|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2014

نئی دہلی: ہندوستان کی دائیں بازو کی جماعت شیو سینا نے کہا ہے کے ریپ کیسز فائل کرنا فیشن بنتا جا رہا ہے۔ پارٹی کے ترجمان کی حیثیت رکھنے والے اخبار ‘سامنا’ میں شائع شدہ مضمون میں یہ کہا گیا ہے کہ ریپ کا الزام لگانا فیشن ہو گیا ہے، کیونکہ ایسا کرنے سے ملزم کی ساکھ خراب کرنا نہایت آسان ہے، جبکہ ریپ کا الزام کسی بھی دوسرے معاملے میں بدلہ لینے کے لئے بھی لگایا جاسکتا ہے۔ انتہا پسند ہندو تنظیم جو کہ وزیر اعظم نریندرا مودی کی اتحادی بھی ہے، نے یہ بیان ڈی آئی جی پولیس سنیل پراسکر کی حمایت میں دیا ہے، جن پر ایک ماڈل کی جانب سے ریپ کا الزام لگایا گیا ہے۔ مضمون میں کہا گیا کے پولیس افسر پراسکر ایک اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں، لیکن ماڈل کی جانب سے لگائے گئے الزامات نے انہیں بدنام کر دیا ہے۔ مضمون میں مزید کہا گیا کے ہندوستانی عدالتی نظام کو اپنی آنکھیں کھولنی چاہیں، کیونکہ ملک میں ریپ کے حوالے سے موجودہ قوانین صرف خواتین کے لئے ہیں، جن کی وجہ سے کوئی بھی کسی پر بھی الزام لگا سکتا ہے۔ دوسری جانب الزام عائد کرنے والی ماڈل نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کے معاملہ کورٹ میں ہے، اور کسی کو بغیر سچائی جانے ایسے حساس معاملوں پر رائے نہیں دینی چاہیے۔ یاد رہے کے ہندوستان نے دارالحکومت نئی دہلی میں دسمبر 2012 میں چلتی بس میں لڑکی سے ہونے والی گینگ ریپ کے بعد جنسی زیادتی کے خلاف سخت قانون سازی کی ہے، لیکن اس قانون سازی کے باوجود بھی ایسے واقعات میں کمی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ گزشتہ ماہ ایک چھ سالہ بچی کے اسکول میں مبینہ ریپ کے بعد بھی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا. مبینہ زیادتی کے بعد مشتعل والدین اور سیاسی جماعتوں نے حکومت سے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