|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2018

کوئٹہ: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کردی۔ قومی اسمبلی میں بلوچستان کی جنرل نشستیں16ہوگئیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی جنرل نشستیں پہلے کی طرح51ہی برقرار رہیں گی۔

کوئٹہ کی قومی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد ایک سے بڑھ کر تین جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد6سے بڑھ کر 9ہوگئی۔ کیچ کو گوادر سے الگ کرکے قومی اسمبلی کا علیحدہ حلقہ بنادیا گیا۔

حلقہ این اے268پانچ اضلاع مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباداور نوشکی اور10لاکھ83ہزارنفوس پر مشتمل آبادی کے لحاظ سے صوبے کا سب سے بڑااورحلقہ این اے262کچھی، جھل مگسی 3لاکھ86ہزار نفوس پر مشتمل بلوچستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔

بلوچستان کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا آغاز اب کوئٹہ کی بجائے شیرانی سے ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق چھٹی مردم شماری اور 24ویں آئینی ترمیم کے بعد نئی حلقہ بندیوں کیلئے تشکیل دی گئیں کمیٹیوں نے اپنا ابتدائی کام مکمل کرلیا۔

روزنامہ آزادی کوئٹہ کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقوں کی از سرنو تشکیل میں علاقوں کے باہمی مواصلاتی ربط، باہمی تعلق اورلسانی و نسلی بندھن کو مد نظر رکھا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت 30 دن کے لیے ہو گی اس دوران کوئی بھی حلقے کا ووٹر ان حلقہ بندیوں پر اعتراضات تحریری طور پر مورخہ 3 اپریل 2018 تک دفتری اوقا ت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن کو الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ، اسلام آباد میں تمام مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ جمع کروا سکتا ہے۔

نئی حلقہ بندیاں آبادی کے تناسب سے کئی گئی ہیں ۔چھٹی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی 1کروڑ 23لاکھ 34ہزار 7سو39ہے جس کے تناسب سے قومی اسمبلی میں بلوچستان کے حلقوں کی تعداد 14سے بڑھا کر 16کردی گئی ہے ۔جبکہ خواتین کی نشستوں کی تعداد تین سے بڑھ کر4ہوگئی ہے۔

اس طرح قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستوں کی مجموعی تعداد اب 20ہوگی ۔قومی اسمبلی کے ایک حلقے میں آبادی کا تناسب 7لاکھ 71ہزار 546 رکھا گیا ہے ۔ جبکہ بلوچستان اسمبلی میں حلقوں کی تعداد وہی برقرار رکھی گئی ہے ۔ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی تقسیم کیلئے فی نشست تناسب 2لاکھ42ہزار 54رکھا گیا ۔بلوچستان اسمبلی میں خواتین کی 11جبکہ اقلیت کی 3نشستیں برقرار رہیں گی۔

مجموعی طورپر بلوچستان صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد بھی پہلے کی طرح 65ہی رہے گی ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقوں میں 22لاکھ 27ہزار آبادی والے کوئٹہ کا حصہ 2.95بن رہا تھا جس کے تحت کوئٹہ کی نشستوں کی تعداد اب بڑھ کر3ہوگئی ہے۔بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز اب کوئٹہ کی بجائے شیرانی سے ہوگا۔****بلوچستان کے قومی اسمبلی کے حلقے کن کن اضلاع اور علاقوں پر مشتمل ہوں گے۔

پہلا حلقہ حلقہ این اے257قلعہ سیف اللہ ،ژوب اورشیرانی پر مشتمل ہوگا۔ تینوں اضلاع کی مجموعی آبادی8لاکھ64ہزار بنتی ہے۔ دوسرا حلقہ این اے 258لورالائی،موسیٰ خیل، زیارت، دکی اورہرنائی یعنی پانچ اضلاع پر مشتمل ہوگا۔

