|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2020

کوئٹہ +اندرون بلوچستان: بلو چستان میں با رشوں اور سیلا بی ریلوں سے جاں بحق ہو نے والے افراد کی تعداد 8ہو گئی،سبی کوئٹہ قومی شاہراہ بند ہونے سے سبی کوئٹہ خصوصی ٹرین کاآغاز، بولان میں پانی میں بہنے والے 5افراد میں سے 2کو بچا لیا گیا 3کی لاشیں برآمد، میرانی ڈیم میں پانی کا لیول 244 تک پہنچ گیا۔ ربیع کینال کے مقام پر مشینری الرٹ کر دی گئی۔ جھل مگسی ریسکیو آپریشن جاری ہے، خضدار میں متاثرہ علاقوں کی بحال کا کام شروع کردیا گیا۔ محکمہ مو سمیات نے صو بے کے مختلف علاقوں میں مزید با رشوں کی پیشنگوئی کر دی ہے۔

پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے)نے بلو چستان کے مختلف اضلا ع میں ہو نے والی با رشوں اور سیلا بی ریلوں کے نتیجے میں 8افراد کے جاں بحق ہو نے کی تصدیق کر دی ہے 150گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جبکہ گوادر اور کراچی کوسٹل ہائی وے پر ٹریفک کو بحال کردیا گیا ہے اور درہ بولان میں شاہراہ پر مرمت کا کام جاری ہے۔متاثرہ گیس پا ئپ لا ئن کی مرمت کے لئے بھی کو ششیں جا ری ہے تا کہ مختلف اضلا ع کو گیس کی فراہمی ممکن بنا ئی جا سکے۔ادھر محکمہ موسمیات نے بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظا ہر کیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے چو بیس گھنٹوں کے دوران کوئٹہ، ژوب، سبی، زیارات، لورالائی، پشین، ہرنائی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور قلات میں تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ لسبیلہ، ژوب، بارکھان، خضدار، آوران، تربت،کیچ پنجگور،پسنی، گودارمیں بعض مقامات پر ہلکی بارش ہو سکتی ہے۔ اتوار کے روز بھی کو ئٹہ سمیت مختلف اضلا ع میں با رش کا سلسلہ جا ری رہا رہی سہی کسر بجلی کی آنکھ مچو لی اور گیس پریشر کی کمی اور سڑکوں پر بہتے پا نی نے پو ری کر دی جس کی وجہ سے لو گ دوہرے عذاب سے دوچار رہے۔

قلات میں دوسرے روز بھی گرچ چمک کے ساتھ تیزبارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے بارش سے متعدد علاقوں میں کچے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ بولان ندی کے سیلاب نے تباہی مچادی کئی دیہات زیرآب ایک شخص ہلاک رپورٹ کے ضلع کچھی تحصیل بھاگ کی یونین کونسل جلال خان موضع جھانجل گوٹھ امجد آباد گوٹھ شاہ بیگ گوٹھ گوٹھ رئیس عبدالرحمان گوٹھ شیرو گولہ ودیگر دیہات زیر آب آگئے جس سے مال مویشی بہہ گئے مکین بے یارومددگار کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں جبکہ سب تحصیل سنی کے گوٹھ قلاتی گوٹھ مرزازئی گوٹھ مزارزئی اور سب تحصیل کھٹن کے گوٹھ مہیسر شاہوانی زیرینہ کھٹن سچو خاوندو کلنگ دلدار گجر شیرو سیلاب سے ڈوب چکے ہیں۔

جبکہ گنڈا لیٹ کے مقام پر چھ نوجوان گزشتہ دن سے سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور مسلسل ریسکیو کیلئے پکار رہے ہیں مگر کوئی حکومتی اہلکار نہیں پہنچ سکا جبکہ سڑک کے راستے مسدود ہوچکے ہیں صوبائی وزیر تعلیم آبائی شہر شوران جانے والی سڑک متعدد مقامات پر بہہ گئی ہے مکینوں کی زندگی شدید خطرات لاحق ہیں دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے اگر ایمرجنسی میں ریسکیو نہ کیا گیا بڑے جانی نقصان کا اندیشہ ہے علاقہ مکینوں کے مطابق ڈی سی کچھی نائب تحصیلدار کھٹن اور دیگر کو اطلاع ہونے کے باوجود، تاحال کوئی ریلیف نہیں دیا جا سکا۔

اتوار کو بولان میں بی بی نانی کے مقام پر سیلاب سے متاثر ہونے والے پل کی مرمت کا کا م شروع کردیا گیا، مرمتی کا م میں این ایچ اے کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ اور علاقے کے معتبررین بھی حصہ لے رہے ہیں حکام کے مطابق پل کی مرمت کے کام کو آئندہ ایک سے دو روز میں مکمل کرلیا جائیگا کیچ میں ہونے والی بارشوں کے بعد میرانی ڈیم میں سیلابی ریلوں کا پانی جمع ہوگیا جبکہ کیچ کور اور نہنگ دریا سے آنے والے پانی کے بعد میرانی ڈیم میں پانی کا لیول اس وقت 244 تک پہنچ گیا ہے اور ڈیم کے اسپل وے سے پانی کا اخراج جاری ہے۔

