|

وقتِ اشاعت :   October 20 – 2015

کوئٹہ:  جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی واپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جس وزیراعلیٰ پر بلوچستان اسمبلی عدم اعتماد کا اظہار کرچکی ہو ان کو کسی اور کی شاباش اہمیت نہیں رکھتی ہمیں نہیں معلوم کہ لاہور والوں نے کونسی وجوہات وجہ سے لاہور میں وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے قرارداد منظوری دی اس کو ہم بالکل اسی طرح دیکھتے ہیں کہ جس طرح بلوچستان کے ایک قوم پرست پارٹی کے رہنماء نے نواز شریف کو شیر شاہ سوری کا خطاب دیاتھا ۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں ایک تقریب کے دوران بلوچستان میں امن وامان قیام امن کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے حق میں قرارداد پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہا کہ بدقسمتی رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ اداراوں کی بجائے شخصیات کو اہمیت دی جس طرح حقائق سے بے خبر پنجاب کے چند دانشوروں نے ایک دانشور کا دن منانے کیلئے دانشور کے بجائے وزیراعلیٰ بلوچستان کی کارکردگی پر بات شروع کردی تھی جو کہ ان کی حقائق سے بے خبری کہا جاسکتا ہے شاید ان رفقا کو بلوچستان میں امن وامان کے آنے کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکی بلوچستان کے عوام بخوبی واقف ہے کہ صوبے امن وامان کا قیام خالصتاً سابق کور کمانڈر کوئٹہ جنرل(ر) ناصر جنجوعہ کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ ہے نہ کہ ڈاکٹر مالک اور ان کی حکومت کا انہوں نے کہا کہ شاید پنجاب کے کم دوست جانتے ہیں کہ جس اسمبلی کے ڈاکٹر مالک وزیراعلیٰ ہے اس کے37ارکان اسمبلی فلور میں ان پر عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں اس کے باوجود وہ حکومت کے سربراہ بنے رہے اب بلوچستان کی عوام پریشان ہے کہ ان کو معلوم نہیں ان کی حکومت نے ایسے اقدامات کیے ہیں جس کی بنیاد پر ان کو پنجاب میں لوگ تو داد رہے ہیں لیکن صوبے میں کسی کو اس متعلق کوئی آگاہی نہیں انہوں نے کہا کہ اگر صحیح معنوں میں اغواء برائے تاؤان قتل و غارت گری کاخاتمہ موجودہ حکومت کے مرہون منت ہے تو یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ ہوم سیکرٹری بلوچستان آج بھی وہی شخص ہے جو کہ ہمارے سابق حکومت میں تھے اور ضلعی انتظامیہ کے آفیسران بھی وہی ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حکومت نے سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کی ہے جو کہ ماضی میں اس طرح کے واقعات میں ملوث تھے تو حکومت عوام کو یہ بتائے کہ ان میں سے اب تک کتنے لوگ گرفتار کیے گئے ہیں کتنوں کیخلاف عدالتوں میں مقدمات دائر کیے گئے ہیں کتنوں کو سزائے دی گئی ہے نہ ہی تو مخصوص تخت لاہور میں بیٹھ کر بلند وبانگ دعوے کرنے سے حقائق نہیں چھپ سکتے ایسا لگتا ہے کہ ڈاکٹر مالک بلوچستان کے نہیں پنجاب کے وزیراعلیٰ ہے کیونکہ ان کی نظر میں وہاں کے عوام کی شاباشی اور وہاں کی اشرفیہ کی خوشنودی بلوچستان کے عوام کی خوشنودی سے زیادہ ہے۔