اس حلقے کی مجموعی آبادی8لاکھ21ہزار بنتی ہے۔ تیسرا حلقہ این اے259ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، سبی اورلہڑی بھی پانچ اضلاع پر مشتمل ہوگا۔ ان اضلاع کی مجموعی آبادی9لاکھ50ہزار بنتی ہے اس طرح یہ آبادی کے لحاظ سے صوبے کا دوسرا بڑاحلقہ ہوگا۔

چوتھا حلقہ این اے260ضلع نصیر آبادپر مشتمل ہوگا جس کی آبادی4لاکھ92ہزار بنتی ہے۔ پانچواں حلقہ این اے261جعفر آباد اورصحبت پور کے اضلاع اور7لاکھ14ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔

چھٹا حلقہ این اے262کچھی، جھل مگسی پر مشتمل ہوگا ۔ اس حلقے کی آبادی 3لاکھ86ہزار بنتی ہے۔ اس طرح یہ بلوچستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔ساتواں حلقہ این اے263صرف پشین پر مشتمل ہوگا۔ زیارت پشین سے الگ کردیا گیا۔ اس حلقے کی آبادی7لاکھ36ہزار بنتی ہے۔
آٹھواں حلقہ حلقہ این اے264قلعہ عبداللہ اور 7لاکھ57ہزارآبادی پر مشتمل ہوگا۔ بلوچستان کا نواں ، دسواں اور گیارہواں یعنی تینوں حلقے صوبائی دار الحکومت کوئٹہ پر مشتمل ہوں گے۔ یہ حلقے این اے265کوئٹہ1، حلقہ این اے266کوئٹہIIاور حلقہ این اے267کوئٹہIIIکہلائیں گے۔

کوئٹہ کا پہلا حلقہ این اے265مجموعی طور پر7لاکھ28ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا اور اس میں تحصیل کچلاک،صدر تحصیل (ماسوائے پٹوار سرکل درانیIIاور درانی33کے )، سب تحصیل پنجپائی، سٹی تحصیل کے پٹوار سرکل شادینزئی I ،پٹوار سرکل قانون حلقہ حلقہ سٹیII، صدرIIIموضع شابو ،صدرIVموضع ترخہ کاسی کے علاقے یعنی پرانے پی بی6،پی بی4کے علاقے شامل ہوں گے۔

کوئٹہ کا قومی اسمبلی کا دوسرا حلقہ این اے266میٹرو پولیٹن کارپوریشن (ماسوائے چارج نمبر13,14) ،کوئٹہ کنٹونمنٹ ، صدر تحصیل کے پٹوار سرکل درانی IIاور درانیIIIکے علاقوں پر مشتمل ہوگا۔یعنی قومی اسمبلی کے پرانے حلقے این اے259کے بیشتر علاقے اس حلقے میں شامل ہوں گے۔

اس حلقے کی آبادی7لاکھ97ہزار بنتی ہے۔کوئٹہ کا تیسرا حلقہ این اے267میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے چارج نمبر13اور14کے علاقوں، کیچی بیگ ،قانونگو حلقہ شادیزئی کے علاقوں پر مشتمل ہوگا تاہم اس میں پٹوارسرکل شادیزنزئی Iکے علاقے شامل نہیں ہوں گے ۔

یہ حلقہ ہزارگنجی،سریاب، ہزارہ ٹاؤن، مغربی بائی پاس اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی مجموعی آبادی7لاکھ49ہزار بنتی ہے۔بلوچستان سے قومی اسمبلی کا بارہواں حلقہ این اے268کہلائے گا اور یہ پانچ اضلاع مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباداور نوشکی پر مشتمل ہوگا ۔

اس کی آبادی10لاکھ83ہزاربنتی ہے۔اس طرح یہ صوبے کا قومی اسمبلی کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا حلقہ ہوگا۔ تیرہواں حلقہ حلقہ این اے269خضداپر مشتمل ہے۔اس حلقے میں آبادی8لاکھ2ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔14واں حلقہ 270پنجگور،واشک، خاران اورآواران پر مشتمل ہوگا۔یہ 7لاکھ70ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا تاہم رقبے کے لحاظ سے یہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کے سب سے بڑا حلقہ بن گیا ہے۔

