|

وقتِ اشاعت :   February 2 – 2022

ملک بھرکے شہروںکا سب سے بڑا مسئلہ بلدیاتی اداروں کے بے اختیار ہونے کا ہے جس کی ایک واضح مثال بلوچستان ہے ملک کا نصف حصہ ہونے اور منتشر آبادی کی وجہ سے شہروں سے لے کر دیہی علاقوں تک بہت ہی گھمبیر مسائل میں گِرے ہوئے ہیں اس سے قبل جتنے بھی بلدیاتی نمائندگان آئے انہیں کسی نہ کسی طرح کام سے روک لیا گیا اور ایم پی ایز، وزراء ان کے فنڈز پر سانپ کی طرح بیٹھے رہے، انہیں فنڈز فراہم نہیں کیا، بلدیاتی نمائندگان ہر وقت فریادیں کرتے دکھائی دیتے تھے کہ انہیں بااختیار کرکے باقاعدہ فنڈز فراہم کیے جائیں تاکہ جن غریب عوام سے انہوں نے ووٹ لیا ہے۔

ان کے مسائل دہلیز پر حل کرسکیں کیونکہ شہری ودیہی علاقوں کی ترقی میں سب سے کلیدی کردار مقامی حکومتوں کا ہے جب تک مقامی حکومتیں بااختیار نہیں ہونگی تو مسائل موجودرہینگے ۔بلوچستان کے میگا منصوبوں کا تو سب کو علم ہے کہ کتنا حصہ اسے مل رہا ہے اور بلوچستان نے اب تک کتنی ترقی کی ہے آج دیگر صوبوں میں کتنے بڑے پروجیکٹ عوامی نوعیت کے مکمل ہوچکے ہیں اور دیگر تکمیل کے مراحل میں ہیں بدقسمت صوبہ بلوچستان میں میگامنصوبے تو صرف سرمایہ کمانے کے لیے ہیں مگر عوامی نوعیت کا کوئی بھی بڑا منصوبہ موجود ہی نہیں ہے۔ بلوچستان کے عوام کو بنیادی مسائل سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ جلد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرکے بااختیار مقامی حکومتیں تشکیل دی جائیں۔

اور تمام فنڈز بلدیاتی اداروں کو ہی دیئے جائیں کیونکہ ایم پی ایز اور وزراء کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ فنڈز میں رکاوٹ اس لیے ڈالتے ہیں تاکہ ان کا ووٹ بینک اور بینک بیلنس دونوں برابر چلتے رہیں لہٰذا اس حوالے سے موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو ضرور توجہ دیں کیونکہ اس وقت ملک بھر میں بلدیاتی اداروں کے بااختیار ہونے کے حوالے سے قانون سازی کی جارہی ہے تاکہ براہ راست بلدیاتی ادارے ہی منصوبوں سمیت عوامی مسائل کے حوالے سے کام کرسکیں،جب تک ایسا نہیں ہوگا بلوچستان کے چھوٹے مسائل پہاڑ نما بنتے جائینگے۔ خدارا اب تو بلوچستان کے عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اسپتال، پانی، سیوریج، تعلیمی اداروں کی بہتری سمیت دیگر معاملات حل کرنے پر توجہ دی جائے وگرنہ بلوچستان میں مسائل اسی طرح برقرار رہینگے اور ملبہ ماضی کی حکومتوں پر ہی ڈالاجائے گا ۔ ملک کے بڑے صوبے جب بلدیاتی اداروں کے بااختیار ہونے کے حوالے سے عدالت تک جارہے ہیں تو موجودہ حکومت خود ہی اس مسئلے کو اپنے طریقے سے حل کرے اور جتنا ممکن ہوسکے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے خود قانون سازی کرے تاکہ گلے شکوے اور احتجاج تک معاملات نہ جائیں۔ امید ہے کہ موجودہ حکومت اس اہم مسئلے کی جانب توجہ دے گی اور سیاسی جماعتوں سمیت عوام کے سڑکوں پر آنے سے پہلے ہی بلدیاتی اداروں کے حوالے سے کام کرے گی

جس کا فائدہ بلوچستان کے غریب عوام کو پہنچے گا مگر اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ بااثر شخصیات اور ایم پی ایز کی مداخلت کو روکنا ضروری ہے کیونکہ گزشتہ حکومتوں کے دوران اسی مداخلت کے باعث بلدیاتی نمائندگان کام نہیں کرسکے کیونکہ ان کے پاس فنڈز سمیت اختیارات ہی نہیں تھے جنہیں مختلف قانونی حربوں کے ذریعے الجھایاگیا اور اس کا نقصان عوام کو ہی اٹھانا پڑا۔ آج بھی بلوچستان کے دور دراز علاقے تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں یہ بڑا المیہ نہیں کہ بڑی بڑی ڈسپنسریوںمیں معمولی علاج کی سہولت تک دستیاب نہیں دیگر مسائل کو تواپنی جگہ ۔ خدارا اس اہم مسئلے پر توجہ دیتے ہوئے غریب عوام کی بھلائی کے حوالے سے قانون سازی کی جائے۔