کیچ کور میں گزشتہ روز اونچے درجے کا سیلاب آیا اسی طرح سوراپ ندی میں بھی سیلابی کیفیت نظر آئی۔ بارشوں کی وجہ سے شاپک، ہیرونک، دشت اور تمپ کے مختلف علاقوں میں فصلوں اور باغات کو نقصان پہنچنے کے علاوہ دشت اور تمپ میں مکانات گرنے کی اطلاعات ہیں تاہم ضلع کے کسی ایریا میں جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔جمعہ اور ہفتے کو خضدار شہر اور دیگر تحصیلوں میں شروع بارش نے تباہی مچائی تھی بارش اور سیلابی ریلے کے باعث متاثر ہونے والے علاقوں میں متاثرین کی بحالی کا عمل ڈپٹی کمشنرڈاکٹر طفیل احمد بلوچ کی نگرانی میں جاری ہے۔

متاثرین میں ٹینٹ،اشیاء خوردونوش و دیگر اشیاء تقسیم کئے گئے واضح رہے گزشتہ دو دن سے جاری بارشوں نے خضدار،باغبانہ،فیروز آباد،مولہ،کرخ،کنجڑماڑی،زیدی،وڈھ،وہیر،نال سمیت مختلف علاقوں میں تباہی مچائی تھی کپاس کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی تھی وڈھ اور باغبانہ میں خاتون سمیت دو افراد جاں بحق ہو گئے تھے دریں اثناء آٹھ گھنٹے کے وقفے کے بعد اتوار رات گئے خضدار میں دوبارہ گرج چمک کے ساتھ بارش شروع ہو گئی۔ کمشنر نصیر آبادعابد سلیم قریشی محکمہ زرعی انجینئر نگ کے ڈی جی اور ڈپٹی کمشنر نصیر آباد حافظ محمد قاسم کاکڑ کی خصوصی ہدایت پر ربیع کینال کے مقام پر بھاری مشینری ہائی الرٹ کر دی گئی۔

حالیہ بارشوں اور ممکنہ سیلاب کے پیش نظر تمام عملہ کسی بھی نا خوشگوار واقع سے نمٹنے کے لیئے تیار ہے ہم عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے گزشتہ سیلابوں میں بھی ہم نے عوا م کے لیئے گراں قدر اپنی خدمات سر انجام دیں اس مرتبہ بھی کسی بھی حالات سے نمٹنے کے لیئے ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے محکمہ زرعی انجینئر کے ڈویژنل ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالحمید پلال کی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کمشنر نصیر آباد کے احکامات پر ڈویژن بھر میں محکمہ زرعی انجینئر نگ کے عملے کو کسی بھی مشکل حالات سے نمٹنے کے لیئے مشینری کے ہمراہ ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔

جبکہ ربیع کینال کی پشتوں پر بلڈوزر کھڑے کئے گئے ہیں انہوں نے کہاک ہمارا مقصد عوام کو ممکنہ سیلاب کے خطرے سے محفوظ رکھنا ہے خدانخواستہ کہیں بھی کینالوں کی پشتوں پر شگاف پڑے یا سیلابی پانی نے کینال سسٹم کو ہٹ کیا تو اس سے محفوظ رکھنے کے لیئے مشینری کے زریعے سیلابی دباؤ سے بچایا جائے گا۔ محکمہ پی ڈی ایم اے کے ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے پانچ افراد میں سے دو کو بچا لیا گیا جبکہ تین افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہے بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلے سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 8ہوگئی ہے۔

اس وقت صوبے کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں سے 150مکانات کو نقصان پہنچا ہے محکمہ پی ڈی ایم اے کے مطابق مختلف شاہراہوں کی تعمیر مرمت اور بحالی کا کام جاری ہے گوادر اور کراچی،کوئٹہ سبی،سندھ اور بلوچستان کے درمیان بولان شاہراہ کے مرمت اور ٹریفک بحالی کا کام جاری ہے۔ادھر پاک فوج کے ادارے تعلقات عامہ (آئی ا یس پی آر) کے مطابق پاک فوج اور پاک بحریہ کی جانب سے جھل مگسی کے مختلف علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے پاک فوج اور بحریہ کی ریسکیو ٹیمیں بشمول میڈیکل اور انجینئرنگ کی ٹیمیں، شہری انتظامیہ کی امداد میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کیلئے ا مدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ریلیف آپریشن کے دوران 1000 پھنسے ہوئے لوگوں میں خوراکی اشیاء تقسیم کئے گئے۔

بلکہ جھل مگسی میں وانگو پہاڑی سلسلے میں پھنسے ہوئے تمام ہندو خاندانوں کو 8 گھنٹے کی طویل امدادی کارروائی کے بعد محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا جبکہ پانی کی سطح کی وجہ سے بی بی نانی پل اور پنجرہ پل کے قریب این 65 پر ٹریفک کو روکا گیا ہے بی بی نانی پل کے قریب بارش اور پہاڑی نالوں سے سیلابی پانی کی وجہ سے سڑکیں تباہ ہوگئی جس کی وجہ سے کوئٹہ، جیکب آباد، گوادر،کراچی اور سبی کوہلو مختلف علاقوں کو جانے والی ٹریفک بند ہے۔