|

وقتِ اشاعت :   February 17 – 2019

کوئٹہ : اراکین اسمبلی نے قومی شاہراؤں پر ہونے والے ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیائع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دورویہ سڑکیں نہ ہونے سے ٹریفک حادثات رونماہورئے ہیں صوبے کی تمام شاہرائیں غیر محفوظ ہیں ۔ 

گزشتہ روز ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جمعیت العلماء اسلام کے سید فضل آغا نے گزشتہ اجلاس میں اپنی باضابطہ شدہ تحریک التواء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی اکثریت محنت مزدوری کرنے کے لئے سندھ اور کراچی کا رخ کرتے ہیں جس کے لئے اکثر کوچز میں سفر کرتے ہیں مگر کوچز کا سفر غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے آئے روز حادثات پیش آرہے ہیں ۔

گزشتہ دنوں پشین کے گنجان آباد علاقے یارو میں بھی ایک حادثہ پیش آیا جس کمپنی کی کوچ کو یہ حادثہ پیش آیا اسی کمپنی کی بس کو چند روز کے بعد زیرو پوائنٹ پر بھی حادثہ پیش آیا ایسے حادثات میں ہمارے لوگ جاں بحق ہورہے ہیں نہ تو حکومت کی جانب سے اس کا نوٹس لیا جاتا ہے اور نہ ہی متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمپنی کی کوچز کو مسلسل حادثات پیش آرہے ہیں ۔

مختلف شہروں میں پیش آنے والے حادثات پر ان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ ان بسوں میں سامان بھی لیجایا جاتا ہے ایک چیک پوسٹ سے دوسری چیک پوسٹ پر جلدی پہنچنے کی کوشش میں حادثات رونما ہورہے ہیں یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے واقعات کا نوٹس لے اور سڑک کے محفوظ سفر کو یقینی بنائے ۔ 

جمعیت العلماء اسلام کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ یہ واقعات صرف کوئٹہ کراچی شاہراہ پر پیش نہیں آرہے بلکہ صوبے کی تمام قومی شاہراہیں غیر محفوظ ہیں ایسے حادثات کی روک تھام کے لئے اسمبلی قرار داد بھی منظور کرچکی ہے یہ اب حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شاہراہوں پر ایسے حادثات کی روک تھام کو یقینی بنائے ۔ 

صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی خضدار کے لیٹر پر پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے مذکورہ دونوں ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے روٹ پرمٹ لائسنس منسوخ کردیئے ہیں ۔

صوبائی حکومت کی جانب سے قومی شاہراہوں پر ٹراما سینٹرز کے قیام کے لئے دو ارب روپے مختص کردیئے گئے ہیں اور تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ بسوں میں غیر قانونی طو رپر تیل لیجانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے جبکہ موٹر وے پولیس سے بھی قومی شاہراہوں پر تیز رفتاری روکنے کو کہا گیا ہے ۔

بی این پی کے اختر حسین لانگو نے کہا کہ پوری دنیا میں شاہراہوں پر محفوظ سفر کے لئے قوانین موجود ہیں بدقسمتی سے یہاں ایسے نہیں ہورہا نوے فیصد بسیں رات کے وقت چلتی ہیں آدھے سفر کے بعد ڈرائیور خود سونے چلے جاتے ہیں اور پھر بسوں کو دوسرے ناتجربہ کار عملے کے حوالے کردیا جاتا ہے ۔

دوسری جانب یہاں لائسنس دینے کا بھی کوئی طریقہ کار نہیں ایک گھنٹے میں لائسنس مل جاتا ہے ایسا کرنے والے قیمتی انسانی جانوں کو ناتجربہ کار ہاتھوں میں دے دیتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ سخت ٹریننگ اور قوانین سے آگاہی کے بعد لائسنس جاری کئے جائیں ۔ 

