|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں صاحب دستار کوراستہ سے ہٹاکر جن کے سرں پر چادر ہے ان کی نماز جنازہ میں بھی لوگوں کو شرکت سے روکا جارہا ہے۔ قومی حقوق ،وقار ، سرزمین پر اختیار کی جنگ پر امن سیاسی جدوجہد سے جیتیں گے، یہ بات انہوں نے منگل کو شاہوانی اسٹیڈیم کیچی بیگ میں بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کے موقع پرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں آزاد سیاسی عمل ، قومی حقوق کیلئے بلند ہونے والی آوازجبر کے سہارے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔پہلے صوبے کے لوگوں کو ان کے قومی وطنی حقوق سے محروم رکھ کر الزام سرداروں پر لگاکرصاحب دستار لوگوں کی اکثریت کو یا تو راستہ سے ہٹایا گیا یا انہیں اپنے ساتھ ملایا گیا مگر آج جن کے سرں پر چادر ہے۔

ان کی نماز جنازہ میں بھی لوگوں کو شرکت سے روکا جارہا ہے اس عمل سے لوگوں کے دلوں میں نفرت فروغ پائی گئی۔انہوں نے کہا کہ کریمہ بلوچ کی میت نہ صرف کراچی ائیر پورٹ سے خفیہ راستوں کے ذریعے آبائی علاقے منتقل کی گئی بلکہ وہاں بھی لوگوں کو نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت سے روکنے کیلئے پہرے لگائے گئے۔ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ ریاست ہماراآئینی پرامن سیاسی راستہ روک کر راتوں رات پاٹی تشکیل دے کر انہیں اقتدار سپرد کیا ؕ۔

تاہم اس کے باوجود ہم اس امید کیساتھ ہم سیاسی عمل سے وابستہ ہیں کہ اپنے قومی حقوق ،وقار ، سرزمین پر اختیار کی جنگ پر امن سیاسی جدوجہد سے جیتیں گے۔انہوں نے کہا کہ کریمہ بلوچ کی میت کیساتھ روا رکھے گئے نارواسلوک کیخلاف بلوچستان نیشنل پارٹی نے سینیٹ ،صوبائی اسمبلی بات کی ہے اور جلد پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل قومی اسمبلی میں اس پر بات کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سیاسی عمل کے منظم ہونے سے فتح ہماری ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پارٹی رہنماں نے پریس کانفرنس کرکے بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ میٹروپولیٹن کارپویشن کے سبزہ زار میں ادا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پارٹی کے اعلان کیساتھ ہی سول سوسائٹی،وکلاتنظیموں اور کوئٹہ شہر کے لوگوں نے پارٹی ذمہ داروں سے رابطے کئے مگر اچانک کوئٹہ کے حاکم ڈپٹی کمشنر نے پارٹی کو مذکورہ جگہ پر نمازہ جنازہ ادا کرنے سے سختی سے منع کرکے پابندی لگائی تاکہ لوگوں کی کم سے کم تعداد نمازہ جنازہ میں شریک ہوسکے۔