|

وقتِ اشاعت :   January 7 – 2020

کوئٹہ +اندرون بلوچستان: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش اور بعض پہاڑی علاقوں میں برف باری سے ندی نالوں میں طغیانی نشیبی علاقے زیر آب آگئے کچے مکانات دیواریں منہدم سیلابی ریلے سے کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ کردگاپ کے مقام پر متعدد گھنٹے ٹریفک کے لئے بند رہا، قلات کے علاقے کو ہنگ میں ایک مکان کی چھت گرنے سے اہلخانہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا، لیویز تھانہ چاغی کی چار دیواری بھی گر گئی، ڈیموں میں پانی کی سطح بلند سیلابی پانی شہر میں داخل ہونے سے نظام زندگی مفلوج ہوگئی۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سڑکوں پر بہتا اور کھڑا پانی مختلف شاہراہوں کوجھیل کا منظر پیش کرنے لگا اور کیچڑ نے تو شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیاہے،محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24گھنٹوں کے دوران موسم آبر آلود رہنے کاامکان ہے۔تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ، مستونگ، قلات،سوراب، خضدار،خاران، دالبندین، نوکنڈی، سبی، ڈھاڈر، اوستہ محمد، نصیر آباد، جھل مگسی، پشین،قلعہ عبداللہ،زیارت،لورالائی اور ژوب سمیت صوبے کے مختلف اضلاع اور علاقوں میں دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش اورپہاڑی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری رہا جہاں بارش اور برف باری کے باعث نہ صرف سردی میں اضافہ دیکھنے کو ملا وہی ندی نالوں میں طغیانی اور برف باری کے باعث مختلف علاقوں تک آنے جانے میں لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی مختلف شاہراہیں بھی ندی نالوں اور دریاؤں کا منظر پیش کرنے لگی جنہیں پیدل عبور کرنا اور مختلف علاقوں تک جانا عوام کیلئے امتحان سے کم نہ تھا،رہی سہی کسر مختلف سڑکوں اور گلی کوچوں میں موجود کیچڑ نے پوری کردی۔ بارش اور برف باری کے باعث سردی کی شدت کے بڑھنے کے ساتھ ہی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں گیس کا دم گھٹنے لگا بلکہ قلات،مستونگ،منگچر، پشین،زیارت سمیت مختلف علاقوں میں گیس پریشر کی کمی اور لوڈشیڈنگ کی شکایات آنے لگی ہیں بلکہ لوگوں نے سردی کی شدت سے بچنے،گھریلو اور کاروباری ضروریات پوری کرنے کیلئے کوئلہ اور لکڑی کے انگھٹیاں نکال لی ہیں۔

گیس کے ساتھ بجلی بھی عوام کودھوکہ دے گئی اور اتوارکے روز سے تاحال صوبے کے مختلف علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوسکی ہے کوئٹہ میں بھی پیر کے روز سے شروع ہونے والی بجلی کی آنکھ مچولی نے شہریوں کی زندگی عذاب کردی،بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کے باعث صارفین کیلئے الیکٹرانک اشیاء اور موبائل فونز کھلونے بن چکے ہیں بلکہ بارش کے باعث ٹیلی فون سسٹم بھی متاثر ہوا۔مستونگ شہر و گردونواح میں گزشتہ دو دنوں سے مسلسل شدید تیز بارشوں کے بعد بازار کی سڑکیں ندی نالوں کی منظر پیش کرنے لگیجس کے باعث بازار کی بیشتر دکانیں بند رہے اور حالیہ بارش کے بعد ندی نالوں میں سیلابی ریلے گزر رہے ہیں۔

شہر سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں کچے مکانات کے دیواریں منہدم ہوگئے اور کئی علاقوں میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔دوسری جانب پہاڑوں پر بھی برفباری سے سفید چادریں اوڑھ لی۔جبکہ لکپاس دشت متورہ کے مقام پر برفباری بھی ہوئی۔ضلعی انتظامیہ نے قومی شاہراہ پر لکپاس کے مقام پر ہیوی مشنری سمیت دیگر اشیاء پہنچادئے ہیں۔

