|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2023

کوئٹہ; کوئٹہ کی آب و ہوا زیتون کی کاشت کے لیے موزوں ترین ہے۔جبکہ کم بارشوں ،گرم اور سردی کی خصوصیت زتیون کو پروان چڑھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

جس کی وجہ سے کوئٹہ زیتون کی کاشت کے لیے مثالی ہے۔ اس کی کاشت ایک منافع بخش اور پائیدار کاروبار ثابت ہوسکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار کمشنر کوئٹہ ڈویڑن حمزہ شفقات کوئٹہ میں زیتون کی کاشت کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنر پولیٹیکل کوئٹہ بابر خان کے علاؤہ محکمہ زراعت ،محکمہ جنگلات کے افسران ،این جی اوز کے نمائندگان نے شرکت کی اور اس کے علاؤہ انویسٹر حضرات بذریعہ ویڈیو لنک شریک تھے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر کوئٹہ ڈویڑن حمزہ شفقات نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے تعاون کی بدولت کوئٹہ اور اسکے آس پاس کے علاقوں کو گرین لینڈز بنانے کیلئے کافی سنجیدہ ہے اور اسی حوالے سے زیتون کی کاشت کو اہمیت دی جارہی ہے۔

کیونکہ زیتون کی کاشت سے نہ صرف علاقے سرسبز ہو نگے بلکہ اسکے معاشی فوائد بھی حاصل ہونگے لہذا حکومت بلوچستان این جی اوز اور انویسٹر حضرات کو دعوت دیتی ہے کہ وہ آگے آئیں اور زیتون کی شجر کاری سے فاہدہ اٹھائیں حکومت بلوچستان انکو مفت زمین مہیا کرے گی جہاں وہ زیتون کی شجر کاری کر سکیں یعنی خواہشمند حضرات زیتون کی کاشت کیلئے خرچہ خود برداشت کریں اور جب زیتون تیار ہو جائیں تو اس کی فروخت سے مستفید بھی خود ہوں۔زمین کی فراہمی کے ساتھ ساتھ حکومت بلوچستان ان کی تکنیکی اورمعائنی معاونت کے علاوہ ہر قسم کی سپورٹ بھی کرے گی۔محکمہ زراعت سے زیتون کا فی پودا 93 سے 100 روپے میں دستیاب ہوگا اور ایک ایکڑ رقبے پر 100 درخت لگائے جاسکتے ہیں۔

کمشنر کوئٹہ ڈویڑن حمزہ شفقات نے کہا کہ زیتون کی کاشت کے حوالے سے تمام پہلوؤں پر غور وفکر کیا جارہا ہے جس میں زیتون کی کاشت کیلئے موزوں زمین کا انتخاب ،پانی کی فراہمی، زیتون کے پودوں کی حفاظت و نگہداشت وغیرہ شامل ہیں اس موقع پر محکمہ جنگلات کے افسر نے کہا کہ ان کے پاس بھی ہزاروں ایکڑ زمین موجود ہے۔

جس پر خواہشمند حضرات چاہئیں تو کاشت کاری کر سکتے ہیں۔کمشنر نے کہا کہ زیتون ایک فائدہ مند فصل ہے اور لاہور کراچی سے کافی انویسٹرز نے اس میں دلچسپی دکھائی ہے اور جیسا کہ یہ ہمارا تجرباتی مرحلہ ہے لیکن وقت کے ساتھ ہم نہ صرف زیتون کی کاشت پر زور دیں گے بلکہ ان پودوں اور درختوں کی کاشت کو بھی ترجیح دیں گے۔

جو ہمارے علاقے کی آب و ہوا سے میل کھاتے ہوں جیسے پستہ اور بادام کے درخت۔کمشنر نے مزید کہا کہ زیتون کی کاشت سے جہاں معاشی فوائد حاصل ہونگے وہی پر اس سے ماحول پر خوشگوار اثر پڑے گا۔ آلودگی کم ہوگی اور بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلابی پانی سے بھی کافی حد تک محفوظ رہا جاسکے گا۔ آخر میں زیتون کی کاشت سے متعلق مختلف امور پر مشاورت کی گی۔ آئندہ اجلاس میں تمام محکموں کومکمل تیاری کے ساتھ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا کہا گیا ہے۔