لندن: برطانوی فوج کے ریٹائرڈ میجر جنرل جوناتھن ڈیوڈ شا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی اور امن بحال ہو چکا، جس کا سہرا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جاتا ہے.
بین الاقومی جریدی اسپیکٹیٹر میں لکھے گئے آرٹیکل میں ریٹائرڈ میجر جنرل جوناتھن ڈیوڈ شا نے کہا کہ 2009 اور 2010 کے دوران انہوں نے پاکستان کا کئی بار دورہ کیا، اس وقت پاکستان کو کئی بحرانوں کا سامنا تھا، پاکستان افغان بحران کے باعث آنے والے 27لاکھ افغان مہاجرین کو سنبھال رہا تھا، آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد صورتحال میں تبدیلی آئی، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے مثبت نتائج نکلے ، میں نے درہ خیبر کا بھی دورہ کیا ، افغان سرحد پر 833 کلومیٹر طویل باڑ اور 700حفاظتی قلعے بن چکے ہیں۔ جلد ہی سرحد پر سی سی ٹی وی اور سینسر آلات نصب ہو جائیں گے۔
جوناتھن ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیکیورٹی اور امن بحال ہو چکا، جس کا سہرا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جاتا ہے،برطانوی شاہی جوڑے کے دورے میں نظر آیا کہ پاکستان میں اندرونی سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر ہو چکی ہے، اس دورے سے پاکستان کا ایک مثبت تاثر ابھرا۔
سابق برطانوی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف مزید کارروائیاں کی جارہی ہیں ، ان اقدامات سے پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف موثر عزم ظاہر ہورہا ہے، ان تمام اقدامات کے پیچھے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی انتھک محنت چھپی ہے ،جنرل باجوہ کوجمہوری سوچ رکھنے کے باعث کئی سینئر افسران پر ترجیح دے کر آرمی چیف کا عہدہ سونپا گیا، انہوں نےعلاقائی تنازعات کےخاتمےمیں اہم کردارادا کیا، انہوں نے یمن کشیدگی ،سعودی عرب اور ایران کا تنازع اور افغانستان میں امن کوششوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
جوناتھن ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سابق سربراہان نے عسکری انداز میں فوج کو موثر بنایا جبکہ جنرل باجوہ نے معاشرے کو اپنے اعتدال پسند رویے سے بہتر بنایا، جنرل باجوہ پاکستان کی ترقی اور سیکیورٹی کے لیے سوچ رکھتے ہیں، انہوں نے سماجی ترقی کے لیے بھی اقدامات پر توجہ دی ،جنرل باجوہ کے کردار، سوچ میں وسعت اور خدمات کے اعتراف پر وزیر اعظم نے ان کی مدت ملازمت 3 سال بڑھائی ،جنرل باجوہ اور وزیر اعظم کی پاکستان میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی سوچ ایک جیسی ہے، دونوں پاکستان کے لیے امداد نہیں تجارت کا فروغ چاہتے ہیں ،اس مقصد کے لیے پاکستان اپنی برآمدات بڑھانے اور وسائل کے لیے اقدامات کررہا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی کاوشوں کا احترام کرنا چاہیے، وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو ڈومور کہنے کے بجائے اس کی مدد کی جائے اور اسے عزت کی نگاہ سے دیکھاجائے۔
میجر جنرل ریٹائرڈ جوناتھن ڈیوڈ نے کہا کہ جنگ کا نہ ہونا امن نہیں ہوتا ، امن ایک نعمت ، پرسکون ذہن کی علامت ، خیرسگالی کا اظہار، اعتماد اور انصاف کی فراہمی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے بھی بڑی جرات کے ساتھ بدعنوانی کے خلاف مہم چلائی، وزیر اعظم کا امن اور خوشحالی کا ایجنڈا ،بھارتی پائیلٹ کی رہائی ان کی جرات اور بہادری کو ثابت کرتی ہے۔