|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2022

رہنما مسلم لیگ (ن) اور سینیٹر اسحٰق ڈار نے وفاقی وزیر خزانہ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔

ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کے اراکین نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسحٰق ڈار سے حلف لیا۔

واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھایا تھا، اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا۔

2 روز قبل اسحٰق ڈار 5 سال کے بعد لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے اور ملک کی معیشت بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے اسلام آباد کے نورخان ایئربیس پہنچنے کے بعد سرکاری نشریاتی ادارے ‘پی ٹی وی’ سے بات کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میں اپنے ملک میں واپس آیا ہوں، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں قبول کروں۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ پاکستان جس معاشی بھنور میں پھنسا ہے، ہم پاکستان کو اس میں سے نکالیں، جس طرح ہم نے 99-1998 یا 14-2013 میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا تھا، امید ہے کہ ہم مثبت سمت میں جائیں گے۔

قبل ازیں لندن سے روانگی کے وقت اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ جس دفتر سے نکل کر اپنے میڈیکل کے لیے آیا تھا، آج اللہ تعالیٰ مجھے اُسی دفتر میں واپس بھجوا رہے ہیں، میں واپس آرہا ہوں، اللہ چاہے گا تو میں پاکستان کی معیشت کو بہتر کر سکوں گا۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2013 سے 2017 تک سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی کر رہا تھا، پاکستان کی معیشت دنیا کی 18ویں بڑی معیشت بننے جارہی تھی، جب شرح سود کم اور شرح نمو زیادہ تھی، اس بار بھی کوشش کروں گا کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرسکوں۔

واضح رہے کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے واپسی پر وزیراعظم شہباز شریف لندن میں ٹھہرے جہاں انہوں نے گزشتہ روز اپنے بھائی اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔

دونوں بھائیوں نے ایجویئر روڈ پر شہباز شریف کے فلیٹ پر گھنٹوں طویل ملاقات کی تھی جس میں سیاسی اور معاشی صورتحال کے ساتھ ساتھ اسحٰق ڈار کا وزارت خزانہ کا چارج سنبھالنے کے حوالے سے اہم پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس ملاقات میں اسحٰق ڈار بھی موجود تھے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ آئندہ ہفتے کے اوائل میں معاشی امور کا چارج سنبھال لیں گے جبکہ مفتاح اسمٰعیل بطور مشیر کابینہ میں رہیں گے جن کی وزارت خزانہ کی مدت 18 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔

یاد رہے کہ اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 میں علاج کے لیے اس وقت لندن چلے گئے تھے جب احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔

ان پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔

اس سے قبل عدالت نے اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔

انہیں 11 دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ علاج کی غرض سے کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم تھے اور اس دوران ان پر چل رہے مقدمات میں عدالت میں متعدد بار طلبی کے باوجود وہ پیش نہ ہو سکے جس کی وجہ سے انہیں وطن واپسی پر گرفتار کیے جانے کا اندیشہ تھا۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی پانچ سال بعد وطن واپسی کی راہ گزشتہ ہفتے 23ستمبر کو اس وقت ہموار ہوئی تھی جب احتساب عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دینے کے حوالے سے مقدمے میں درخواست منظور کرتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے تھے اور انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