|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان سے احساس محرومی ، بے گانگی کے خاتمے اور حق و سچ کے پرچار بزور قلم کرنے کی جدوجہد بھی اب مقتدرہ حلقوں کو انتہائی ناگوار گزرہی ہے۔

صوبے میں آزادی اظہار رائے پر قدغن کی حکومتی پالیسی باعث تشویش ہے ، مقامی اخبارات کو دیوار سے لگانے کا حکومتی فیصلہ ان کی مخصوص ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، بلوچستان میں دیگر مکتبہ فکر کی طرح صحافی عرصہ دراز سے انتہائی نامساعد حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں اور اسی اثنا میں 40 سے زائد صحافیوں کے قتل کے بعد اب ان کے معاشی قتل عام کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس سے اخباری صنعت سے وابستہ ہزاروں افراد کے براہ راست متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔

حکومت کی جانب سے اخبارات پر دباؤ اور من پسند خبروں کی اشاعت کے لیے ان کے اجازت ناموں کی منسوخی کی پالیسی کسی بھی ذی شعور شخص کے لیے ناقابل قبول ہے ۔

حکومت اپنے مقامی اخبارات کوبند کرنے کی پالیسی کو اپنانے کی بجائے ان کی سرپرستی سمیت انہیں ہر ممکن سہولیات فراہم کرے تاکہ وہ مزید تواناء انداز میں صوبے کے عوام کی آواز کو بہتر پیش کرسکیں ۔

انہوں نے مقامی اخبارات سے وابستہ صحافیوں اور ملازمین کو ہر ممکن تعاون اور آزادی ا ظہار رائے پر قدغن لگانے کیخلاف جدوجہد میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرنی کی یقین دہانی کرائی ۔