قلات میں اتوار کی صبح سے شروع ہو نے والی بارش اور برف باری کا سلسلہ پیر کے روز بھی جاری رہا بارش اور برف باری سے کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا کلی کوہنگ میں مولانا الہی بخش نوارنی کے گھر کی چھت منہدم ہو گئی تاہم اہلخانہ کے دوسرے کمرے میں ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے جبکہ مختلف علاقوں سے دیواریں گرنے کی بھی اطلاعات ملی ہیں تاہم کسی جان نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ سیاحتی مقام کوہ ہربوئی میں تین فٹ سے زائد برفباری کی اطلاعات ہے۔

ڈپٹی کمشنرقلات شہیک بلوچ ایس ایس پی دوستین دشتی ڈی ایس پی منظور احمد مینگل نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔محکمہ موسمیات قلات کے مطابق گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران قلات میں 76 ملی میٹر بارش ریکارڈ کیا گیا ہیں دوسری جانب بارش اور برف باری کے باعث سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے جبکہ بجلی اور سوئی گیس کی بندش سے شہری شدید سردی میں ٹھٹھر نے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

منگچر گردنواع میں بھی بارش اور برفباری کا سلسلہ دو دن سے وقفے وقفے سے جاری بارشیں اور برفباری جاری ہے شدید بارشوں سے نشیبی علاقہ زیر آب آگئے اور سیلابی ریلوں سے منگچر بازار کلی مینگل آباد کلی گزک کلی غوث آباد رنگی علی آباد محمود گہرام کو نقصان ہوا بندرات سیلابی ریلوں سے ٹوٹ گئے کہی کچے مکانات کی دیواریں گر گئے منگچر بازار میں سیوریج کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے سیلابی پانی دوکانوں کے اندر داخل ہوئے جس سے کہی دوکانوں کو نقصان ہوا دوکاندار اپنے مدد آپ کے تحت سیلابی ریلے کو راستے کیا اور مزید نقصانات سے بچالیے گرانی میں بھی سیلابی ریلے نے زمیندار طبقہ کو نقصانات دیا کہی بندرات سیلابی ریلے سے بھر کر ٹوٹ گے جس سے باغات اور فصلات کو شدید نقصان ہوا۔

نوکنڈی اور نواحی علاقوں میں گزشتہ رات سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے دوسرے دن دوپہر تک جاری رہا جس سے پورا علاقہ پانی سے جل تھل ہوگیا گھروں کے چھتوں سے پانی کا ٹپکنا شروع ہوگیا بازار میں پانی جمع ہونے سے دکانوں میں داخل ہونے سے دکانداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،مسلسل بارش سے خستہ حال چاردیواریوں کے منہدم ہونے کا خطرہ رہا لیکن تاہم کہیں سے جانی مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ضلع چاغی کے مختلف علاقوں میں شدید بارش کے بعد نشیبی علاقے زیر آب تحصیل چاغی کلی لشکراپ،کلی نیک محمد میں متعدد کچی دیواریں منہدم ہوگئے اور لیویز تھانہ چاغی کی چار دیواری بھی گر گئی۔

دالبندین کے قریب سرگیشہ کے مقام پر ٹویوٹا پک اپ سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس میں دو افراد سوار تھے لیویز فورس نے بھر وقت موقع پر پہنچ کر ایف سی دالبندین رائفلز کی مدد سے دونوں افراد کو گاڑی سمیت بحفاظت نکال دیا گیا چاغی کے ہیڈ کوارٹر دالبندین کلی باز محمد،بازار سٹی،کلی ہاشم خان کلی کوئی خان سمیت متعدد کلیوں کے گلیوں میں پانی جمع ہوجانے کی سبب موٹر سائیکل،پیدل چلنے والے نمازیوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ضلع کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی ریلہ دالبندین شہر کے قریب سے گزر گیا سیلابی ریلے نے ریلوے ٹریک کو بھی مختلف جگہوں سے متاثر کردیا گیا۔

