|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2023

رمضان المبارک کے دوران ملک میں مہنگائی شرح بلندترین سطح پرپہنچ گئی ہے ہر چیز شہریوں کی دسترس سے باہر ہوکر رہ گئی ہے۔ عام مارکیٹوں میں کوئی بھی چیز سرکاری نرخ پر فروخت نہیں کی جارہی ہے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر بھی ضروریہ اشیاء کی تعدامحدود ہے لوگ مہنگے داموں افطار اورسحری کی چیزیں خریدرہے ہیں۔

ملک کے تمام بڑے چھوٹے شہروں میں کسی بھی مارکیٹ میں سرکاری نرخنامے پر عملدرآمد نہیں ہورہا ، گرانفروش ماہ صیام کے دوران غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ،انتظامیہ کی کارکردگی مکمل طور صفر ہے پرائس کنٹرول کمیٹیاں ملک بھر میں غیرفعال ہیں جبکہ دوسری جانب سستے آٹے کے حصول کے لیے عوام خوار ہورہے ہیں، لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر گھنٹوں انتظار کرنے کے بعد بھی خالی ہاتھ لوٹ جاتے ہیں جبکہ دھکم پیل کی وجہ سے اموات بھی ہورہی ہیں۔ ملک میں اس وقت معاشی صورتحال نے عوام کوعذاب میں مبتلا کردیا ہے جس سے نجات فی الوقت دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ بہرحال تیزی کے ساتھ مہنگائی کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔

ملک میں مہنگائی کی شرح میں ہوشربا اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 1.80 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ادارہ شماریات نے ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 46.65 فیصد ہو گئی ہے۔ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے میں 26 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ٹماٹر 41 روپے 85 پیسے فی کلو مزید مہنگا ہو کر سنچری مکمل کر گیا جبکہ آٹے کا تھیلا 769 روپے 12 پیسے مزید مہنگا ہوا اور ملک میں آٹے کا تھیلا اوسطاً 2586 روپے 37 پیسے تک پہنچ گیا ہے۔

کیلے 21 روپے 57 پیسے فی درجن اور چائے کا پیکٹ 34 روپے 37 پیسے مہنگا ہوا جبکہ مٹن 13 روپے 78 پیسے اور دال ماش ساڑھے 6 روپے فی کلو مہنگی ہوئی، اس کے علاوہ بیف 6 روپے 31 پیسے فی کلو، اڑھائی کلو والا گھی کا ڈبہ 8 روپے 84 پیسے مہنگا ہوا، چینی، دہی، دودھ، چاول بھی مہنگے ہوئے۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی، چکن 32 روپے 85 پیسے فی کلو، سرخ مرچ کا پیکٹ 5 روپے سستا ہوا، لہسن 4 روپے 59 پیسے اور دال چنا 2 روپے 70 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔ اس کے علاوہ دال مونگ، دال مسور، انڈے اور پیاز بھی سستے ہوئے جبکہ ایک ہفتے میں 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا۔

اس وقت ریکارڈمہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جو کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا بلکہ یہ بتایاجارہا ہے کہ آنے والے دن مزید مشکل اور سخت ہونگے ۔ عوام جن حالات سے گزر رہے ہیں اس کا اندازہ نہیںلگایاجاسکتا لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں مہنگائی کی بلند ترین شرح اور محدود وسائل نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے کوئی واضح معاشی پالیسی دکھائی نہیں دے رہی ،آئی ایم ایف کی جانب سے قسط کا اجراء نہیں ہورہا جبکہ دوست ممالک کی جانب سے فی الحال رقم بھی نہیں ملی ہے جو آئی ایم ایف کے شرائط میں شامل ہے ۔چین اب تک پاکستان کو مالی حوالے سے بھرپور طریقے سے مدد کررہا ہے اب آئی ایم ایف کی قسط جب تک نہیں ملے گی صورتحال میں بہتری کے امکانات پیدانہیں ہوسکتے ۔

حکومت نے تگ ودو شروع کردی ہے کہ جلد ہی آئی ایم ایف کی جانب سے قسط کا اجراء ہوسکے اور کسی حد تک معاشی مسائل پر قابوپایاجاسکے، اس کے بعد عوام کو کسی طرح ریلیف بھی مل جائے۔ بہرحال موجودہ مہنگائی ہی حکومت کے لیے سب سے بڑامسئلہ ہے اور اسے حل کرکے ہی وہ سیاسی میدان میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