|

وقتِ اشاعت :   February 4 – 2024

پی ٹی آئی کا عروج کس طرح ہوا، یہ بات سب پر عیاں ہے،

بہت زیادہ لاڈلہ بناکر بانی پی ٹی آئی سمیت پوری جماعت کو بہترین سہولیات فراہم کی گئیں، پی ٹی آئی کی تشہیر بھرپور طریقے سے ہوئی، دھرنے اور توڑ پھوڑ کی بھی کوریج بہت زیادہ ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی جلسوں میں کھڑے ہوکر مخالف سیاسی قائدین کو چور ڈاکو کہہ کر پکارتے اور اپنے جلسوں کے دوران عوام کو سول نافرمانی پر اُکساتے رہے ۔ یہ تمام چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں 2018ء کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو جس سہولت کے ساتھ لایا گیا

اس امید کے ساتھ کہ وہ ملک کی تقدیر بدل کر رکھ دیں گے مگر بانی پی ٹی آئی نے ماسوائے سیاسی انتقام کے کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا ۔جہاں بھی جاتے یہی کہتے کہ میںکسی کو نہیں چھوڑوں گا ، موصوف اس زعم میں مبتلا تھے کہ وہ اب اقتدارپر دس سال سے زائد عرصہ تک براجمان رہیں گے اور اپنی مرضی سے تمام ریاستی امور چلائینگے ۔پی ٹی آئی دور میں دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے، سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا،

معیشت کا ستیاناس ہوکر رہ گیا۔ بہرحال اس تمام عمل کے باوجود بھی بانی پی ٹی آئی ضد کی سیاست سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے، اپنے غلط فیصلوں کے ذمہ دار کسی اور کو ٹہراتے جبکہ کوئی بہترین کارنامہ تو ان کے پاس تھا ہی نہیں جس کی وہ مثال دیتے۔

جب بانی پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تو اس دوران بھی پی ٹی آئی کے اس وقت کے اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کردی اور تحریک عدم اعتماد پیش کرنے نہیں دیا۔ سیاسی معاملات مزید بگڑنے لگے ، سائفر معاملے کے ساتھ بھی کھیلاگیا جسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ اب اس پربھی بانی پی ٹی آئی جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں کوئی ٹھوس دلیل ان کے پاس نہیں ہے

۔جب بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری عمل میںلائی گئی تو پورے ملک میں ہنگامہ برپا کیا گیا شاید بانی پی ٹی آئی اس زعم میں مبتلا تھے کہ انہیں کچھ نہیں کہاجائے گا ،وہ ریاستی اداروں پر حملہ آور ہوجائیں، تمام تر قانون کو روندھ دیں جوچاہیں کریں اس پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالاجائے گا مگر اب قانون کی گرفت میں ایسے آئے ہیںکہ جان چھڑانا مشکل ہوگیا ہے۔ بہرحال سانحہ 9مئی تاریخ کا بدترین باب ہے اور یہ آخری کیل پی ٹی آئی کی سیاست کے لیے ثابت ہوئی

۔پی ٹی آئی کے اپنے ہی اہم رہنماء اسے الگ ہونا شروع ہوگئے ،اب پی ٹی آئی کی سیاست مکمل طور پر ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ 9 مئی کی مفصل رپورٹ حکومت کو جمع کرادی۔ذرائع پنجاب حکومت قائمہ کمیٹی لا ء اینڈ آرڈر نے سانحہ 9 مئی کی رپورٹ کی توثیق کردی اور رپورٹ کو اب سرکاری دستاویزات کا باقاعدہ حصہ بنا دیا گیا ہے، سانحے کی جامع رپورٹ 17 صفحات پرمشتمل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ 9 مئی کا حملہ ریاست کے خلاف جنگ تھ

، 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے ریاست پرحملہ کیا، یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرز پر تھا۔رپورٹ کے متن میں بتایا گیا ہے کہ شواہد کے مطابق 9 مئی کا منصوبہ پہلے سے تیار تھا، پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے کہنے پر ریاستی اداروں پر حملہ کیا گیا، قیادت کا ایجنڈا صرف ریاستی اداروں پر حملہ تھا۔رپورٹ کے متن کے مطابق فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی،

پی ٹی آئی کارکنوں نے جی ایچ کیوبلڈنگ، کور ہیڈکوارٹر، آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملہ کیا، ائیر بیس، شہدا کی یادگار اور اس سے منسک عمارتوں پر حملہ کیا گیا، جی ایچ کیو، آئی ایس آئی کے دفاتر اورانسٹالیشن پر حملہ پلان کا حصہ تھا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت سانحہ 9 مئی کی ذمہ دار ہے،

سانحہ 9 مئی میں مرکزی قیادت کے ساتھ ساتھ مقامی قیادت بھی شامل تھی، پارٹی قیادت کے فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسایا گیا۔رپورٹ میں ان لوگوں کے نام دیے گئے ہیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسا رہے تھے۔رپورٹ میں حماد اظہر، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، غلام محی الدین، علی عباس، عندلیب عباس، میاں محمودالرشید، عمرسرفراز چیمہ، مراد راس، منصب اعوان، اعظم خان نیازی اور بجاش نیازی کے نام شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرکے ایک ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

یہ رپورٹ ایک مکمل چارج شیٹ ہے پی ٹی آئی کے خلاف جوانہوں نے کیا ۔ پی ٹی آئی کی جماعت اب چند وکلاء کے گرد گھوم رہی ہے ان کے پاس کوئی سیاسی شخصیت موجود نہیں جبکہ الیکشن کے دوران ان کے پاس پارٹی نشان بھی موجود نہیں اور یہ بات بھی زور وشور سے چل رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے نامزدآزاد امیدوار جیتنے کے بعد کسی بھی جماعت کے ساتھ جائینگے۔ ماضی اس بات کی گواہ ہے کہ کس طرح سے پی ٹی آئی کے بانی ممبران خود پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تو ٹکٹ ہولڈرز جیتنے کے بعد کیسے ان کے پاس رہینگے۔