|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2017

اسلام آباد: پریس کونسل پاکستان کے چیئرمین صلاح الدین مینگل نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی ،نظریہ پاکستان اور اخلاقیات پر مبنی ضابطہ اخلاق پرکسی صورت کمپرومائز نہیں کریں گے ۔

دو سال میں 1600سوموٹو ایکشن لیکر اخبارات اور صحافیوں کو اخلاقی دائرہ کار میں لانے کی کوشش کی گئی ہے ،الحمداللہ ملک کے دیگر صوبوں سمیت اسلام آباد میں زیر و برابرضابطہ اخلاق کے خلاف شکایات موصول ہو رہی ہیں ۔

پریس کونسل پاکستان کو اختیارات کے ساتھ اگر بجٹ مل جائے تو صحافی تنظیموں سے ملکر صحافت کو ایک پییج پر لانے کے لیے بھرپور کوششیں کی جاسکتی ہیں۔حکومت اور ریاست میں فرق ہونا چاہیے بدقسمتی سے ہم حکومت کو ہی ریاست سمجھ کر ضربیں لگاتے رہتے ہیں ،مہذب دنیا میں ایسا نہیں ہوتا ہے ۔

ریجنل اخبارات کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں ،انکے حوصلوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ نامساعد حالات کے باوجود وہ عوام کو اگاہی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں ۔بلوچستان میں آزادی صحافت پر حملے علیحدگی پسند ،فرقہ وارانہ کے باعث ہو رہے ہیں ،بیرونی فنڈنگ جب تک بند نہیں ہوتی ہے اس وقت تک امن و امان کے مسائل رہیں گے ۔

ڈان لیکس معاملہ پر پریس کونسل نے ایکشن لیا تھا اور اس سے کونسل ممبران بھی متفق تھے مگر بعدازاں دوسری جانب کمیٹی بنا کر فیصلہ دیدیا گیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

صلاح الدین مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں صحافیوں اور میڈیا کی بقاء کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہے۔ اس حوالے سے انہیں کوئی درخواست یا صحافتی یونین کی جانب سے کہا گیا تو معاملہ کو ٹیک اپ کریں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں سولہ سو سوموٹو ایکشن لئے ہیں اور آج دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ملک بھر میں بالخصوص اسلام آباد زیرو کی بنیاد پر نظریہ پاکستان اخلاقیات و دیگر قواعد و ضوابط کے خلاف خبریں شائع ہوتی ہیں۔ 

98 فیصد اخبارات و دیگر اس چیز سے بخوبی آگاہ ہیں کہ قواعد و ضوابط کے تحت میڈیا کی آزادی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پریس کونسل پاکستان میں اٹھارہ ممبران پر مشتمل ایک کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں صحافتی تنظیموں سمیت اے پی این ایس کے نمائندے بھی شامل ہیں اور ان کو اختیارات حاصل ہیں کہ دو تہائی اکثریت سے مجھے بھی باہر نکال دیں۔ 

سوال کے جواب میں صلاح الدین مینگل کا کہنا تھا کونسل اجلاس میں یہ بات زیر غور لائی گئی ہے کہ اخبارات کی ڈیکلیئریشن اتھارٹی ڈی سی سے لے کر پی آئی ڈی کو سونپی جائے تاکہ وہ این او سی جاری کرتے وقت ڈکلیئریشن دے سکے۔ اور اس کی کینسلیشن کیلئے پریس کونسل آف پاکستان سے رجوع کیا جانا ضروری ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم بیرونی ممالک میں اس چہرہ کے ساتھ پیش ہوں جس میں سکالر ، دانشور ، صحافی ، ادیب دیگر شامل ہوں کہ ہماری افواج اور عوام کی قربانیوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ 

ہماری قربانیوں کو رائیگاں ہونے سے بچانے کیلئے ہمیں مل کر جدوجہد کرنی ہوگی اس آحوالے سے وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر سایہ ابتدائی طور پر میٹنگ ہوچکی ہے تاہم اب تک عملی جامہ نہیں پہنچایا جاسکا۔ 17 نکاتی پر مشتل قواعد و ضوابط کے پمفلٹ اخبارات میں دیئے جارہے ہیں تاکہ خبر کی اشاعت سے قبل قواعد و ضوابط کو ملحوظ خاطر ضرور رکھا جائے۔ 

یہ حقیقت ہے کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت اب سے پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اپنا چہرہ بین الاقوامی دنیا میں خوبصورت انداز میں پیش کرے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صلاح الدین مینگل نے کہا کہ حکومت پریس کونسل آف پاکستان کو بروقت بجٹ مختص کرے کہ میڈیا کے حوالے سے بہترین قواعد و ضوابط بنا کر عملی مظاہرہ کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک بھی یہ تشنگی ہے حکومت اور ریاست کے درمیان نکھیڑا کرنا مشکل ہوگیا ہے اور ہم جیسے حکومت پر تنقید کرتے ہیں اسی طرح ریاست کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھتے حالانکہ یہ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں اور مہذب دنیا میں ریاست کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند ، فرقہ واریت کی دو دہشت گردیاں عام ہیں اور ان کی روک تھام اس وقت ممکن ہے جب بیرونی امداد روکی جاسکے۔ بصورت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے مشکلات رہیں گی۔