موٹر وے پولیس کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ اوور لوڈنگ کو کنٹرول کرے مسافر کوچز پر لگائی جانے والی سرچ لائٹس حادثات کا باعث بن رہی ہیں ایسی لائٹس ہٹادی جائیں ۔ جمعیت علماء اسلام کے اصغرترین نے کہا کہ پشین میں پیش آنے والا حادثہ پشین یارو شاہراہ پر ہوا مذکورہ سڑک کو چوڑا کرنے کا منصوبہ تھا جس کے لئے کچھ درخت کاٹے جانے تھے ۔

عدالت نے صوبائی حکومت کو حکم دیا تھا کہ پہلے درختوں کے لئے جگہ مختص کی جائے جس کے بعد سڑک چوڑی کی جائے مگر ایسا نہیں ہوسکا سڑک تنگ ہونے کی وجہ سے حادثات رونما ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ صرف ایک یا دو کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنا درست نہیں بلکہ اس سلسلے میں ایک ایس او پی بنائی جائے ۔

گاڑیوں کی فٹنس ، تجربہ کار ڈرائیوروں کے بس چلانے کو یقینی بنایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کہیں کوئی ڈرائیور منشیات کے استعمال میں تو ملوث نہیں ۔ پی ٹی آئی کے مبین خان خلجی نے کہا کہ مسافر کوچوں کے لئے ایک ایس او پی بنانے کی ضرورت ہے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اگر کسی بس حادثے میں کوئی انسانی جان ضائع ہوتو ذمہ دار بس کمپنیوں کو ان کے لواحقین کو بھاری معاوضہ دینے کا پابند بنایا جائے ۔ 

انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ کسی ایک دو کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ جس کمپنی کے روٹ پرمٹ کینسل کئے گئے ہیں وہ بھی بحال کئے جائیں یا پھر تمام کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرکے ایک نئے طریقہ کار کے تحت جاری کئے جائیں جو کمپنیاں ناتجربہ کار ڈرائیورز بھرتی کرتی ہیں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے انہوں نے کہا کہ محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لئے ایک طریق کار اپنانا ہوگا ۔

صوبائی وزیر اسد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان ملک کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اگر انصاف کے تقاضے پورے اور وسائل منصفانہ بنیاد پر تقسیم ہوتے تو آج ہمیں اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا ہماری سڑکیں چوڑی نہ ہونے کی وجہ سے حادثات ہورہے ہیں ان سڑکوں کو دورویہ بنانے کے لئے صوبے کے پاس فنڈز نہیں ہیں ۔

دوسری جانب وفاقی حکومت کسی بھی ملک یا عالمی ادارے سے معاہدہ کرتی ہے تو وہاں سے ملنے والے تمام پیسے پنجاب میں خرچ ہوجاتے ہیں حکومت اور اپوزیشن کو ایک وژن کے تحت صوبے کے مسائل کے حل کو یقینی بنانا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر میرا بس چلتا تو پنجگور کے ستائیس افراد کے بس حادثے میں شہید ہونے کے واقعے کی ایف آئی آر وفاقی حکومت کے خلاف درج کراتا ۔ بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے کہا کہ صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے حکومت کے ہرا چھے کام میں ا س کا ساتھ دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجگور کے شہید ہونے والوں کی ایف آئی آر این ایچ اے کے خلاف ہونی چاہئے کیونکہ دو رویہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا ۔ بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے تحریک التواء نمٹانے کی رولنگ دیتے ہوئے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا ۔ 

قبل ازیں اجلاس میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے نجی کوسٹل پاور کمپنی میں تعینات لیویز اہلکاروں کی عدم مستقلی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 2000ء سے تعینات ان ملازمین کو فوری طو رپر مستقل کیا جائے اور ان کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو بھی یقینی بنایا جائے ۔

اجلاس میں جے یوآئی کے سید فضل آغا نے کہا کہ میٹرک کے امتحانات میں نقل کا سلسلہ جاری ہے جس سے ہماری نوجوان نسل کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لیں اور نقل کی روک تھام کو یقینی بنائیں ۔