|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2023

کوئٹہ۔وزیراعلئ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وفاقی حکومت کے بلوچستان کے ساتھ رویہ کو انتہائی افسوسناک اور مایو س کن قرار دیتے ہوۓ کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے ساتھ وعدے ایفانہ کرنے کی

اپنی روایت برقرار رکھی ہے اپنے ایک بیان میں وزیراعلئ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے اعلان کے باوجود 30 جون تک بلوچستان کو نہ تو پی پی ایل کے واجبات اور نہ ہی این ایف سی کا پورا شئیر مل سکا خزانہ ڈویژن اور پی پی ایل بورڈ کی جانب سے وزیراعظم کے اعلان کو ہوا میں اڑا دیا گیا ایسا محسوس ہوتا ہے

کہ وفاقی وزیر خزانہ وزیراعظم کی باتوں اور وعدوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے وزیراعلئ نے کہا کہ ہماری وفاقی حکومت سے کوئی زاتی پرخاش نہیں ہم نے این ای سی اور وفاقی بجٹ کا بائیکاٹ بھی وعدوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہو کر کیا

وزیراعظم نے بلوچستان کے موقف کو تسلیم کرتے ہوۓ مالی مسائل کے حل کے لیۓ پارلیمانی کمیٹی بنائی وزیراعلئ نے کہا کہ ہم نے پارلیمانی کمیٹی کے لیۓ گیارہ نکات پر مبنی اپنا موقف بھی بھیجا پی پی ایل اور این ایف سی شئیر کے علاوہ وفاقی منصوبوں کے لیۓ فنڈز کا عدم اجراء بھی ایک سنگین مسلئہ ہے

بلوچستان کی قومی شاہراہیں تباہ حال اور ہمارا روڈ نیٹ ورک این ایچ اے کی جانب سے عدم توجیحی کا شکار ہے وزیراعلئ نے کہا کہ ہم نے ہر فورم پر بارہا ان مسائل کو اٹھایا ہے تاحال پارلیمانی کمیٹی کی افادیت بھی ثابت نہیں ہوئی ہے وزیراعلئ نے کہا کہ پی پی ایل بلوچستان کے لیۓ ایسٹ انڈیا کمپنی ثابت ہو رہی ہے

بلوچستان کے حالات کی زمہ داری بڑی حد تک پی پی ایل پر بھی عائد ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث حیرت ہے کہ کیا پی پی ایل اتنی زور آور ہے جو وزیراعظم پاکستان کے احکامات بھی نہ مانے وزیراعلئ نے کہا کہ بلوچستان اور پی پی ایل کے مابین سوئی معاہدہ 2015 میں اپنی مدت پوری کر چکا ہے لیکن پی پی ایل کسی معاہدے کے بغیر سوئی گیس فیلڈ میں آپریشن جاری رکھے ہوۓ ہے

وزیراعلئ نے کہا کہ پی پی ایل کے زمہ بلوچستان کے اب تک کے واجبات 60 ارب روپے سے زائد ہیں ہم خیرات نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں وزیراعلئ نے مطالبہ کیا کہ ملک کے مقتدر حلقے پی پی ایل کے رویہ کا نوٹس لیں اور بلوچستان کو اسکا حق دلوائیں انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ تو دیوار سے لگا یا جاۓاور نہ ہی سخت رد عمل پر مجبور کیا جاۓ

بلوچستان کے عوام اپنے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے وزیراعلئ نے کہا کہ کسی وفاقی اکائی کو اس طرح سے مسلسل نظر انداز کرنا غیر آئینی و غیر جمہوری فعل ہے آئین پاکستان چھوٹے صوبوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ فوری طور پر نیا این ایف سی ایوارڈ لایا جاۓ وزیراعلئ نے کہا کہ ساتواں این ایف سی ایوارڈ 2014 میں اپنی مدت مکمل کر چکاہے

نیا این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے سے بلوچستان کو سالانہ دس ارب سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے وزیراعلئ میر عبدالقدوس بزنجو نے اس بات کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے کہ وفاق میں بلوچستان کے پارلیمانی نمائندے بلوچستان کی آواز ایوانوں تک پہنچائیں ۔