|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2015

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے دوران ایم کیو ایم رہنما عامر خان سمیت گرفتار کیے گئے 27 ملزمان کو 90 روز کے لیے رینجرز کی تحویل میں دے دیا گیا۔ رینجرز نے گزشتہ روز نائن زیرو سے گرفتار کیے گئے 27 افراد کو جمعرات کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت میں پیش کیے جانے والے ملزمان میں رہنما ایم کیوایم عامرخان بھی شامل تھے۔ ملزمان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ رینجرزکی بھاری نفری عدالت کےاطراف موجود تھی۔ عدالت میں عامر خان نے موقف اختیار کیا کہ وہ ایک سیاسی رہنما ہیں لیکن انھیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر پیش کیا گیا۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقاربھٹو کو بھی ہتھکڑیاں لگا کرعدالت لایا گیا تھا۔

وقاص شاہ کے قتل کا مقدمہ درج

وقاص شاہ—۔فوٹو بشکریہ فیس بک
وقاص شاہ—۔فوٹو بشکریہ فیس بک
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے مرکز نائن زیرو پر گزشتہ روز رینجرز کے آپریشن کے بعد فائرنگ سے ہلاک ہونے والے متحدہ کارکن وقاص شاہ کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام قادر تھبیو کے مطابق وقاص شاہ کے قتل کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں عزیز آباد تھانے میں درج کیا گیا، جبکہ اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔ وقاص شاہ کی نمازجنازہ جمعرات کو جناح گراؤنڈ میں ادا کردی گئی۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز رینجرز کی بھاری نفری نے ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرواوراطراف کے مکانوں پر چھاپہ مارا، جس کے بعد متحدہ کے رہنماؤں عامر خان، عبدالحسیب ، ڈاکٹر سلیم دانش، ارشد حسین، ڈاکٹرایوب شیخ اور رکن سندھ اسمبلی ریحان ظفر سمیت متعدد کارکنوں کوحراست میں لیا گیا تھا جن میں سے اکثر کو بعدازاں چھوڑ دیا گیا۔ نائن زیرو پر چھاپے کی اطلاع کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعداد مکا چوک پر پہنچ گئی، ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہنگامہ آرائی اور سیکیورٹی حصار توڑنے پر رینجرز کی جانب سے ہوئی فائرنگ کی گئی۔ اسی دوران فائرنگ سے ایم کیو ایم کا ایک کارکن وقاص شاہ زخمی ہوا جو بعد ازاں دم توڑ گیا۔ ایم کیو ایم کا موقف تھا کہ مرکزی میڈیا سیل کا کارکن وقاص شاہ رینجرز کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے، جبکہ رینجرز کے ترجمان نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ وقاص کو رینجرز اہلکاروں کی نہیں بلکہ ٹی ٹی پستول کی گولی لگی۔