|

وقتِ اشاعت :   December 10 – 2021

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے آج مذاکرات نتیجہ خیز نہ ہونے کی صورت میں کل سے ایمرجنسی سروسز سے دستبردار ہونے اور کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنا دینے اعلان کردیاہے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے رہنما ڈاکٹر حنیف لونی نے سول اسپتال کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔ڈاکٹر حنیف لونی نے کہا کہ ہمارے تین بڑے مطالبات ہیں جن میں محکمہ صحت کی پالیسی، سروس اسٹرکچر اور اسپتالوں میں طبی سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیراعلیٰ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہیں، ہمارے گرفتار ڈاکٹرز دس روز سے جیل میں ہیں مگر ہم نے عوام کی مشکلات کومدنظر رکھتے ہوئے انتہائی قدم نہیں اٹھایا ۔

ڈاکٹر حنیف لونی نے کہا کہ آج مذاکرت نتیجہ خیز نہ ہوئے تو کل ایمرجنسی سروسز سے دستبردار ہو کرریڈ زون میں دھرنا دیں گے اور ینگ ڈاکٹرز صرف بلوچستان ہی میں نہیں بلکہ ملک گیر سطح پر ایمرجنسی سے دستبردار ہوں گے۔اس سے قبل ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاج اور دھرنوں کی دھمکی دی تھی جبکہ پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے بھی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی حمایت کا اعلان کیاتھا۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان، پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن بلوچستان کی جنرل باڈی کااجلاس سول اسپتال کے سے پی جی ایم آئی ہال میں منعقد ہواتھا جس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب اور دیگر صوبوں سے آئے ینگ ڈاکٹرز نے شرکت کی تھی۔ڈاکٹر تنظیموں کی جانب سے مؤقف اپنایاگیا ہے کہ ہم ایک جمہوری انداز میں اپنی تحریک چلا رہے ہیں، ہمیں اشتعال پر مجبور نہ کیا جائے، ایسا کیا گیا تو ملک گیر احتجاج اور دھرنوں کی طرف جائیں گے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر مدثر نواز کاکہناتھا کہ پنجاب وائی ڈی اے نے بلوچستان کی حمایت میں جزوی اوپی ڈی بند رکھی ہے، وائی ڈی اے بلوچستان کے مطالبات جائز ہیں تو پھر تسلیم کیوں نہیں کیے جارہے۔آل پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے صدر فضل کاکڑ کاکہناتھا کہ پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہے گی، مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پورے ملک میں روٹین ویکسی نیشن اور کرونا ویکسی نیشن روک دی جائے گی۔یہ پہلی بار بلوچستان میں ینگ ڈاکٹرز احتجاج نہیں کررہے اس سے قبل بھی یہ سلسلہ چلتا رہا ہے مگر اس تمام تر صورتحال کے دوران بلوچستان کے غریب عوام کو ہی مصیبتیں جھیلنی پڑی ہیں کیونکہ وہ پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج معالجے کی سکت نہیں رکھتے خاص کر موجودہ مہنگائی کی صورتحال سے دوچار غریب عوام پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔

مسیحا اپنا احتجاج ضرور ریکارڈ کرائیں مگر غریب عوام کے لیے اوپی ڈیز سمیت دیگر سہولیات میسررکھیں، غریب عوام کو عذاب میں ڈال کر اپنے مطالبات تسلیم کرانا سراسر ناانصافی ہے۔ افسوس تو اس پرہوتا ہے کہ کبھی بھی کوئٹہ کے پرائیویٹ اسپتالوں کو بند نہیں کیاجاتا چونکہ سرکاری اسپتالوں سے سرکاری خزانہ سے انہیں تنخواہ ملتی ہے جو عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے اگر حکومت سنجیدہ نہیں تو ڈاکٹرز بھی بلوچستان کے عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں جو ہر بار احتجاج کرکے عوام کو مشکل میں ڈالتے ہیں۔ غریب عوام کے ٹیکس کا حق ادا نہ کرنے والے اپنے مطالبات کو جائز کس صورت میں کہہ سکتے ہیں، عوام کی خدمت کرنا مسیحاؤں کاکام ہے مگر ہمارے یہاں ہر شعبے کے اندر یہی مسئلہ ہے جو ہمارے معاشرے کا بڑا المیہ ہے۔