|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2022

اسلام آباد ہائی کورٹ 72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی سیاسی نوعیت کی پٹیشن عدالت لانے پر شدید برہم ہو گئی، جس کے بعد شیخ رشید نے پٹیشن واپس لینے کی استدعا کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی۔

شیخ رشید اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آئندہ ایسی درخواست لائی گئی تو مثالی جرمانہ کریں گے، پارلیمنٹ کی مزید بے توقیری نہ کریں، اسی مائنڈ سیٹ نے پارلیمنٹ کو نقصان پہنچایا ہے۔

شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ اس حوالے سے عدالت کے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی فورم نہیں ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اس پارلیمنٹ کی بہت بے توقیری ہو چکی، ایسی درخواست عدالت نہیں آنی چاہیے، پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے ہیں، وہ فورم ہے، وہاں جائیں، عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ پٹیشنر جب حکومت میں تھے تو کیا آپ نے وہ معاونینِ خصوصی اور مشیروں کی لسٹ لگائی تھی؟

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ شیخ رشید وزیرِ داخلہ تھے تو کیا انہوں نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، ان کو اندازہ نہیں وہاں ہو کیا ہو رہا ہے، شیخ صاحب! آپ کا احترام ہے، آپ پارلیمنٹ کی بے توقیری نہ کریں، یہ کورٹ پارلیمنٹ کا بھی احترام کرتی ہے، ایگزیکٹیو کے اختیارات میں بھی غیر ضروری مداخلت نہیں کرتی، اگر آپ کا کوئی انفرادی بنیادی حق متاثر ہو رہا ہے تو ضرور عدالت آئیں لیکن اس طرح نہیں، یہ آپ کی بے بنیاد درخواست ہے، جرمانہ بھی کر سکتے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جو بھی مقابلہ کرنا ہے جائیں پارلیمنٹ میں، پارلیمنٹ سے بڑا فورم اور کوئی نہیں ہے، حکومت کا احتساب پارلیمنٹ خود کرتی ہے، آپ عدالت کو پارلیمنٹ کے احتساب میں کیوں لا رہے ہیں؟ شیخ صاحب! آپ کا احترام ہے، عدالتوں کو ان سیاسی معاملات سے دور رکھیں۔

اس موقع پر شیخ رشید نے استدعا کی کہ پٹیشن واپس لے لیتے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اس حوالے سے مناسب آرڈر پاس کریں گے۔