|

وقتِ اشاعت :   April 28 – 2014

لاہور: پاکستان کے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے ایک سال سے زائد عرصے میں ان کا علی حیدر گیلانی کے اغوا کاروں سے رابطہ ہوا، لیکن انہوں نے کبھی تاوان کا مطالبہ نہیں کیا، کیونکہ وہ اپنے کچھ قیدیوں کی بحفاظت رہائی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ روز اتوار کو ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اغواکار اڈیالہ جیل راولپنڈی سے بعض قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں اور ان کی ذاتی معلومات کے مطابق ان میں سے کچھ کو حال ہی میں حکومت نے رہا کر دیا ہے، لیکن وہ میرے اور پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے سمیت دیگر معصوم قیدیوں کی بحفاظت رہائی میں ناکام رہی’۔ علی حیدر گیلانی کی وڈیو منظرِعام پر لانے کے حوالے سے انہوں نے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ چوہدری نثار نے میرے علم میں لائے بغیر ہی وڈیو کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا’۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک دوست کی حیثیت سے چوہدری نثار کی جانب سے اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ رویے کی توقع نہیں تھی۔ اگر انہیں وڈیو موصول ہوئی تھی تو انہیں پہلے مجھ سے رابطہ کرنا چاہئیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ‘وڈیو کے بارے میں جاننے کے بعد میری فیملی اور میں پوری رات سو نہیں سکا ہوں’۔ خیال رہے کہا وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ حکومت کو ایک وڈیو موصول ہوئی ہے جس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو زنجیروں میں دیکھا جاسکتا ہے، جس میں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں تحریکِ طالبان پاکستان نے نہیں، بلکہ ایک گروپ نے اپنی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ وڈیو میں علی حیدر گیلانی نے کہا کہ اغوا کاروں نے ابتداء میں ان کی رہائی کے لیے دو ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اب انہوں نے اس تاوان میں کمی کرتے ہوئے اس کو پچاس کروڑ روپے کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رقم ایک مہینے کے اندر اندر انہیں نہ دی گئی تو علی حیدر گیلانی کو قتل کردیا جائے گا۔ وڈیو میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے اہلِ خانہ رہائی کے لیے کچھ زیادہ کوششیں نہیں کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ علی حیدر گیلانی کو گزشتہ سال گیارہ مئی کے عام انتخابات سے دو روز قبل ملتان میں ایک حملے کے بعد اغوا کیا گیا تھا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘وزیرِداخلہ کس طرح یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ میرا بیٹا طالبان کی قید میں نہیں ہے’۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے خلاف ہے کہ حکومت کی جانب سے قیدی رہا کیے جانے کے بعد بھی کسی کی واپسی عمل میں نہیں آسکی۔ اس سے پہلے علی حیدر کے اہل ِ خانہ کو ان کا ایک وائس پیغام موصول ہوا تھا جس میں وہ حکومت، سیکیورٹی فورسز اور لوگوں سے درخواست کررہے تھے کہ وہ ان کے اغواکاروں کے مطالبات کو قبول کرلیں۔ کچھ ادویات اور علی حیدر گیلانی کی والدہ کا ایک خط بھی ان کے پاس میران شاہ میں بھیجا گیا تھا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘میں وزیراعظم اور وزیرِ داخلہ سے بات کروں گا اور ان سے یہ سوال کروں گا کہ آیا وہ میرے بیٹے کی رہائی کے معاملے میں غیر سنجیدہ کیوں ہے’۔