|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2015

اسلام آباد : وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ریلوے کی کار کر دگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو سالوں میں اٹھارہ ارب سے 31ارب تک آمدنی کسی معجزے سے کم نہیں ٗبہتری باتوں اور وعدوں سے نہیں کام سے نظر آتی ہے ٗحکومت ریلوے کی مزید منصوبے بنا رہی ہے ٗ سفری سہولیات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائینگے ٗ ریلوے کے ادارے میں ملازمین اور کارکنوں کاخون شامل ہے جب کرپشن ختم ہو تی ہوئی نظر آرہی ہو تو ملازمین کا دل بھی خوش ہوتا ہوگا ٗگرین لائن ٹرین کو ایک تجرباتی منصوبہ سمجھا جائے ریلوے کی طرح دوسرے اداروں میں بھی کار کر دگی نظر آنی چاہیے ٗ مستقبل میں ریلوے کراچی سے کاشغر جائیگی اور پھر ترکی تک بھی ٹرین کا سفر ممکن ہو سکے گا ۔ جمعہ کو گرین لائن ایکسپریس ٹرین کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ سب اس بات سے باخبر ہیں کہ حکومت مختلف اداروں کے مجموعہ کا نام ہے اداروں کی کار کر دگی حکومت کی کار کر دگی ہوتی ہے ادارے ذمہ داری سے کام کرتے رہیں تو ملک کی ترقی جاری رہتی ہے مسلم لیگ (ن)کی حکومت قیام کے دن سے عوام کی خدمت کیلئے مخصوص اداروں کو بحال کر نے کی کوشش کررہی ہے اور پہلے دن سے ہی مخصوص اداروں پر خاص توجہ دے رہے ہیں ان میں مشکلات بھی آرہی ہیں ریلوے ایک مدت سے زوال کا شکار چلا آرہا تھا ریلوے کی بحالی ایک بہت بڑا چیلنج تھا اور اس ذمہ داری کو اٹھانے کیلئے ایک باہمت پر جوش شخص کی ضرور ت تھی مجھے یہ اہلیت خواجہ سعد رفیق میں نظر آئی اور ریلوے کی بحالی کا مشکل مشن ان کے سپرد کیا آج مجھے فخر ہے کہ میرا اتخاب درست ثابت ہوا ریلوے کو ریلوے کو پٹڑی پر ڈال دیا ہے خواجہ سعد رفیق کی قیادت میں ریلوے ملازمین اورورکروں میں نئی سوچ پیدا کی 2012-13میں ریلوے کی آمدنی اٹھارہ ارب روپے تھی جبکہ 2013سے 2014تک اس کی آمدنی میں دو ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ 2014اور 2015کیلئے 28ارب کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے ریلوے انتظامیہ کا اندازہ ہے کہ وہ 31ارب کا ٹارگٹ حاصل کر لینگے ۔صرف دو سالوں میں اٹھارہ ارب سے 31ارب تک جانا کسی معجزے سے کم نہیں ہے ہم سے پہلے مال بر داری کیلئے 8انجن دستیاب تھے اب 80انجن بندر گاہوں سے مال اٹھا کر ملک کے طول و عرض میں پہنچا رہے ہیں ہماری حکومت نے کوئلے سے بجلی پیدا کر نے کیلئے جامشورو ٗ مظفر گڑھ میں پاور سٹیشن شروع کئے ہیں اور ریلوے کے ذریعے کوئلہ پہنچایا جائیگا انہوں نے کہاکہ ریلوے کی زمینوں پر قبضہ ختم کر کے تین ہزار ایکڑ زمین خالی کرائی ہوئی ہے جس کی مالیت دس ارب روپے ہے انہوں نے کہاکہ کچھ عرصے سے لوگوں نے ٹرین میں سفر کر نا چھوڑ دیا تھا کیونکہ ٹرین میں سہولیات نہیں تھیں اور وقت کی پابندی بھی نہیں کی جاتی تھی عوام اب دوبارہ ٹرین میں سفر کررہے ہیں بہتری باتوں اور وعدوں سے نہیں کام سے نظر آتی ہے وزیر اعظم نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے وزارتوں کاجائزہ لینے کیلئے کابینہ کا خصوصی اجلاس بلایا گیا جس میں ریلوے کی کار کر دگی کو اطمینان بخش قرار دیاگیا اور پوری کابینہ نے خواجہ سعد رفیق کو شاباش دی امید ہے باقی وزراء بھی شاباش لینے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر کام کرینگے وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت ریلوے کی مزید منصوبے بنا رہی ہے ہم سفری سہولیات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائینگے گرین لائن ایکسپریس ٹرین اس کا پہلا مرحلہ ہے آج سے ہر مسافر کو دس لاکھ انشورنس دی جائیگی انہوں نے کہاکہ ملک میں تیز رفتارمعاشی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کام شروع ہوچکا ہے عظیم دوست چین کی طرف سے سرمایہ کاری کے منصوبوں سے خطے کی تقدیر بدل جائیگی مستقبل میں ریلوے کراچی سے کاشغر جائیگی اور پھر ترکی تک بھی ٹرین کا سفر ممکن ہو سکے گا انہوں نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق کا ریلوے انتظامیہ اور مینجمنٹ سے بہت عمدہ تعلقات ہیں کیونکہ سب سے زیادہ تالیاں ریلوے انتظامیہ کے کیمپ کی طرف بجائی جارہی ہیں جو اطمینان کا باعث ہے ملازمین اور کارکنوں کاخون اس ادارے میں شامل ہے جب کرپشن ختم ہو تی ہوئی نظر آرہی ہو تو ملازمین کا دل بھی خوش ہوتا ہوگا ہر ادارے میں اسی طرح کی کار کر دگی نظر آنی چاہیے انہوں نے کہا کہ گرین لائن ایکسپریس ٹرین کے افتتاح کے بعد وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو میں نے کہا کہ آپ ہمیں ٹرین کے اندرونی حصہ کا وزٹ کرائیں اور جب ہم ٹرین کے اندر گئے تو دیکھ بہت خوش ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ٹرین کے اندر بنا ہوا واش روم پی آئی اے کے واش روم سے بہتر نظر آرہا تھا ۔وزیر اعظم نواز شریف نے بتایا کہ آج کار کر دگی پر صحافی بھی تالیاں بجا رہے ہیں ٗ ریلوے کی حالت بہتر ہورہی ہے انشاء اللہ ہمارے دور حکومت میں پی آئی اے کا ادارہ بھی بہتر ہو گا وزیر اعظم نے کہاکہ ریلوے میں ابھی بہتری کی گنجائش ہے ریلوے نے قبضہ گروپ سے زمینیں چھڑوائیں اخراجات میں کمی لا کر ریلوے کو مستحکم کیا جارہاہے گرین لائن ٹرین کو ایک تجرباتی منصوبہ سمجھا جائے ریلوے کی طرح دوسرے اداروں میں بھی کار کر دگی نظر آنی چاہئے۔