|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2021

مہنگائی سے بدحال عوام کیلئے بڑی خوشخبری ہے کہ آئند چند روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8روپے سے 10روپے تک کمی کا امکان ہے جس کے بعد یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اشیاء خوردنی کی قیمتوں میں خاص کر کمی آئے گی اور عوام کو اشیاء خوردنی بازاروں میں سستے داموں دستیاب ہوںگی ۔

اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود بھی اشیاء خوردنی کی قیمتیں کم نہ ہوئیں تو وفاقی حکومت تمام صوبائی حکومتوںکے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے ضلعی سطح پر انتظامیہ کو اس کا پابند بنائے کہ وہ مارکیٹوں میں سرکاری نرخناموں پر عملدرآمد کرائے جو نئی قیمتوں کے اطلاق کے بعد پابند ہونگے اگر اس میں کوئی سست روی کا مظاہرہ کیا گیا تو یقینا اس کی ذ مہ دار وفاقی وصوبائی حکومتیں ہونگی جو عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیںکم ہونے کے باوجود بھی ریلیف دینے میں ناکام ہوئی ہیں۔ دوسری جانب جی ڈی پی گروتھ بھی ایک اچھی خبر ہے جس سے صنعتی ترقی کے ساتھ پروڈکٹس میںاضافہ اور عوام کے لئے مزید روزگار کے مواقع پیدا ہونگے کیونکہ عوام کو مہنگائی کے بعد بیروزگاری کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے جس سے نکلنے کے لیے یہ بہترین موقع ہے۔

بہرحال آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق سمری تیار کر لی ہے۔اطلاعات کے مطابق اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق تین تجاویز تیار کیں ہیں۔ اتھارٹی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 سے 10 روپے فی لیٹر کمی کی تجویز دی ہے۔اوگرا ذرائع کے مطابق لیوی ٹیکس بڑھانے کی صورت میں 4 روپے فی لیٹر تک کمی ہو سکتی ہے جبکہ ٹیکس دوگنا کرنے کی صورت میں قیمتیں برقرار رکھی جا سکتی ہیں۔اوگرا ذرائع کے مطابق عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 74 ڈالر فی بیرل رہیں، گزشتہ ماہ کی نسبت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک کمی آئی ہے۔مزید بتایا کہ حکومت نے گزشتہ 13 دن میں 68 تا 74 ڈالر فی بیرل تیل خریدا ہے۔ عالمی مارکیٹ کے تناسب سے قیمتوں میں کمی بنتی ہے۔

آئندہ پندرہ روز کیلئے نئی قیمتوں کا اعلان کل کیا جائے گا۔دوسری جانب حکومت نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر اعدادوشمار جاری کر دیئے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے کامرس عالیہ حمزہ کا کہنا ہے کہ جی ڈی پی تاریخ کی دوسری بلند ترین سطح 315 ارب ڈالر پر پہنچ چکی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ن لیگ اپنے دور میں 284 ارب ڈالر جی ڈی پی چھوڑ کر گئی۔ جی ڈی پی تاریخ کی دوسری بلند ترین سطح 315 ارب ڈالر پر پہنچ چکی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی بہترین پالیسیوں سے ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پہلے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ معیشت، صنعت اور زراعت کا بنیادی ڈھانچہ بن چکا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ترسیلات زر میں 12 فیصد اضافہ ہوا۔ رواں مالی سال ترسیلات زر کا حجم 10.55 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔زر مبادلہ کے ذخائر میں 13 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔امید اور توقع ہے کہ معیشت کی بہتری کے لیے مزیدٹھوس اقدامات اٹھائے جائینگے تاکہ ملکی معیشت کو سہارا مل سکے جو اس وقت شدید لاغر ہوکر رہ گیا ہے کیونکہ صرف پڑوسی ممالک کی معیشت کا ہی جائزہ لیاجائے تو ہماری معیشت سے کئی گنا زیادہ وہ ترقی کررہے ہیں جبکہ ہماری معیشت گزشتہ کئی برسوں سے بدحالی کا شکار ہے جس کی بڑی وجہ بہترین پالیسیوں کا نہ ہو نا ہے جس کی نشاندہی بارہا کی جاچکی ہے۔ معاشی پالیسی بہتر ہوگی تو معیشت کا پہیہ چلے گا خاص کر صنعتکاروں کو ریلیف اور عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرناضروری ہے تاکہ غربت میںکمی آسکے۔ حالیہ خود کشیوں میںاضافے کی وجہ غربت ہی ہے۔