|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2022

ملک میں سیاسی عدم استحکام کے برائے راست اثر معیشت پر پڑرہے ہیں پہلے سے ہی ملکی معیشت لاغر ہوکر رہ گئی ہے موجودہ حالات میں رو بروز ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے جبکہ روپے کی قدر کم ہوتی جارہی ہے سرمایہ کاروں پر بڑا اثر پڑرہا ہے جس کا اظہار گزشتہ چند دنوں صنعت کار، تجارتی طبقہ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں سیاسی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدگی سے توجہ دی جائے وگرنہ حالات ایسے رہے تو معاشی حالات مزید خراب ہونگے موجودہ ملکی سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 1 ارب 7 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر یکم اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں 1 ارب 7 کروڑ ڈالرکم ہوئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر یکم اپریل تک 17.47 ارب ڈالر رہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق اس کے اپنے ذخائر 72 کروڑ ڈالر کم ہوکر 11.31 ارب ڈالر ہوگئے جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر34.95 کروڑ ڈالر کم ہوکر 6.15 ارب ڈالر رہے۔اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اڑھائی فیصد کا اضافہ کر دیا۔اسٹیٹ بینک کے شرح سود میں 250 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کر دیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود اڑھائی فیصد اضافے کے بعد 12.25 فیصد ہو گئی۔گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں میں معاشی صورتحال کو چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ تیل کی قیمت میں اضافہ اور روس یوکرین تنازعہ بھی اس کی وجوہات ہیں۔انہوں نے کہا کہ اندرونی غیریقینی کی صورتحال کے باعث بھی چیلنجز درپیش ہیں اور ان چیلنجز کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کاری میں فرق پڑ رہا ہے۔ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں تین فیصلے ہوئے۔رضا باقر نے کہا کہ پہلا فیصلہ پالیسی ریٹ سے متعلق تھا اور مالی استحکام برقرار رکھنے کے لیے پالیسی ریٹ سوا 12 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔ لگژری آئٹمز کی امپورٹس میں مزید کمی لانے کی ضرورت ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں امپورٹ کا بل کم ہو اور فارن ایکسچینج کی صورتحال میں بہتری آئے۔

تیسرا فیصلہ ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم پر بہت کم مارک اپ ریٹ سے متعلق تھا اور فیصلہ ہوا کہ مارک اپ کو 3 فیصد سے بڑھا کر ساڑھے 5 فیصد کر دیا جائے۔دوسری جانب انٹر بینک میں ڈالر ایک دن میں 2 روپے 87 پیسے مہنگا ہو گیا۔ملک میں موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظرکرنسی مارکیٹ میں روپے کی بے قدری اور ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ کاروباری ہفتے کے چوتھے روز بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا۔فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 87 پیسے مہنگا ہونے کے بعد تاریخ میں پہلی بار 189 روپے کا ہو گیا۔گزشتہ روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 90 پیسے کا مزید اضافہ ہوا تھا اور روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر ملک کی تاریخ کی بلند ترین سطح 186 روپے 12 پیسے پر بند ہوا۔اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی خریداری پر پابندی لگاتے ہوئے کہا کہ ایک دن میں ایک شخص 10 ہزار ڈالر خرید سکتا ہے اور سفری سہولت کے لیے ایک سال میں 60 ہزار تک ڈالر خریدا جا سکتا ہے۔اس وقت ملک کو درپیش چیلنج سیاسی عدم استحکام کا ہے سیاسی استحکام کے بغیر ملکی معیشت بہتر نہیں ہوگی گزشتہ کئی برسوں سے ملک میں معاشی بحران کی وجہ سے قومی خزانے پر تو برے اثرات پڑے ہیں مگر ساتھ ہی عام لوگوں کی زندگی پر بھی بری طرح اثرانداز ہوا ہے اب ضروری ہے کہ سب کو ملکر سیاسی استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ملک موجودہ بحران سے جلد نکل جائے۔