|

وقتِ اشاعت :   March 27 – 2024

کوئٹہ:سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کے درمیان تعلقات خراب ہوں اور پاکستان معاشی طورپر مستحکم نہ ہوسکے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا شانگلہ حملے پر کہا کہ دوتین دن سے دہشت گردحملے ہو رہے ہیں، کوشش کی جارہی ہے

کہ پاکستان اورچین کے درمیان دوریاں پیدا کی جائیں۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سی پیک دوسریمرحلے میں داخل ہورہا ہے، اس لیے صورتحال خراب کی جارہی ہے، دشمن قوتیں چاہتی ہیں پاکستان معاشی طورپرمستحکم نہ ہوسکے۔سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی کوششیں ہیں، افغان سرزمین استعمال ہورہی ہے، دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کے درمیان تعلقات خراب ہوں اور چین بھی جانتا ہے کہ پاکستان میں حملیدشمن قوتوں کی سازشیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان سازشوں سے باخبر ہے اور چین بھی پوری طرح آگاہ ہے، چینی شہریوں کی سیکیورٹی سے متعلق چینی حکام کیساتھ رابطے میں ہیں،

آج کا واقعہ پاک چین دوستی سے متعلق اہم تھا، ہمیں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئیاقدامات کرنا چاہئیں۔انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ جنگ نماکیفیت ہے، ہمیں ایسیسازشوں کوناکام بناناہے، ہماری سرزمین پرچینی شہریوں پرایسے حملوں کے تدارک کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، ایسی سیاسی قوتیں موجودہیں جودہشت گردگروپوں کیساتھ بات کرناچاہتی ہیں، ریاست اورمعاشرے کے طورپرفیصلہ کرنا چاہیے کہ دہشت گردوں سیبات نہیں ہوگی۔سابق نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی بھی حکومت ہو طیکر لینا چاہیے کہ دہشت گردی کوکیسے ختم کرناہے، سیاسی قوتوں کی سوچ ہیکہ کیسے ہم نیدہشت گردی کاخاتمہ کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردغیرمشروط قومی دھاریمیں شامل ہوں توپھرفیصلہ کرناچاہیے کیا کرناہے، ٹی ٹی اے کی نیٹوفورسز کیخلاف جدوجہد کی صورتحال الگ تھی، 10 ہزارمیل سے دور امریکا اور نیٹو کی فورسزافغانستان میں نظام بدلناچاہتی تھی۔انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ افغانستان میں ایک گروپ نے مسلح جدوجہدکی اس لییوہاں صورتحال الگ تھی، پاکستان میں صورتحال مختلف ہے،

فیصلہ کرناہوگاہم رہیں گے یادہشت گردرہیں گے۔سابق نگراں وزیراعظم نے زور دیا کہ ہمیں چاہیے کہ پاکستان کے عوام اورغیرملکی شہری اس ملک میں محفوظ رہیں، پہلی ترجیح ہونی چاہیے کہ دہشت گردوں کوکانٹرکرناچاہیے، آج جوسوالات کییجب بریفنگ دی جارہی تھی اس وقت کیوں نہیں کیے گئے۔