|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان کے سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے بلوچستان اسمبلی کے اسپیکرشپ کے انتخاب نہ ہونے پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ جمہوریت کے دعوے داروں نے ایک آئینی عہدہ تک ’’پرُ‘‘نہیں کیا18ویں ترمیم کے بعدبلوچستان میں وہ قانون سازی نہیں ہورہی جس کی توقع کی جارہی تھی گورنرشپ وزیراعلیٰ شپ اورمیئرشپ کی طرح سپیکرشپ کاانتخاب بھی راونڈیااسلام آبادمیں اپنے آقاؤں کی مرضی کے بعد کیاجائے گا ان خیالات کااظہارعوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدراصغرخان اچکزئی،پیپلزپارٹی کے صوبائی صدرمیرمحمدصادق عمرانی،جماعت اسلامی کے صوبائی امیرعبدالمتین اخوندزادہ اوربلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغاحسن بلوچ نے ’’آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے کیااے این پی کے صوبائی صدراصغرخان اچکزئی نے کہاکہ افسوس ہے کہ بلوچستان حکومت میں شامل جماعتیں جمہوریت کادعویدارہونے کانعرہ لگاتے ہیں مگرجمہوری روایات کوبرقرارنہیں رکھ سکے گورنرشپ،وزیراعلیٰ شپ اورمیئرشپ کی طرح اسپیکرشپ کاانتخاب بھی یہاں کی حکومت میں شامل جماعتیں نہیں بلکہ پہلے کی طرح اسٹیبلشمنٹ کی منظوری یامری کے آقاؤں کے مطابق کیاجائیگاانہوں نے کہاکہ اس وقت تاحال صوبے کے بڑے حکمرانوں نے اسپیکرشپ کافیصلہ نہیں کیااورجب تک اسٹیبلشمنٹ اسپیکرشپ کانام فائنل نہیں کرتے اس وقت تک کوئی بھی اسپیکرنہیں بن سکے گااوراسپیکرشپ کانام بھی ان کی مرضی سے فائنل ہوگااورپرانتخاب عمل میں لایاجائیگاپیپلزپارٹی کے صوبائی صدرمیرمحمدصادق عمرانی نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی کے اسپیکرشپ کاعہدہ 3ماہ سے خالی ہے 18ویں ترمیم کے بعد پارلیمانی قوتوں کوچاہئے کہ وہ جمہوری روایات کاخیال رکھتے ہوئے فوری طورپراسپیکرشپ کے عہدے پرانتخاب عمل میں لایاجائے ہمیں افسوس ہے کہ موجودہ حکومت میں شامل جماعتیں ماضی میں دوسروں پرتنقید کرتے تھے مگروہ خود جمہوری روایات کوبرقرارنہیں رکھ سکے فیصلے یہ لوگ نہیں بلکہ وہ لوگ کررہے ہیں جنہوں نے ان کوانتخابات 2013میں عوام پرمسلط کیاجماعت اسلامی کے صوبائی امیرعبدالمتین اخوندزادہ نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی میں قانون سازی اوراجلاس کوچلانے کیلئے اسپیکرکاہوناآئینی تقاضاہے مگراسپیکرنہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان اسمبلی آئینی ادارہ نہیں رہاکیونکہ جب تک آئینی سربراہ نہ ہووہ ادارہ بے معنی ہے انہوں نے کہاکہ معاہدے کے مطابق اسپیکرشپ کاعہدہ مسلم لیگ ن کاہے وہ جلدازجلداس عہدے پرانتخاب عمل میں لایاجائے انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعدبلوچستان میں وہ قانون سازی نہیں ہوئی جس کی توقع کی جارہی تھی وہ اب تک قانون سازی کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغاحسن بلوچ نے کہاکہ بلوچستان حکومت میں شامل جماعتیں جمہوری فیصلے نہیں کرتے وہ جمہوری روایات کوبرقراررکھنے میں ناکام ہوچکے ہیں حکومت میں شامل جماعتوں میں رابطوں کافقدان ہے اس لئے اسپیکرشپ کاانتخاب نہیں ہوپارہا۔