڈ جاری کئے گئے صحت کارڈ غریبوں کے بجائے 50فیصد صاحب حیثیت افراد میں تقسیم کی گئی شہر میں گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت سے موذی امراض پھیل رہے ہیں صحت کے حوالے سے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار انتہائی خراب ہے،صوبائی وزیر جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ:ہپاٹائٹس کے حوالے سے ضلع موسی خیل سب سے زیادہ متاثر ہے اور ویکسی نیشن بھی میسر نہیں ہپاٹائٹس(سی) پر محکمہ صحت کو ٹاسک دیا جائے اور اس بیماری کے خاتمے کیلئے ویکسنیشن کو ہنگامی بنیادوں پر صوبے کے تمام ضلعی ہسپتالوں کو دیا جائے تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہپاٹائٹس(سی) کی وجہ سے صوبے کے لاکھوں لوگ اس بیماری کا شکار ہے اور اس کے خاتمے کیلئے ویکسینشن کیساتھ ساتھ تدابیر کو بھی اختیار کیا جائے کیونکہ ہمار امعاشرہ تعلیم یافتہ نہیں ہے اس لئے محکمہ صحت کو اس حوالے سے عوام کو آگاہی وشعور دیا جائے تاکہ لو گوں میں اس بیماری سے متعلق شعور پیدا ہو اور اس بیماری کو بھی پولیو جیسی بیماری کے طور پر لیا جائے صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد اچکزئی، مجیب الرحمان محمد حسنی، محمد خان لہڑی، اراکین اسمبلی میر اظہار حسین کھوسہ، میر عاصم کرد گیلو، ڈاکٹر رقیہ ہاشمی، پرنس احمد علی، کشور جتک، آغا رضا اور سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا ہے کہ بلوچستان کے5 اضلاع، نصیرآباد، جعفرآباد، بارکھان، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ، صحبت پور میں اس بیماری کا زیادہ اثر سوخ ہے اور اس بیماری کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھانی چاہئے انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی جانب سے موذی امراض کے تدارک کیلئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہے،ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا ہے کہ نصیر آباد میں بی ایچ یوز قائم کئے گئے ہیں جو تاحال غیر فعال ہیں انہوں نے کہا ہے کہ اندورن بلوچستان رات کے وقت ہسپتالوں میں کوئی نہیں ہوتا۔ڈسٹرکٹ ہسپتال ژوب سے سولر سسٹم چوری ہوا لیکن کسی کو پتہ بھی نہیں چل سکا،بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آنے والوں کا سرکاری ہسپتالوں میں ٹھیک طرح علاج نہیں کیا جاتابلوچستان اسمبلی نے ہپاٹائٹس سی سمیت موذی امراض کے تدارک سے متعلق قرار داد منظور کرلی گئی حکومتی رکن نصراللہ زیرے نے ایوان میں قرارداد پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ مون سون کی طو فانی بارشوں اور ژالہ باری کے نتیجے میں صوبہ کے مختلف اضلاع میں جانی وامانی نقصانات کے علاوہ کھڑی فصلوں، باغات، کاریزات اور ٹیوب ویلز کے علاوہ بجلی کے کھمبے اور ٹرانسفارمر شدید نقصان پہنچا ہے یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کر تا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں رونما ہونیوالے جانی وامالی نقصانات کا جائزہ لے کر ان کی ہر ممکن مالی معاونت وازالہ کو یقینی بنایا جائے اس قرارداد کو بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی جبکہ25 جولائی کی اجلاس میں باضابطہ شدہ امن وامان سے متعلق پر 2 گھنٹے عام بحث 30 جولائی اجلاس میں اس پر بحث کی جائیگی عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کر تے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بلوچستان ہاؤس میں کمروں میں اضافے سے متعلق جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اس کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے بلوچستان ہاوس اسلام آباد کو کلب بنا دیا گیا ہے بلوچستان ہاوس میں اراکین اسمبلی کے بجائے کم قیمت پر سرکاری ملازمین کو ٹھیرایا جاتا ہے سابق دور حکومت میں بلوچستان ہاوس میں دیگر صوبوں کے لوگوں کو بھرتی کیا گیاصوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان آف اسلام آباد میں کمروں سے متعلق اضافے بلوں کا نوٹس لے لیا اور اس پر جلد کا رروائی عمل میں لائی جائیگی اور جلد ہی اس کا دورہ بھی کرینگے صوبائی وزیر عبیداللہ بابت نے کہا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان اور اسپیکر بیوروکریسی کے اس رویے کا نوٹس لینا چاہیے اپوزیشن رکن سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا ہے کہ بلوچستان ہاوس اسلام آباد کے عملے کا روایہ اراکین اسمبلی کے ساتھ درست نہیں،رکن اسمبلی لیاقت آغا نے کہا کہ راکین اسمبلی سے زیادہ معاوضہ لینے سے متعلق نوٹیفکیشن فوری منسوخ کیا جائے،:بلوچستان ہاوس میں بیورو کریسی سے کم جبکہ اراکین سے ڈبل کرایہ وصولی کی جاتی ہے