اس حلقے کا مجموعی رقبہ77ہزار مربع کلومیٹربنتا ہے جو پورے خیبر پشتونخوا صوبے کے رقبے سے بھی تین ہزار مربع کلومیٹرزیادہ ہے۔ جبکہ سندھ کے نصف رقبے کے برابر ہے۔ 15واں حلقہ حلقہ این اے271کیچ اور9لاکھ9ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔ کیچ کا پہلے گوادر کے ساتھ ملکر ایک حلقہ تھا۔16واں اور آخری حلقہ این اے272لسبیلہ اورگوادر پر مشتمل ہوگا اور اس کی آبادی8لاکھ37ہزار بنتی ہے۔

بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی پرانی حلقہ بندیوں میں رد وبدل کیا گیا ہے ۔کوئٹہ کی صوبائی نشستوں میں اضافہ کرکے چھ سے 9کردی گئی ہے۔جعفرآباد کی نشستیں تین سے کم کرکے دو، پنجگور اور کچھی کی نشستیں دو سے کم کرکے ایک ایک کردی گئی۔ پنجگور کی چند یونین کونسل کو آواران میں شامل کیا گیا ہے ۔سبی اور لہڑی کی صوبائی نشستوں ملا کر ایک کردیا گیا ہے ۔ہرنائی اور زیارت کے دو نشستوں کو بھی ایک بنا دیا گیا ہے ۔

واشک اور خاران کی دو نشستوں کو بھی ایک قراردیا گیا ۔کیچ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں تین سے بڑھا کر چار کردی گئی ہے۔خضدار،پشین اور قلعہ عبداللہ کے تین تین حلقے ہوں گے۔لسبیلہ،نصیرآباداورجعفرآباد کے دو دو حلقے ہوں گے۔ قومی اسمبلی کی طرح صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز بھی شیرانی سے کیا گیا ہے۔

بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے نئے حلقے کن کن علاقوں پر مشتمل ہوں گے بلوچستان اسمبلی کا پہلا حلقہ پی بی1شیرانی پر مشتمل ہوگا۔ باقی حلقوں کی ترتیب اس طرح ہوگی۔ پی بی 2ژوب، پی بی3قلعہ سیف اللہ، پی بی4موسیٰ خیل، پی بی 5لورالائی، پی بی6دکی، پی بی7زیارت کم ہرنائی ،پی بی8سبی کم لہڑی، پی بی9بارکھان، پی بی10کوہلو، پی بی11ڈیرہ بگٹی ،پی بی12نصیرآبادI، پی بی13نصیرآبادIIپر مشتمل ہوگا۔

نصیرآباد کا پہلا حلقہ پی بی12ڈیرہ مراد جمالی اور چھتر کی تحصیلوں پر مشتمل ہوگا۔ جبکہ دوسرا حلقہ پی بی13تمبو، بابا کوٹ، لانڈھی اور ڈیرہ مراد جمالی تحصیل کے جوڈھیر اور بیدار پٹوار سرکل کے علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ بلوچستان اسمبلی کا 14حلقہ پی بی14جعفرآبادIتحصیل جھٹ پٹ پر مشتمل ہوگا۔

پندرہواں حلقہ پی بی15جعفرآباد IIکہلائے گا اور اوستہ محمد اور گنداخہ کی تحصیلوں پر مشتمل ہوگا۔ جعفرآباد کی پہلے تین نشستیں تھیں اب کم کرکے دو کردی گئی ہے۔پی بی16صحبت پور ، پی بی17جھل مگسی، پی بی18کچھی پر مشتمل ہوگا۔ ضلع کچھی کی پہلے دو نشستیں تھیں۔

