|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان سے ایران جانیوالے15ہزارسے زائد زائرین تفتان بارڈر پر پھنس گئے زائرین کو ایران جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے وہاں پر زائرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

زائرین نے تفتان میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ اگر زائرین کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی تو سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے تفصیلات کے مطابق ملک بھر سے بلوچستان کے راستے ایران جانیوالے زائرین تفتان بارڈر پر پھنس گئے اور صوبائی حکومت نے مزید زائرین کو اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا جس کے وجہ سے زائرین نے احتجاج شروع کر دیا اور تفتان بارڈر پر زائرین کو سہولیات نہ دینے کے بعد زائرین نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

اور کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کی گئی تو ہم کسی بھی صورت واپس نہیں جائیں گے بلکہ بھر پور احتجاج کرینگے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ترجمان طارق جعفری نے بتایا نے کہ حکومت جان بوجھ کر حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

اگر یہ صورتحال رہی تو کوئٹہ سمیت ملک بھر میں احتجاج کی کال دینگے جب تک زائرین کو ایران جانے کی اجازت نہیں دینگے اس وقت ہم احتجاج کرینگے اور ملک کو جام کرینگے ۔

دریں اثناء صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ 30 ہزار زائرین کو ایران جانے کے بعد مزید سیکورٹی رسک نہیں لے سکتے کیونکہ زائرین پر پہلے بھی حملے ہوئے ہیں ہم ان کی زندگیاں بچانے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔

حکومت نے اپنے توقع سے زیادہ زائرین کو ایران بھیج دیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے زائرین کو ہر حوالے سے تحفظ دیا ہے ۔

پہلے بلوچستان میں زائرین کے بسوں پر حملے کئے جاتے تھے جس میں کئی جانیں ضائع ہو چکے ہیں اس مرتبہ بھی ایران کو30 سے زائد زائرین کو اجازت دی ہے مزید زائرین کو اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ ان کی جان کو پہلے سے ہی خطرہ ہے ۔

صوبائی حکومت اور سیکورٹی ادارے ان کی حفاظت کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں حکومت نے توقع سے زیادہ زائرین کو اجازت دی ہے اب بلوچستان حکومت مزید سیکورٹی رسک نہیں اٹھا سکتے زائرین کو چاہئے کہ وہ دوسرے زائرین کے آنے کے بعد پھر وہ چلے جائے اس کے بعد ہم کسی بھی زائرین کو اجازت نہیں دینگے۔