|

وقتِ اشاعت :   November 1 – 2020

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے کہ کس کی ٹانگیں کانپتیں ہیں اور کس کو پسینہ آتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان گلگت بلتستان کے 73 ویں یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں شرکت کے لیے گلگت بلتستان پہنچے جہاں انہوں نے پریڈ کا معائنہ کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں ایک خوشی کے موقع پر گلگت بلتستان آیا ہوں، جہاں 73 سال قبل گلگت اسکاؤٹس نے اپنی جان کی قربانی دے کر گلگت بلتستان کو آزاد کروایا، مجھے خوشی ہے کہ میں دوسرے سال یہاں خوشی منانے آیا ہوں اور جب تک میں وزیراعظم رہوں گا میری کوشش رہے گی کہ میں یکم نومبر گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ گزاروں۔

گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ

عمران خان کا کہنا تھا آج گلگت اسکاؤٹس اور ان شہدا کو خراج تحسین پیش کرنا تھا جنہوں نے قربانیاں دے کر اس علاقے کو آزاد کروایا، دوسرا مجھے یہاں کے لوگوں کو مبارک باد دینی تھی کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینی ہے جو یہاں کے لوگوں کا مطالبہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے گلگت بلتستان انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے علاقے کے لیے ترقیاتی پیکج پر بات کرنے سے گریز کیا۔

وزیراعظم کے مطابق ہماری حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ اپنے کمزور طبقے کو اٹھایا جائے، جو لوگ پیچھے رہ گئے ہیں ان کو اوپر اٹھانا اولین ترجیح ہے، ساتھ ہی گلگت بلتستان، قبائلی علاقے اور بلوچستان، پنجاب کے مغربی حصے اور اندرون سندھ پیچھے رہ گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ان سب علاقوں کو اوپر اٹھایا جائے، آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے ہمارا سارا ترقیاتی پروگرام ان علاقوں کی طرف جائے گا۔

اپنے خطاب میں قوم کو پاکستان کے لیے مضبوط فوج کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری مسلم دنیا میں دیکھیں اور لیبیا سے شروع کریں پھر صومالیہ، شام، یمن، افغانستان اور عراق کو دیکھیں تو تباہی مچی ہوئی ہے یا تو جنگیں ہوچکی ہیں یا ہورہی ہیں اور عوام مشکل کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد یہ دیکھیں کہ ہمارے ملک کا جو ہمسایہ ہے بھارت وہاں وہ حکومت ہے جو 73 سال کی سب سے زیادہ انتہا پسند، مسلمانوں اور پاکستان سے نفرت کرنے والی ہے، جو وہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کر رہے ہیں اور 2 قانون بنائے ہیں وہ ان کے خلاف ہیں تاکہ انہیں برابر کا شہری نہ سمجھا جائے جبکہ جو 5 اگست 2019 کو جو انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کیا وہ کسی بھارتی حکومت نے نہیں کیا جو اس انتہا پسند، نسل پرست حکومت جو ہندوتوا کا نعرہ لےکر آئی ہے اس نے کیا۔

اپنے خطاب کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس تناظر میں دیکھنا چاہیے کہ ہمیں کتنی مضبوط پاکستانی فوج اور سیکیورٹی فورسز کی ضرورت ہے، کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزرتا جب پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے جوان قربانی نہ دیں، سابقہ قبائلی علاقوں سے لیکر بلوچستان اور کبھی کبھی کراچی تک ایک پورے پلان کے ساتھ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی جارہی ہے جبکہ ان کے سامنے ہمارے فوجی اور سیکیورٹی فورسز کھڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کی دہشت گردی گزشتہ 15 سال میں ہوئیں اور ملک کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی ہم اپنی سیکیورٹی فورسز کو داد دیتے ہیں کہ ان کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہمارا وہ حال نہیں جو کئی دیگر مسلمان ممالک کا ہے۔

’مودی حکومت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتی ہے’

دوران خطاب انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ نریندر مودی کی حکومت یہ پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہ رہی ہے، بھارت نے منصوبہ بندی کی ہوئی تھی کہ ملک میں شیعہ، سنی علما کو قتل کروایا جائے اور انتشار پھیلایا جائے لیکن میں اپنی انٹیلی جنسی ایجنسیوں کو داد دیتا ہوں جنہوں نے ان کے منصوبوں کو ناکام بنایا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج کل کے دنوں میں ایک منصوبہ بنا ہوا ہے اور وہ لوگ جو اپنے آپ کو جمہوریت پسند سیاست دان کہتے ہیں انہوں نے پاکستانی فوج اور عدلیہ کو بدنام کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے، جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے کہا کہ جنہوں نے اس ملک کو 30 سال لوٹا اور پیسہ چوری کرکے باہر لےکر گئے وہ سب اکٹھے ہوجائیں گے، یہ میرے خلاف اس لیے اکٹھے ہوں گے کیونکہ میری مہم ہی کرپشن کے خلاف ہے۔