پی بی19پشینI،حلقہ پی بی20پشینIIاور پی بی21پشین IIIکہلائے گا۔ پی بی19پشینIسب تحصیل برشور، تحصیل کاریرزات،تحصیل بوستان اور نانا صاحب تحصیل پر مشتمل ہوگی۔ پی بی20پشینIIتحصیل پشین ماسوائے حلقہ صدر پٹوار سرکل بند خوشدل خان پر مشتمل ہوگا۔ پی بی21پشینIIIتحصیل حرمزئی، پٹوار سرکل بند خوشدل خان اور تحصیل سرانان پر مشتمل ہوگا۔

پی بی 22قلعہ عبداللہI تحصیل قلعہ عبداللہ (ماسوائے پٹوار سرکل گلستان حلقہ قلعہ عبداللہ )،سب تحصیل دوبندی (ماسوائے پٹوار سرکل جلگا حلقہ دوبندی)پر مشتمل ہوگا۔ پی بی23قلعہ عبداللہIIتحصیل گلستان، پٹوار سرکل ڑژہ بند تحصیل چمن،پٹوار سرکل گلستان قانونگو حلقہ قلعہ عبداللہ، پٹوار سرکل جلگا قانونگو حلقہ دوبندی پر مشتمل ہوگا۔

پی بی24قلعہ عبداللہIIIپٹوار سرکل صدر چمن قانونگو حلقہ صدر تحصیل چمن اورمیونسپل کارپوریشن قلعہ عبداللہ پر مشتمل ہوگا۔ کوئٹہ کے 9حلقے پی بی25سے پی بی 33تک ہوں گے۔ پہلا حلقہ پی بی25کوئٹہ Iکچلاک تحصیل، پنجپائی سب تحصیل ، نوحصاراوربلیلی کے بیشتر حصے پر مشتمل ہوگا۔

اس حلقے کی آبادی2لاکھ 37ہزار بنتی ہے۔پی بی 26کوئٹہII صدر تحصیل کے علاقے درانیIپٹوار سرکل قانونگوحلقہ صدر اور بلیلی کے بعض حصوں اور2لاکھ67ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 27کوئٹہIII سٹی تحصیل کے علاقے شادیزنزئیIپٹوار سرکل ،تحصیل سٹی کے علاقے قانونگوحلقہ سٹی II کے علاقے صدرIIIموضع شابو، صدرIVموضع ترخہ کاسی پر مشتمل ہوگا۔

اس حلقے کی آبادی2لاکھ23ہزار ہے۔ یہ حلقہ پرانے حلقہ پی بی4کے بیشتر علاقوں پر مشتمل ہے۔پی بی28کوئٹہIVمیٹرو پولیٹن کارپوریشن ،مردم شماری کے چارج نمبر9ماسوائے سرکل نمبر6,7، چارج نمبر8ماسوائے سرکل نمبر1اور2، چارج نمبر7ماسوائے سرکل نمبر2اور چارج نمبر10کے سرکل نمبر2پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی آبادی2لاکھ65ہزار بنتی ہے۔

یاد رہے کہ مردم شماری کے دوران محکمہ شماریات نے شہر کے مختلف علاقوں کو چارج ،سرکل اور بلاک پر تقسیم کیا تھا ۔ ایک چارج ہزاروں گھر وں پر شامل ہوتا ہے۔پی بی29کوئٹہ Vکوئٹہ چھاؤنی (ماسوائے چارج نمبر1کا سرکل نمبر1)،میٹروپولیٹن کارپوریشن کے مردم شماری چارج نمبر5،6،چارج نمبر7کا سرکل نمبر2، چارج نمبر8کے سرکل نمبر ایک اور دو، چارج نمبر9کے سرکل نمبر چھ اور سات اور تحصیل صدر کے پٹوار درانی IIاور درانیIIIپر مشتمل ہوگا۔

