|

وقتِ اشاعت :   March 19 – 2023

بلوچستان میں صحت جیسے اہم شعبے میں بہت سے مسائل عوام کو درپیش ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں ادویات، ٹیسٹ مشینری، لیبارٹری سے لیکر ڈاکٹرز اور عملہ نہ ہونے کی وجہ سے کوئٹہ سمیت دور دراز کے غریب عوام دیگر شہروںمیں علاج کی غرض سے جاتے ہیںحالانکہ سابقہ دو حکومتوں کے دوران سب سے زیادہ رقم بجٹ میں صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں کے لیے مختص کی گئیں مگر نتائج اس طرح برآمد نہیں ہوئے جس کی توقع اور امید کی جارہی تھی۔

آج بھی لوگ معمولی بیماریوں سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں اس کی وجہ مرض کی بروقت تشخیص کا نہ ہونا ہے، یہ تب ہی ممکن ہے جب سرکاری اسپتالوں میں تمام تر سہولیات میسر ہوں۔ زچگی کے دوران خواتین کی اموات کی شرح سالانہ کی بنیاد پر سب سے بلوچستان میںزیادہ ہے بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہے اور یہاں پر معدنی وسائل سمیت دیگر میگاپروجیکٹس کی نوعیت کے منصوبے چل رہے ہیں مگر عوام پھر بھی تمام تر سہولیات سے محروم ہیں اس جانب بارہا توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ اگر بلوچستان میں چلنے والے منصوبوں سے اس کو جائز حق دیا جائے تو بلوچستان میں ترقی کی رفتار تیز ہوجائے گی، بنیادی سہولیات سمیت لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی آئے گی مگر وفاقی حکومتوں کا رویہ بلوچستان کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسی رہی ہے۔

اس جدید دور میں بھی بلوچستان کے لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جبکہ دیگر صوبوں میں ترقیاتی منصوبے تیزی کے ساتھ مکمل کیے جارہے ہیں یہ المیہ ہے ۔بہرحال اس پر تمام بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کو ملکر کوششیں کرنی چاہئیں جبکہ موجودہ حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان کو مسائل سے نکالنے کے لیے ایسے منصوبے شروع کرے اور ایسے اقدامات اٹھائے جن سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اس حوالے سے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ صحت کے شعبے کے متعلق بلوچستان حکومت کی جانب سے کچھ اچھے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں صوبائی کابینہ کی منظوری سے محکمہ صحت بلوچستان نے بلوچستان بھر میں کوئٹہ سے باہر 849 ڈاکٹروں کی تعیناتی کے آفر لیٹر جاری کردئیے۔

ترجمان محکمہ صحت بلوچستان کے جاری کردہ ایک اعلامیہ کے مطابق جن ڈاکٹروں کو آفر لیٹر جاری کیے گیے ہیں ان میں 131 کنسلٹنٹ 50اسپیشلسٹ 270 میڈیکل آفیسر 313 لیڈی میڈیکل آفیسر اور 75ڈینٹل سرجن شامل ہیں ڈاکٹرز کی تعیناتی بلوچستان کے تمام اضلاع میں کی گئی ہے اس اقدام کا تمام تر کریڈٹ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر قدوس بزنجو اور وزیر صحت سید احسان شاہ کو جاتا ہے جنہوں نے عوام کے مسائل و مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے ان تعیناتیوں کو یقینی بنایا ۔کنسلٹنٹس میں سرجن، فیزیشن، ریڈیولوجسٹ، پیڈز سرجن، پیڈرز فزیشن، گیسٹرو اینٹرولوجسٹ، ای این ٹی سرجن اور گائینا کالوجسٹ شامل ہیں جنہیں بلوچستان کے 15 سے زائد ٹیچنگ ہسپتالوں میں تعینات کیا گیا ہے ۔ترجمان کے مطابق میڈیکل آفیسرز، لیڈی میڈیکل آفیسرز اور ڈینٹل سرجن کو بلوچستان کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں، تحصیل ہیڈکوارٹر، سول ہسپتالوں میں تعینات کیا گیا ہے حکومت بلوچستان کے اس اقدام سے آنے والے دو سال تک صوبے میں ڈاکٹرز کی کمی نہیں ہوگی۔

اعلامیہ کے مطابق تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹیاں ڈاکٹروں کی ماہانہ رپورٹس محکمہ صحت کو ارسال کرنے کی پابند ہونگی جن ڈاکٹرز کے خلاف شکایات موصول ہونگی ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی جبکہ بہترین ڈیوٹی سرانجام دینے والے ڈاکٹروں ہی کے کنٹریکٹ میں توسیع کی جائے گی۔ محکمہ صحت میں ایک اسپیشل یونٹ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس سے صوبے کے تمام ڈاکٹرز کی نگرانی کی جائے گی ترجمان نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان بھر کے تمام ہسپتالوں میں آنے والے دو مہینوں میں ادویات کی مسلسل فراہمی اور طبی آلات کی کمی کو پوراکیا جائے گا۔حکومت بلوچستان کی جانب سے صحت کے حوالے سے حالیہ اقدامات قابل تعریف ہیں جو مسائل اس وقت سرکاری اسپتالوں کو درپیش ہیں اس حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اس سے بلوچستان کے عوام کو صحت کے حوالے سے بہت فائدہ پہنچے گا۔ سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز، عملہ، مشینری ، لیبارٹری، ادویات سمیت ہر قسم کی سہولیات میسر ہوںگی تو غریب عوام کسی دوسرے صوبے میں علاج کی غرض سے نہیں جائینگے جس کے لیے انہیں بھاری رقم خرچ کرنا پڑتی ہے ان کی دہلیزپر انہیں مفت علاج مہیاہوگی۔ امید ہے کہ عوامی نوعیت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت مزید فیصلے کرے گی تاکہ بلوچستان کے عوام کو ریلیف مل سکے۔