|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2024

کوئٹہ:بلوچستان کے سیاسی قبائلی ووکلا ء رہنمائوں نے کہا ہے کہ میر منظور حسین لانگو قومی ارتقاء کے ایک شائستہ تخلیق تھے انہوں نے اپنی زندگی یہاں کے لوگوں کے لئے وقف کررکھی تھی، صوبے سے قبائلی تنازعات اور برادر کشی کو ختم کرنے کے لئے ان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

یہ بات سینئر سیاست دان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ، نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر میر کبیر احمد محمد شہی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ ، سپریم کورٹ بار کے سابق صدر علی احمد کرد ایڈووکیٹ ، بلوچستان بار کونسل کے راحب بلیدی ایڈووکیٹ ، ملک امین اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ ، روف عطاء ایڈووکیٹ ، میر عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ ، میر بہادر خان لانگو ، کوئٹہ بار کے صدرقاری رحمت اللہ ایڈووکیٹ ، میر مقبول لہڑی ، میر رزاق لانگو ، نیاز بلوچ ، سردار روح اللہ خلجی ، ڈاکٹر سلیم ابڑو ، حاجی خورشید لانگو ودیگر نے منگل کو ممتاز سیاسی و قبائلی رہنما میر منظور حسین لانگو کی پہلی برسی کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر سابق صوبائی وزیر میر خالد لانگو ، ملک خدا بخش لانگو ، چنگیز حئی ایڈووکیٹ ودیگر بھی موجود تھے ۔

سینئر سیاست دان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ میر منظور حسین لانگو قومی ارتقاء کے ایک شائستہ تخلیق تھے اور اس تخلیق نے اپنے سماج کو آسائشیں اور خوشیاں فراہم کی اب آئندہ نسلوں پر منحصر ہے کہ آیا وہ میر منظور حسین لانگو کے نقش قدم پر چل کرسماجی ارتکاء کی رویات کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں گے یا جعلی سماجی اور سیاسی لوگوں کو اپنائیں گے۔ انہوں کے کہا کہ ہمارے آباواجداد نے اپنی روایات ، فکر اور قومی ارتقاء کے ذریعے جس قومی نظم کو تخلیق کیا وہ زوال پذیر ہورہا ہے اور ہم ایک نیم قبائلی سماج میں زندگی گزرارہے ہیں ، جس کے نتیجے میں ہم ایک بدترین افراتفری کا شکار ہوکر تاریخی بحران سے گزرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں سیاسی نظام کو بھی تقسیم کیا گیا ہے یہاں سیاسی جماعتیں نہیں سیاسی گروہ ہیں جنہوں نے حقیقی سیاسی کارکنوں کیلئے راستے بند اور اپنے اپنے گروہی مفادات کا دفاع کررہے ہیں ، سیاسی جماعتوں نے سیاسی کارکنوں پر ٹھیکیداروں کو ترجیح دی ہے ہم نے چھوٹے چھوٹے مفادات کیلئے اپنی تاریخی اور قومی اقدار کو کھویا ہے، سیاسی جماعتیں نظریات کی بناد پر بننے کی بجائے ہوٹلوں میں بنتی ہیں اور صوبے کی قسمت کا فیصلہ کررہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے صوبے کا اختیار حاصل کریں گے یا سیاسی ٹھیکیدار ہماری قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں راتوں رات پارٹیان بنانے والوں نے ایک پارٹی کو دوسری سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیا اور سیاسی جماعتوں نے بھی ان لوگوں کو قبول کرکے دوبارہ صوبے پر مسلط کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قومی ایشوز پر اپنا فیصلہ کرنا ہوگا ہم نے اپنا احتساب کرکے ذاتی مفادات کو اجتماعی قومی مفاد کیلئے قربان کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتیں آئندہ نسلوں کے قدرتی وسیلہ ریکودک جس کو اس صوبے کی ترقی ، خوشحالی پر خرچ ہونا تھا کے سودے پر خاموش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تمام سیاسی پیش کش اس لیے ٹھکرائے تاکہ اپنی آواز بلند کرتا رہوں گا بلوچستان کے حقوق اور وسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا ۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر سابق سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا کہ میر منظور حسین لانگو سرزمین دوست رہنما تھے جنہوں نے اپنی زندگی یہاں کے لوگوں کے لئے وقف کررکھی تھی انہوں نے صوبے میں قبائلی تنازعات اور برادر کشی ختم کرنے میں کردار ادا کیا ، آج ان کی کمی شدت سے محسوس ہورہی ہے۔ ایسے انسان صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ان کی ایمانداری ، قوم اور وطن دوستی قابل تقلید ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں قبائلی تنازعات ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس سے یہاں تعلیم ، کاروبار سمیت زندگی کے ہر شعبے میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں ان تنازعات کو روکنے کے لئے ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا کہ میر منظور حسین لانگو ایک بہترین رہنما اور قبائلی شخصیت تھے جنہوں نے بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل کے حل اور قبائلی جھگڑوں کے حل کیلئے جو کردار ادا کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں جس طرح جعلی قیادت سامنے لائی گئی اس سے ہمیں خیر کی کوئی توقع نہیں ، ہمیں میر منظور حسین لانگو کی نقش قدم پر چل کر اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *