|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2017

کوئٹہ:  وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے ڈیرہ بگٹی کے علاقے بیکڑ میں بارودی سرنگ کی زد میں آکر ایک خاتون کے جاں بحق اور ایک خاتون کے شدید زخمی ہونے کے واقعہ پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اور دہشتگردوں کی جانب سے خواتین سمیت بے گناہ شہریوں کو بارودی سرنگ اور دیگر تخریبی کاروائیوں کے ذریعے نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی سے ٹیلفون پر رابطہ کیا اور ان سے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچ معاشرے میں خواتین کو عزت و تکریم دی جاتی ہے تاہم ہمارا مقابلہ ایسے دہشتگردوں سے ہے جنہوں نے اپنی جنگ میں خواتین اور بچوں کو بھی دھکیل دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو دہشتگردی کا نشانہ اور نام و نہاد آزادی کی جنگ کا حصہ بناکر بلوچ روایات کو پامال کیا جارہا ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی اس موقع پر وزیراعلیٰ اور وزیرداخلہ نے اس امر کو تعجب خیر قراردیا کہ گذشتہ دنوں پاک افغان بارڈر سے خواتین اور بچوں کو حراست میں لینے کے واقعہ پر واویلا کرنے والے عناصر آج ڈیرہ بگٹی میں خواتین پر حملے پر خاموش کیوں ہیں ۔

دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خواتین کے حملے میں ملوث عناصر کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا اور بلوچ روایات کے تحت خواتین کو حاصل عزت و احترام کی پامالی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے بارودی سرنگ کا نشانہ بننے والی خواتین کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار بھی کیا ہے ۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ہر چیز کا نعم البدل ہے لیکن جنگلات وجنگلی حیات اگر ایک مرتبہ ختم ہوجائیں تو واپس نہیں لائے جاسکتے۔ لہٰذا ان کا تحفظ ہم کاقومی فریضہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشیر جنگلات وجنگلی حیات عبیداللہ بابت سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر پی ایچ ای نواب ایاز خان جوگیزئی اور اراکین صوبائی اسمبلی حافظ خلیل احمد دومڑ اور فتح محمد بلیدی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ملاقات میں صوبے میں جنگلات وجنگلی حیات کے تحفظ اور افزائش سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم عمارتیں اور سڑکیں تو فوراً تعمیر کرسکتے ہیں لیکن اگر جنگلات اور جنگلی حیات کا خاتمہ ہوگیا تو انہیں واپس لانا ممکن نہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جنگلات میں کمی کی ایک وجہ خشک سالی تو ہے ہی لیکن ہم عاقبت نااندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگلات کی کٹائی کررہے ہیں۔ اور غیر قانونی شکار سے جنگلی حیات کی بقاء کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کررہے ہیں اور ہم ایک طرح سے فطرت کے ساتھ لڑائی لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کا وجود اور افزائش انسانی بقاء کے لئے بے حد اہم ہے۔

اگر آج ہم نے اس کے لئے کام نہ کیا اور اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو مستقبل قریب میں صوبے کی جنگلات اور جنگلی حیات ناپیدہوجائے گی۔ اور ہم اپنی آئندہ نسلوں کوتصاویر پرہی یہ سب کچھ دکھا سکیں گے۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جنگلات میں اضافے اور جنگلی حیات کے تحفظ کے منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جائے۔ درختوں کی کٹائی اور غیرقانونی شکار کو روکا جائے اور اس حوالے سے ماہرین کی مشاورت سے جامع سفارشات تیار کرکے پیش کی جائیں۔