|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج پر دہشتگرد حملوں میں جاں بحق اہلکاروں کی تعداد 61ہوگئی ۔ جاں بحق والوں میں پاک فوج کا ایک کیپٹن بھی شامل ہے۔ حملے میں120سے زائد اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑایا جبکہ ایک خودکش حملہ آور کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق پیر کی شب تقریباً دس بجے تین نامعلوم مسلح دہشتگرد کوئٹہ کے نیو سریاب تھانے کی حدود میں سبی روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ کالج میں عقبی جانب سے داخل ہوئے۔دہشتگردوں نے واچ ٹاور پر تعینات ایک اہلکار کو گولیاں مار کر زخمی کردیا اور اس کے بعد با آسانی کالج میں داخل ہوئے ۔ دہشتگردوں نے سیدھا نیو ہاسٹل کا رخ کیا جہاں چھ سو سے زائد اہلکار کھانا کھانے کے بعد سونے کی تیاریاں کررہے تھے۔ دہشتگردوں نے ہاسٹل کے واحد دروازے کو بند کرکے اہلکاروں کو یرغمال بنالیاجس کے بعد بیس سے زائد کمروں میں گھس کر وہاں بغیر اسلحہ کے موجود اہلکاروں کو ایک ایک کر کے گولیاں ماریں ۔ اہلکاروں نے جانیں بچانے کیلئے چارپائیوں کے نیچے ، الماریوں کے اندر چھپ کر اور چھتوں پر چڑھ کر جانیں بچائیں۔ بعض اہلکاروں نے چھتوں سے چھلانگیں لگا کر جانیں بچائیں۔ دہشتگردوں نے آتش گیر مادے کا بھی استعمال کیا جس کی وجہ سے کمروں میں آگ بھڑک اٹھی۔ حملے کے کچھ دیر بعد کالج کی سیکورٹی پر تعینات اہلکار پہنچے اور ان کا دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔ جبکہ حملے کے ایک گھنٹے بعد قریبی تھانوں اور چوکیوں سے نفری پہنچی۔ تاہم صورتحال قابو سے باہر ہونے پر انسداد دہشتگردی فورس، فرنٹیئر کور بلوچستان اور پورے شہر سے سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو فوری طلب کیا گیا۔ اس دوران دہشتگردوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران پاک فوج کے لائٹ کمانڈو بٹالین کے سینکڑوں اہلکاربھی پہنچے۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیر افگن، صوبائی سیکریری داخلہ محمد اکبر حریفال، آئی جی پولیس احسن محبوب،ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ سمیت دیگر پاک فوج، ایف سی ، پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچ گئے اور آپریشن کی نگرانی کرتے رہے۔ دہشتگردوں نے واحد داخلی درازے کو بند کیا اور اندر یرغمالیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اہلکاروں نے انہیں گھیرے میں لینے کے بعد فائرنگ کی تو دودہشتگردوں نے خود کو دھماکے سے اڑادیا جس میں پاک فوج کے لائٹ کمانڈو بٹالین کا کیپٹن روح اللہ ، ایک اہلکار اور ایف سی کے کئی اہلکارزخمی ہوگئے ۔بعد ازاں کیپٹن روح اللہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ ایک خودکش حملہ آور کو فورسز نے گولیاں مار کر قتل کیا جس کی وجہ سے اس کی خودکش جیکٹ پھٹ نہ سکی۔ فائرنگ کے تبادلے کے دوران چارسو سے زائد اہلکاروں کو ریسکیو کیا گیا فائرنگ کے تبادلے کے دوران زخمی ہونے والے اہلکاروں کو سول اسپتال، بی ایم سی اور سی ایم ایچ منتقل کیا جاتا رہا۔ اس دوران ایمبولنسز کم پڑ گئیں۔ ایدھی اور نور ایمبولنسزکے علاوہ شہر بھر سے سرکاری ، فلاحی اور نجی اداروں کے ایمبولنسز نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا ۔تقریباً پانچ گھنٹے بعد آپریشن مکمل ہوا تو لاشیں نکالنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں 61افراد کے جاں بحق ہوئے جن میں60پولیس اہلکار جبکہ ایک پاک فوج کے لائٹ کمانڈو بٹالین کا کیپٹن روح اللہ شامل ہے۔ واقعہ میں120سے اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں سول اسپتال ، بی ایم سی اور سی ایم ایچ اسپتال پہنچایا گیا۔ تینوں اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئیں اور تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کو فوری طور پر طلب کیا گیا۔ صوبائی وزیر صحت اور سیکریٹری صحت خود اسپتال جاکر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے رہے۔ سول اسپتال میں زخمیوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے مزید زخمیوں کو بی ایم سی منتقل کیاگیا۔ سول اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق سول اسپتال میں60پولیس اہلکاروں اور ایک خودکش حملہ آور کی لاش پہنچائی گئیں جن میں 56کی شناخت ہوگئی۔ جاں بحق افراد میں18کا تعلق تربت،14کا تعلق پنجگور،8کا تعلق قلعہ عبداللہ چمن،2کا تعلق پنجگور سے ہے جبکہ باقی اہلکاروں کا تعلق زیارت ، لورالائی، ہرنائی، ڈیرہ بگٹی ، پشین اور دیگر علاقوں سے بتایا جاتا ہے۔ سول اسپتال لاشیں پہنچائی گئیں تو مردہ خانے میں جگہ کم پڑ گئیں جس پر میتوں کو کمبلوں میں لپیٹ کر مردہ خانے کے باہر زمین پر رکھا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملے کے وقت سینکڑوں ریکروٹس تھے لیکن کسی کے پاس اسلحہ نہ تھا۔انہوں نے ٹریننگ سینٹر کی احاطے میں فائرنگ کی آوازیں سنی تو فوری طورپر اپنے ہاسٹل ہال کے دروازے کو سیکیور کرنے کیلئے وہاں چارپائی اوردیگر اشیاء لگائی دہشتگردوں نے پہلے پہل ان کے کمپاؤنڈ میں گھسنے کیلئے دروازے پر لاتیں برسائی مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو انہوں نے سامنے ہاسٹل میں گھس کر اندھادھند فائرنگ شروع کی اس دوران بہت بڑا دھماکہ بھی انہوں نے سنا زندہ بچ جانیوالے ریکروٹس کے مطابق ایک خودکش حملہ آور کو سیکورٹی اہلکار نے اس وقت پیچھے سے آکر دبوچا جب وہ پولیس کی جوانوں پر اندھادھند فائرنگ کررہے تھے تاہم سیکورٹی اہلکار کی جانب سے انہیں پکڑے جانے کے بعد انہوں نے اپنے جسم سے بندھے خودکش جیکٹ کا دھماکہ کیا ۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی ایف سی شیرافگن کا کہنا تھا کہ رات 11 بجکر 10 منٹ پر حملے کی اطلاع ملی جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر کارروائی کی جب کہ دہشت گردوں کا تعلق لشکرجھنگوی اورالعالمی سے تھا اور انہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئیک ریسپانس فورس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشتگرد کو ہلاک کیا جس کے بعد 2 خودکش دھماکوں میں زیادہ شہادتیں ہوئیں اور دہشت گردوں کی فائرنگ سے کلئیرنگ تک 4 گھنٹے لگے۔ انہوں نے کہا کہ لشکر جھنگوی العالمی سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں کے رابطے افغانستان سے تھے ۔ جاں بحق اہلکاروں میں محمدشہباز (کوئٹہ)،دلاورخان (کوئٹہ)،آصف مراد (تربت )،زبیر احمد( تربت)،آصف حسین (تربت)،مراد (تربت)،سرتاج (تربت)،محمود (تربت)،وسیم جاوید(تربت)، گلزار (تربت)،عبدالحکیم (تربت)، محمدیوسف (تربت)،شعیب (تربت)،محمداسماعیل (تربت)،چاکر علی (تربت)،سرتاج غنی (تربت)،آصف حیات (تربت)،فردوس خان (تربت) ،محمدنور (پنجگور ) ،جانب علی (پنجگور)،عبدالواحد (پنجگور)،ماجد علی (پنجگور)،نوید احمد (پنجگور)،شاہد حسین (پنجگور)،امین اللہ (پنجگور)،محبوب (پنجگور)،ظاہر احمد (پنجگور)،لیاقت علی (پنجگور)،اشفاق احمد(پنجگور)،محمدعامر (قلعہ عبداللہ)،محمدعباس (قلعہ عبداللہ)،محمد طیب (قلعہ عبداللہ)،شراف الدین (قلعہ عبداللہ)،نصیب اللہ (قلعہ عبداللہ)،نقیب اللہ (قلعہ عبداللہ)،محمدنسیم (قلعہ عبداللہ)،امداد اللہ (قلعہ عبداللہ)،شاہ خالد (لورالائی )،ابرار احمد(لورالائی)،محمدیوسف (پشین)،شکیل (گوادر) ،عبدالقادر(پسنی)،سالار احمد(ڈیرہ بگٹی)،حیدر علی (ڈیرہ بگٹی)،محب اللہ (مستونگ)،اعجاز احمد (خضدار)،عبدالجبار (سبی)،لیاقت علی ،محمدامین سمیت دیگر شامل ہیں ۔