|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2020

 

ریکوڈیک منصوبے میں قومی خزانے کو کھربوں روپے  کا نقصان پہچانے والے عناصر بے نقاب، نیب نے 30 سال کے ریکارڈ کی چھان بین کے بعد ملزمان کے خلا ف نا قابل تردید ثبوت اکھٹے کر لیے، حکومت بلوچستان کے سابقہ اعلی عہدیداران سمیت 26 افراد کے خلا ف تاریخی ریفرنس دائر ، ملزمان نے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے قومی مفادات کی دھجیاں اُڑا دیں، بد عنوان عناصر کی وجہ سے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
 
قومی احتساب بیورو بلوچستان نے ریکوڈیک منصوبے میں قومی خزانے کو کھربوں روپے  کا نقصان پہچانے والے  کرپٹ عناصر  کاکھوج لگا لیا، ڈی جی نیب آپریشن اور ڈی جی نیب بلوچستان کی سربراہی میں کام کرنے والی  نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے شبانہ روز انتھک محنت اور   مختلف محکمہ جات کے30  سال کے ریکارڈ کی عرق ریزی کے بعد ملزمان کے    خلا ف ثبوت اکھٹے کر تے ہوئے حکومت بلوچستان کے  سابقہ عہدیداران سمیت 26 افراد کے خلاف  پیچیدہ اور تاریخی  ریفرنس  احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر  کر دیا،  ملزمان نے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے قومی مفادات کی دھجیاں اُڑا دیں،  کرپٹ عناصر کی وجہ سے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصانپہنچا۔

تفصیلات کے مطابق سال 1993 میں  بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور  بروکن ہلز پروپرائیٹر  ی نامی آسٹریلیوی کمپنی  کے مابین  چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ ونیچر کا ایک معائدہ طے پایاجس میں حکومت بلوچستان بالخصوص بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران  کی جانب سے آسٹریلوی کمپنی کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا گیا ، قومی مفادات سے متصادم اس معائدہ کی شرائط کو مزید مستحکم کرنے کے لیے  نا صرف غیر قانونی طریقہ سے بلوچستان مائینگ کنسیشن  رولز میں ترامیم کی گئیں بلکہ بار بار غیر قانونی طور پر ذیلی معاہدات کر کے ٹیتھیا  ن   کا پر کمپنی  نامی   نئی  کمپنی  کو متعارف کرکے   اربوں  روپے  کے مزید مالی  فائدے حاصل کیے گے۔  علاوہ ازیں محکمہ مال کے افسران کی جانب سے زمین کی الاٹمنٹ اور دیگر امور میں بھی شدید بے قاعدگیاں سامنے آئیں اور ملزمان نے اس مد میں مالی فوائد لینے کا اعتراف بھی کیا۔
ریکارڈ کی جانچ پڑتال اور گواہان کے بیانات سے چشم کشا حقائق سامنے آئے جس کے مطابق ٹی سی سی کے کارندے سرکاری ملازمین کو رشوت دینے اور ناجائز طور پر مفادات حاصل کرنے میں ملوث پائے گئے۔  انہی کرپٹ عناصر  کی وجہ سے ریکوڈک منصوبے جس میں ملکی خزانے کو اربوں روپے کا  فائدہ حاصل ہونا تھا بد عنوانی کی نظر ہو گیا۔
بد عنوانی کے اس تاریک باب کی تحقیقات کے لیے 30 برس کے ریکارڈ کی جانچ پڑتا ل کی گئی، بیرون ملک مقیم ملزمان کو بارھا طلب کیا گیا ، بالآخر  ڈی جی نیب آپریشن اور ڈی جی نیب بلوچستان کی سربراہی میں کام کرنے والی  تحقیقاتی ٹیم نےنیب کی تاریخ کے سب سے پیچیدہ اور کرپشن کے والیم کے حساب سے سب سے بڑے کیس کی گھتیاں سلجھاتے  ہوئے  چئیرمین  نیب جسٹس جاوید اقبال کی منظوری کے بعد حکومت بلوچستان کے  سابقہ عہدیداران سمیت 26 افراد کے خلا ف ناقابل تردید ثبوتوں کی روشنی میں ریفرنس  احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر  کر دیا گیا ہے۔  تاہم اس تاریخ ساز کیس میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