اس حلقے کی آبادی2لاکھ60ہزار بنتی ہے۔ پی بی30کوئٹہ VI کوئٹہ چھاؤنی کے چارج نمبر ون کے سرکل نمبر ون کے علاقے ، میٹروپولیٹن کاورپریشن کے سرکل چارج نمبر10ماسوائے سرکل نمبر2، چارج نمبر11اور12پر مشتمل ہوگا۔ پی بی31کوئٹہVIIمیٹروپولیٹن کارپوریشن کے چارج نمبر13اور 14پر مشتمل ہوگا۔ اس کی آبادی2لاکھ27ہزار بنتی ہے۔

پی بی32کوئٹہVIIسٹی تحصیل کے قانونگو حلقہ کیچی بیگ IIIاور2لاکھ78ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔ کوئٹہ کا آخری حلقہ پی بی33کوئٹہIX سٹی تحصیل کے قانونگو پٹوار سرکل کیچی بیگ I، کیچی بیگII،سٹی تحصیل کے قانونگو حلقہ شادینزئی IIاور شادینزئی IIIپر مشتمل ہوگا۔

اس حلقے کی آبادی2لاکھ23ہزار بنتی ہے۔پی بی34نوشکی ، پی بی35نوشکی ، پی بی36مستونگ، پی بی37شہید سکندر آباد(سوراب)، پی بی38قلات ہوگا۔حلقہ پی بی39خضدار Iتحصیل خضدار ماسوائے میونسپل کارپوریشن خضدار ، تحصیل زہری، سب تحصیل کرخ ، سب تحصیل مولا پر مشتمل ہوگا۔

پی بی40خضدارIIخضدار میونسپل کارپوریشن، تحصیل نال (ماسوائے گرگ اور درنالی )پر مشتمل ہوگا۔حلقہ پی بی41خضدارIIIتحصیل وڈھ، سب تحصیل آڑنجی ،سب تحصیل سارونہ اور نال کے علاقوں گرک اور درنالی پر مشتمل ہوگا۔

پی بی42واشک اور خاران پر مشتمل ہوگا۔ پی بی43پنجگور کی تحصیل پنجگور (ماسوائے یونین کونسل سردو اور کلگ )پر مشتمل ہوگا۔اس کی آبادی2لاکھ24ہزار بنتی ہے۔ پی بی44آواران اور پنجگور پر مشتمل ہوگا۔ اس میں پنجگور کی تحصیل پروم ، سب تحصیل گچک ، تحصیل گوارگواور یونین کونسل سردو اور کلگ شامل ہوں گے۔ اس حلقے کی آبادی2لاکھ21ہزار بنتی ہے۔

ضلع کیچ کے چار حلقے پی بی45سے پی بی48تک ہوں گے۔ پی بی45کیچ ون سب تحصیل بلیدہ، سب تحصیل ہوشاب، سب تحصیل زاعمران اور تربت تحصیل کی یونین کونسل شاہرگ، سامی اور پیدارک پر مشتمل ہوگا۔ پی بی46کیچIIتربت میونسپل کارپوریشن اور تربت تحصیل کی یونین کونسل گینہ پر مشتمل ہوگا۔

پی بی47کیچIIIدشت سب تحصیل، تحصیل مند، سب تحصیل بلنگور اور تحصیل تربت کی یونین کونسل گوکدان پر مشتمل ہوگا۔ پی بی48کیچIVتحصیل تمپ ، تربت کی یونین کونسل ناصر آباد ، کلاتک اور نودیز پر مشتمل ہوگا۔ پی بی49لسبیلہIحب تحصیل، تحصیل دریجی ، تحصیل گڈانی اور وندر تحصیل کے علاقے سونمیانی پر مشتمل ہوگا۔

پی بی50لسبیلہIIتحصیل بیلہ، تحصیل اوتھل ، تحصیل وندر اور سونمیانی کے بعض علاقوں، تحصیل لاکھڑا، تحصیل کنجراج اور تحصیل لیاری پر مشتمل ہوگا۔ بلوچستان اسمبلی کا آخری حلقہ پی بی51گوادر پر مشتمل ہوگا۔