|

وقتِ اشاعت :   January 17 – 2020

کوئٹہ : اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کے مزاج کی وجہ سے صوبے میں لوگوں کو مشکلات درپیش ہیں،آصف علی زرداری دوست ہیں انہوں نے کبھی پارٹی میں شمولیت کیلئے نہیں کہا، خود کو ناراض بلوچ کہنے والے دہشتگرد ہیں براہمداغ بگٹی، ڈاکٹر اللہ نذر اور ذیلی گروپوں کے لوگ اپنی دکانداری چمکا اور عیاشی کی زندگی بسر کر رہے ہیں 30ارب روپے کے فنڈز سے بلوچستان کی ترقی ممکن نہیں ہے۔

یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ حکومت اگر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ لڑتی رہے گی تو چیزوں کو آگے کیسے بڑھائے گی مسلم لیگ(ن) کو ریلیف مل رہا ہے اورملنا بھی چاہیے لوگوں کو جیلوں میں ڈال کر کیا فائدہ ملے گا؟ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں ایک بار بھی بلوچستان کے مسائل پر توجہ دیتے ہوئے اجلاس نہیں بلایا گیا نہ ہی ا لوگوں کو سنا نہیں گیاجسکی وجہ سے صوبے میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں بغاوت ہوئی آصف زرداری عزت دینا جانتے ہیں ان سے اچھی دوستی ہے لیکن انہوں کبھی بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت نہیں دی۔

؎انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کو وزیراعلیٰ بننے کا موقع ملا ہے لیکن بدقسمتی سے وہ کبھی بھی صوبے کے نظام میں نہیں رہے وہ ڈسٹرکٹ ناظم سے رکن قومی اسمبلی اوروفاقی وزیر بنے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پبلک آفس ہوا کرتا تھا جہاں لوگ اپنے مسائل لیکر آتے تھے لیکن جب سے جام صاحب آئے ہیں انکے مزاج کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور معاملات بہتر طور پر آگے نہیں بڑھ پارہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پاس ترقیاتی مد میں صرف 30ارب روپے ہیں جن سے آدھے پاکستان کی ترقی ممکن نہیں یہ فنڈ صرف کوئٹہ کے لئے بھی ناکافی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ میں پاکستان اور پاکستانیت پر یقین رکھتاہوں ناراض بلوچ نہیں وہ دہشتگرد ہیں اس پر اسمبلی کی رولنگ بھی ہے نواب مری کے تین بیٹے ہیں۔

تینوں کے اپنے علیحدہ علیحدہ گروپ ہیں اسی طرح براہمداغ بگٹی، ڈاکٹر اللہ نذراور کچھ اور ذیلی شاخیں بھی ہیں اگر یہ لوگ خود ایک ٹیم کے طور پر سامنے نہیں آسکتے تو کیا وہ بلوچستان کی آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں؟ وہ اپنی دکانداری چمکا رہے،پیٹ پال اور عیاشی کر رہے ہیں سمجھ دار لوگ انکے پیچھے نہیں جائیں گے کیونکہ انہیں پتا ہے یہ کن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جنر ل (ر) پرویز مشرف کے چند متنازعہ فیصلے اپنی جگہ لیکن اگر ذاتی طور پر دیکھا جائے تو انکا مداح ہوں۔