|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2020

تربت: بی ایس او کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین بوہیر بلوچ،مرکزی جونئیر وائس چیئرمین گورگین بلوچ، صوبائی جنرل سیکریٹری عابد عمر،اراکین مرکزی کمیٹی نوید تاج،ظریف دشتی، نجیب دشتی، مرید بلوچ سینئر ممبران باہوٹ چنگیز،مہران ناصر،یعقوب بلوچ،مختیار بزنجو، عامر بزنجو اور دیگر نے اپنے جاری کردہ بیان میں گذشتہ روز ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے۔

برطرف خواتین ومرد اساتذہ پرکوئٹہ میں اپنی بحالی کیلئے پرامن کی پاداش میں لاٹھی چارج کی شدید الفاظ مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایک مہینہ سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگانے کے باوجود مسائل حل نا ہونے کی وجہ سے مجبورا تادم مرگ بھوک ہڑتال پربیٹھے ہیں مگرکسی حکومتی نمائندے کے کانوں میں جوں نہیں رینگتی، گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے احتجاج کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔

کوئٹہ کی اس شدید سردی میں خواتین اوربچے احتجاج پرہیں جو اب بیمار ہورہے ہیں، انہوں نے کہاکہ قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ضلع کیچ کے114مرد وخواتین اساتذہ کو گزشتہ سال اگست کے مہینہ میں ملازمتوں سے برطرف کردیاگیاتھا ان غیرقانونی برطرفیوں کے خلاف بی ایس او پجار نے ان اساتذہ کے ساتھ مل کر احتجاج کا راستہ اپنایا جس پر اس وقت انہیں یہ تسلی دی گئی تھی کہ محکمانہ انکوائری اور آن لائن ائیرنگ کے بعدانہیں بحال کردیاجائے گا۔

مگر 3مرتبہ مختلف نوعیت کی انکوائریوں اور آن لائن ائیرنگ کے باوجود تاحال ان کی بحالی عمل میں نہیں لائی گئی اورہرکوئی ہفتہ دس دن کی یقین دہانی پر انہیں ٹرخانے کی کوششوں میں مصروف ہے، جھوٹے وعدوں اوریقین دہانیوں سے تنگ آکرہماری مائیں بہنیں کوئٹہ میں احتجاج پرمجبورہوگئی ہیں مگر ایک مہینہ کے باوجودبھی کسی قسم کوئی پیش رفت نظرنہ آنے پر آج کوئٹہ میں دھرنا اور تادم مرگ بھوک ہڑتال کا سلسلہ شروع کردیاگیاہے۔

لیکن بڑے بڑے اعلانات کرنے والے اب کہیں نظرنہیں آتے، ایسی بے حس حکومت اس سے پہلے ہم نے نہیں دیکھی ہے جسے نہ کوئی احتجاج اثرکرتاہے نہ یہ سلیکٹڈ حکمران کسی ماں بہن کی فریاد سنتے ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت کسی لیت ولعل کے بغیر ان برطرف ٹیچرز کو فوری طورپر بحال کرے بصورت دیگر تادم مرگ بھوک ہڑتال اورکوئٹہ کی شدید سردی سے کسی بھی خاتون یابچے کوکچھ ہوا تواس کی ذمہ دار نام نہاد اور سلیکٹڈ حکمران ہوں گے۔