بارش کے دوران صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات میر محمد عارف حسنی میونسپل عملہ کے ہمراہ مختلف کلیوں کا دورہ کیا۔ ہرنائی شہر اور گردونواح میں گزشتہ رات سے وقفے وقفے سے بارش پہاڑی سلسلوں سمیت زرغون غر میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے زرغون غر کا زمینی رابطہ منقطع بارش و برفباری کی وجہ سے سردی کی شدت میں اضافہ ہونے کی وجہ سے شہری گھروں میں محصور ہوگئے جبکہ سردی سے بچاؤ کیلئے لوگوں نے گھروں انگیٹی کااستعمال شروع کردیا گیا۔

بارش و برفباری کے سے قبل ہی ہرنائی میں سوختی لکڑیوں اور کوئلہ کے قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے غریبوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے دوسری جانب سے اتوار کی شب سے مسلسل زرغون غر کے علاقے میں شدید برفباری کے باعث زرغون غر جانے والے سڑکیں برفباری کی وجہ سے بند ہے اور زرغون غر کے ہزاروں لوگوں کا زمینی منقطع رہا۔

دکی شہر وگردنواح میں بارش کا سلسلہ جاری رہا تحصیل تھل چوٹیالی کے علاقوں ناناصاحب زیارت،اسماعیل شہر،بنی کوٹ،تھل اور دیگر علاقوں میں بھی بارش ہوئی ادھر سب ڈویژن لونی کے مختلف علاقوں چمالنگ،معروف زئی،مرجانزئی اور کلی بگٹ میں بھی بارش ہوئی۔مچھ میں 48گھنٹے تسلسل کیساتھ بارش اور پہاڑوں پر برف باری کے بعد موسم تھم گئی بولان قومی شاہراہ پر ٹریفک کی آمدرفت معمول سے کم رہی مچھ سے متصل کچی آبادیوں میں مکانات اور دیواریں گرنے کی اطلاعات ہیں۔

تاہم کوئی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔،پشین سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق توبہ کاکڑی میں شدید برف باری کے باعث صوبے کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیاہے اور وہاں تک جانے کیلئے لوگوں کو سخت مشکلات کاسامنا ہے،سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں بھی توبہ کاکڑی کے لوگ مشکلات کاذکر کررہے ہیں،اس کے علاوہ گزشتہ روز پاک افغان سرحدی علاقے قمر الدین کاریز میں بھی برف باری کے باعث گاڑیوں کے پھنسنے کی اطلاعات ملی جنہیں نکالنے کیلئے ژوب ملیشاء کے جوانوں کی جانب سے آپریشن اور شاہراہ کو کھولنے کی خبریں ملی۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق برف باری میں پھنسے گاڑیوں کو نکال کر مسافروں کو محفوظ مقامات تک پہنچادیاگیاہے۔ ڈیرہ اللہ یار میں ہلکی رم جھم ٹھنڈی ہوائیں چلنے سے سردی کی شدت میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا گیس بجلی غائب ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے خواتین امور خانہ داری کے لیے لکڑیوں کا استعمال کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں سردی کی شدت میں اضافے کے باعث عام اور کاروباری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی شہری گھروں میں محدود ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر بھی سارا دن سناٹا چھایا رہا سردی کی شدت میں اضاجہ ہوتے ہی گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا۔

پیر کے روز صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں درجہ حرارت 6،قلات میں 1،زیارت میں منفی 1، ژوب میں 3، چمن میں 9، جھل مگسی میں 12، لورالائی میں 10،سبی میں 14،خضدار میں 16، اوتھل اور تربت میں 24جبکہ پسنی میں 25سینٹی گریڈ ریکارڈ کیاگیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24گھنٹوں کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں میں موسم آبرآلود رہنے کاامکان ہے۔