|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2017

کوئٹہ:  قلعہ سیف اللہ میں خسرے نے وباء کی شکل اختیار کرلی، ضلع کی بیس میں سے بارہ یونین کونسلز وباء کی لپیٹ میں آگئے۔بیماری میں مبتلا سولہ بچے جاں بحق جبکہ سینکڑوں متاثر ہوگئے۔

ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ نے ضلع میں ایمرجنسی نافذ کرکے محکمہ صحت سے ہنگامی مدد طلب کرلی۔

ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین قلعہ سیف اللہ حاجی عبدالخالق میرزئی کے مطابق قلعہ سیف اللہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے خسرے کی وباء پھیلی ہوئی ہے اور متاثرہ بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

یونین کونسل دولت زئی، اختر زئی، کڑا مرزئی، شازئی میرزئی، رود جوگیزئی ، غبیزئی ، شیرزئی،مسلم باغ سمیت ضلع کی بیس میں سے بارہ یونین کونسل میں خسرہ وبائی شکل اختیار کر گئی ہے جہاں سینکڑوں خاندانوں کے بچے متاثر ہوئے ہیں۔

یونین کونسل دولت زئی اور اختر زئی میں 13بچوں جبکہ شاگئی مرزئی میں 3بچوں کی موت ہوئی۔ متاثرہ بچوں کی تعداد سینکڑوں میں ہیں۔

دولت زئی میں مرنے والوں بچوں میں سات کی شناخت گل سیمہ، روشن بی بی، خدیجہ، ہدایہ، رقیہ اور محمد عالم شامل ہیں۔

متاثرہ بچوں کو کھانسی، نزلہ زکام، شدید بخارہیں اور ان کے جسم پر دانے نکل رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قلعہ سیف اللہ میں ہر سال خسرے سے سینکڑوں کی تعداد میں بچے متاثر ہوتے ہیں اور کئی کی موت بھی ہوجاتی ہے۔

حکومت نے ژوب ڈویژن کے باقی پانچ اضلاع میں حفاظتی ٹیکہ جات کی مہم تو چلائی لیکن خسرے سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع قلعہ سیف اللہ کو نظر انداز کردیا۔

ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین نے کہا کہ ساڑھے تین لاکھ کی آبادی والے ضلع میں خسرے کی صرف چھ سو ویکسین دستیاب ہیں یعنی ضلع کی بیس یونین کونسلوں میں ایک یونین کونسل کیلئے صرف پچاس ویکیسن۔

انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی وزیر صحت اور سیکریٹری صحت سے اپیل کی کہ علاقے میں فوری طور پر امدادی ٹیمیں بجھوائی جائیں۔

بروقت امدادی ٹیمیں اور ادویات نہ بجھوائی گئی تو مزید بچوں کی اموات ہوسکتی ہیں۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ امیر فضل گھمرو نے قلعہ سیف اللہ میں خسرے کی وباء بڑے پیمانے پر پھیلنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک ضلع میں سات بچوں کی اموات کی تصدیق ہوئی ہے جن میں پانچ بچوں کا تعلق یونین کونسل دولت زئی، ایک کا اختر زئی اور ایک کا قلعہ سیف اللہ بازار سے تھا جبکہ صدر مسلم باغ، کنجوغی، شرن جوگیزئی، صدر قلعہ سیف اللہ، اختر زئی، دولت زئی اور پاک افغان سرحدی علاقے مسافر پور ملحقہ علاقوں میں 220بچے خسرے کی وباء سے متاثر ہوئے ہیں اور اس تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وباء بڑے پیمانے پر پھیلی ہے اس لئے ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

محکمہ صحت سے فوری طور پر میڈیکل ٹیمیں اور ادویات بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے۔

محکمہ صحت نے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں میڈیکل ٹیمیں اور ادویات بھیجنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم ضلع کی تمام بیس یونین کونسلوں اور دو میونسپل کارپوریشنز میں لیویز کے ہمراہ ٹیمیں بجھوارہے ہیں تاکہ صورتحال معلوم کی جاسکی ہے اور متاثرہ بچوں کی فوری طور پر ویکسی نیشن کرائی جاسکے۔ زیادہ متاثرہ علاقوں میں ڈی ایچ او کے ہمراہ ٹیمیں بجھوائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ماہ سے گیارہ ماہ کے بچوں کی فوری طور پر ویکسی نیشن کرائی جارہی ہے لیکن ہمیں ویکسین، ویکسینیٹر اور حفاظتی ٹیکہ جات کے مراکز کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ ضلع میں صرف تیرہ مراکز اور 27 ویکسینیٹر ہیں جبکہ ضرورت پچاس سے زائد ویکسینیٹر کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع میں خسرے کی صرف تین سو پچاس ویکسین دستیاب ہیں جبکہ ضرورت 25ہزار ویکسین کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ژوب ڈویژن کے باقی تمام اضلاع میں جولائی میں حفاظتی ٹیکہ جات کی مہم چلائی گئی تھی لیکن قلعہ سیف اللہ میں یہ مہم نہیں چلائی گئی جبکہ یہاں 2015ء میں بھی خسرے کی وباء پھیلی تھی۔

ہم نے صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے ستمبر سے اکتوبر تک صوبائی حکومت کو کئی بار خسرے کی مہم چلانے کی درخواست کی لیکن اس پر غور نہیں کیاگیا۔ مہم نہ چلانے کی وجہ سے ہمیں اس وقت سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ نوشکی میں بھی اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں 11بچے خسرے کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے تھے جبکہ درجنوں متاثر ہوئے تھے۔