کوئٹہ: طلباء ایجو کیشنل الائنس کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں بلوچستان یونیورسٹی سٹی کیمپس میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے سیاسی طلباء تنظیموں کے اجلاس کو بزور طاقت روکنے،طلباء کو دھمکیاں دینے اور ملکی آئین میں ہر شہری کو حاصل اظہار رائے پر قدغن لگانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بد ترین آمرانہ اقدام قرار دیا ہے بیان میں کہا گیا ہے۔
کہ گزشتہ روز سٹی کیمپس میں طلباء آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے اجلاس منعقد کیا جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے مقتدار قوتوں کی ایماء پر اس اجلاس کو زبردستی ختم کرنے کی کوشش کی طلباء کے انکار پر پولیس اور سیکورٹی کو بلا یا گیا اور طلباء کو اجلاس نہیں کرنے دیاگیا بیان میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 19کے تحت ملک کے ہر شہری کوبلا امتیاز اظہار رائے کا حق حاصل ہے۔
اور وہ سیاست سمیت کسی بھی موضوع پر پرامن انداز میں اپنے خیالات کااظہار کرسکتا ہے اور ملکی آئین کے آرٹیکل 16کے تحت شہریوں کو پر امن انداز میں جمع ہونے اور اپنا پیغام عوام تک پہنچانے کی مکمل آزادی حاصل ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ اس وقت یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر اتنے طاقتور اور بے لگام ہوچکے ہیں کہ وہ آئین پاکستان کے مسلسل خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔
لیکن کوئی ادارہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے آئین پاکستان میں شہری حقوق سے متعلق خلاف ورزیوں پر نوٹس لے رہا ہے جس سے اس تاثر کو تقویت حاصل ہورہی ہے کہ قانون صرف طاقتور کیلئے ہے طلباء ایجوکیشنل الائنس معزز عدلیہ سے اپیل کرتی ہے۔
کہ وہ بلوچستان یونیورسٹی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آئین پاکستان کی پامالیوں کا نوٹس لے کیونکہ طلباء،اساتذہ،ملازمین اور عوام کی توقعات عدلیہ سے وابستہ ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ عدلیہ آئین پاکستان کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنائے گی۔