|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2022

ملک میں ایک طرف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنائو بہت زیادہ زیر بحث موضوع بن چکا ہے تو دوسری جانب سندھ لوکل گورنمنٹ بل ایک نئی سیاسی صف بندی کے حوالے سے تبصروں کا حصہ بن چکا ہے ،یہ دونوں معاملات اپنی جگہ اہمیت ضرور رکھتے ہیں اور اس کی وجوہات بھی ہیں۔

پہلے مرکزی سیاست پر نظر دوڑائی جائے تو وزیراعظم عمران خان کے خطرناک ہونے کی بات کو بہت زیادہ اہمیت ملی، اس کی وجہ یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے فرمایا کہ اگر میں حکومت سے باہر نکل کر سڑکوں پر آیا تو بہت زیادہ خطرناک ہوجائوںگا۔ سوال اس لیے اٹھ رہے ہیں کہ تمام تر حکومتی مشینری اختیارات کے باوجود اپوزیشن پر کوئی بڑا دبائو اور خطرہ ثابت نہیں ہوسکے تو بغیر حکومت، وسائل ریاستی مشینری کے کس طرح خطرناک ہونگے کیونکہ ساڑھے تین سال کے دوران اپوزیشن کو کوئی بڑا دھچکا لگا ہی نہیں کیسز جو بھی بنائے گئے پھر اپوزیشن لیڈران آزاد ہوکر اپنی سیاست کررہے ہیں ۔

اب تو اپوزیشن دبائو بڑھانے کیلئے مارچ کرنے جارہی ہے گوکہ اپوزیشن کی صف بھی اتنی مضبوط نہیں اور نہ ہی حکومت کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے مگر سیاسی عدم استحکام بڑھے گا۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان خلیج ہے اس میں مزید اضافہ ہوگا اور جو بھی پالیسی بنائی جائے گی اس کا نقصان اور خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑے گا مگر محور و مرکز سیاسی حوالے سے یہی رہے گا ۔

دوسرا سندھ لوکل گورنمنٹ بل کا معاملہ ہے جس میں پیپلز پارٹی ایک اور معرکہ مارنے میں کامیاب ہوگئی ایک بل کی منظوری، دوسرا کراچی کے بڑے اسٹیک ہولڈر جماعت اسلامی کو منانے میں کامیاب ہوگئی اور طویل دھرنے کے خاتمے کا اعلان جماعت اسلامی نے کردیا یقینا اس سے پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کو سندھ کی سیاست میں دھچکا لگا ہے جس کا اظہار وہ اپنے ردعمل سے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس سیاسی کھنچاتانی اور کشیدگی کے دوران اصل مسئلہ مہنگائی جو براہ راست عوام کی زندگی سے تعلق رکھتا ہے اس سے توجہ ہٹ چکی ہے جو اعداد و شمار مہنگائی کے رپورٹ ہورہے ہیں اس سے عوام کا جینا محال ہوگیا ہے۔

ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں 17 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جن میں ٹماٹر اوسط 18 روپے 53 پیسے اورلہسن13روپے 55 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔ ادارہ شماریات نے بتایا کہ مٹن کی قیمت میں 2 روپے 45 پیسے فی کلو، دال چنا 1.92 روپے اور ماش کی قیمت میں 2.75 روپے فی کلو اضافہ ہوا جبکہ دال مسور 1.54 روپے، مونگ 0.68 پیسے مہنگی ہوئی۔ادارہ شماریات کے مطابق گھی کی اوسط فی کلو قیمت ایک روپے 75 بڑھ گئی جس کے بعد گھی کی فی کلو اوسط قیمت 400 روپے 75 پیسے ہو گئی جبکہ 5 لیٹر کوکنگ آئل کی اوسط قیمت 2 ہزار 85 روپے 42 پیسے ہوگئی۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں 8 اشیا سستی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا، زندہ مرغی 3 روپے 20 پیسے فی کلو، انڈے 3 روپے 83 پیسے فی درجن سستے ہوئے جبکہ 200گرام سرخ مرچ کی قیمت میں 25 روپے 85 پیسے کمی ہوئی اور چینی کی فی کلو قیمت ایک روپے5 پیسے کم ہوئی۔

بہرحال اصل مسئلہ مہنگائی ہے جو زیربحث بالکل ہی نہیں آرہی، عوام بہت ہی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں مگر ہر روز ایک نئی سیاسی بحث عوامی مسائل کو دبا دیتی ہے ۔گیس بحران سے لے کر روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے تک، بس سطحی طور پر سامنے لائے جاتے ہیں مگر ان مسائل سے عوام کا جینا دوبھر ہوچکا ہے۔ خدارا غیر ضروری بحث سے نکل کر اصل ملکی مسائل کے حل پر توجہ دی جائے جس کیلئے سیاسی جماعتوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں تک پہنچایا ہے۔