|

وقتِ اشاعت :   September 23 – 2023

کوئٹہ: گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ قوم اور کلتور کے درمیان ایک مضبوط باہمی رشتہ قائم ہے.

کلتور یا کلچر ایک مخصوص جغرافیہ میں اجتماعی طرز زندگی گزارنے کا نام ہے، کلچر دیرینہ روایات اور شاندار اقدار کا مجموعہ ہے جسکے ذریعے ہمارا ماضی اور حال جڑا ہوا ہے جسکی بنیاد پر ہم اپنے مستقبل کا رخ متعین کرتے ہیں. ارتقاء اور ترقی کا سفر جیسے جیسے آگے بڑھتا ہے تو ماضی کی کئی چیزیں قصہ پارینہ بن جاتی ہیں اور انسان بدلنے ہوئے نئے حالات، انسانی ضروریات اور وقت کے تقاضوں کے مطابق نئی اقدار اور اشیاء کو اختیار کرتے ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتون انٹرنیشنل کلچر ڈے کی مناسبت سے پشتو اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

اس موقع پر پشتو اکیڈمی کے صدر سہیل جعفر، نگران صوبائی وزیر جان محمد اچکزئی، وائس چانسلر ڈاکٹر احسان اللہ کاکڑ، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالرحمٰن، ننگرہار جلال آباد سے لال باچا آزمون، ڈین فیکلٹی پروفیسر ڈاکٹر نصیب اللہ سیماب، نصیر باچا، نصراللہ زیرے اور در محمد کاسی سمیت روایتی کپڑوں میں ملبوس اساتذہ کرام، طلبہ اور خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی. سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان نے کہا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا نصف حصہ ہے لہٰذا پشتو اکیڈمی ممبرشپ میں خواتین ممبرز کا اضافہ کیا جائے. انہوں نے کہا کہ ہر قومی ثقافت کی روح اس کی مادری زبان ہے.

گویا کسی قوم کی زبان صرف اظہار یا رابط کا وسیلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک نسل سے دوسری نسل کو وراثت کے منتقلی کا طویل سلسلہ ہے۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ پشتون ثقافت اپنے اندر ایک تخلیقی قوت رکھتی ہے، پشتون زبان و تاریخ کی ترقی و ترویج میں اہل علم و سیاست کی گرانقدر خدمات ہیں. پشتون کلچر اپنے گردوپیش کے دیگر تمام اقوام کی ثقافتی اکائیوں کے ساتھ یگانگت، ہم آہنگی اور رواداری کے علمبردار ہے.

تمام اہل فکر و قلم پشتون کلچر کے تعمیری اور مترقی اقدار اور روایات سے استفادہ کرتے ہوئے معاشرہ کو امن، بشر دوستی، ہم آہنگی، بھائی چارہ کی بنیاد پر آگے بڑھانے میں فعال کردار ادا کریں. ارتقاء اور ترقی کے تناظر میں کلچرل اینڈ سیویلائزیشن پر علمی مکالمہ، مباحثہ اور مجادلہ کی اشد ضرورت ہے. دنیا ایک گلوبل ویلیج کی شکل اختیار کر چکی ہے اور مختلف زبانوں اور تہذیبوں میں ہم آہنگی اور یکجہتی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی ضرورت ہے اور ہمیں عالمی زبان سیکھنے اور ترقی یافتہ ممالک کے تجربوں اور تہذیبوں سے بھی بھرپور استفادہ کیا جانا چاہیے. قبل ازیں صدر پشتو اکیڈمی نے سپاسنامہ پیش جبکہ ڈاکٹر برکت شاہ، ڈاکٹر عبدالروف رفیقی، ڈاکٹر نصیب اللہ سیماب اور سرور سودائی نے ثقافتی تنوع پر پرمغز مقالے پیش کیے. آخر گورنر بلوچستان نے مہمانانِ گرامی اور مقررین میں یادگاری شیلڈز تقسیم کیے.