حب: وزیراعظم عمران خان نے ریکوڈک کیس میں پاکستان پر ہونے والے 6 ارب ڈالر کے جرمانے سے متعلق کہا ہے کہ اس کمپنی سے ہمارے مذاکرات چل رہے ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریکوڈک میں یہی کمپنی دوبارہ آئے اور پاکستان میں کام کرے صوبہ بلوچستان میں میں 1320 میگا واٹ کے چائنا حب پاور جنریشن پلانٹ کا افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں بہت خوش ہوں۔
کیونکہ یہ سی پیک کے تحت پہلا ایک مشترکہ منصوبہ ہے اور ہم یہی تسلسل آگے دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیونکہ اس طرح کے مشترکہ منصوبے خوش آئند ہے اور حکومت پاکستان اس کے لیے ہر طرح کی سہولیات فراہم کرے گی انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے کوشش کریں کہ کم از کم 20 فیصد کوئلہ تھر سے لایا جائے کیونکہ اس سے غیر ملکی زرمبادلہ محفوظ ہوگا، اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکانٹ خسارہ ہے، جب ہماری حکومت آئی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا اور اسی وجہ سے روپے کی قدر پر دبا ہوا اور ڈالر مہنگا ہوگیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے مہنگائی ہوئی کیونکہ جب روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے تو جو بھی چیز درآمد ہوتی ہے وہ مہنگی ہوجاتی ہے، لہذا ہم چاہتے ہیں کہ اب جو بھی ہمارے پاور پروجیکٹ بنیں اس میں مقامی فیول استعمال ہو انہوں نے کہا کہ ملک میں 50 ہزار میگا واٹ ہائیڈرو پیداوار کی صلاحیت ہے، ہمیں اس پر پہلے کام کرنا چاہتے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا گیا اور ہمیں درآمدی فیول پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے، لہذا جب ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو بجلی مہنگی ہوجاتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم جتنا مقامی فیول پر بجلی بنائیں گے، اس سے ہم اس چیز سے بچ جائیں گے کہ اگر روپیہ مہنگا ہوتا ہے تو بجلی مہنگی نہیں ہوگی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حبیب اللہ خان آپ کراچی کے لیے ‘ڈی سیلی نیشن پلانٹ بنانا ہے کیونکہ کراچی میں پانی بہت بڑا مسئلہ ہے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کاروبار میں سب سے زیادہ مسئلہ تب آتا ہے جب رکاوٹیں ہوں اور وقت لگے اور ہمارے سرکاری محکمے پیسے بنانے کے لیے اس میں التوا کریں۔
بیرون ملک سے آئے سرمایہ کار کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ اس کے لیے آسانیاں ہوں انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے ہم کاروبار میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، اس میں ابھی بھی بہت کام کرنا ہے لیکن اس میں آپ نتائج دیکھیں گے وزیراعظم نے وزیراعلی بلوچستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ بلوچستان میں اللہ کی کتنی نعمتیں ہیں، ریکوڈک کا کیس ہوا، جہاں تانبے اور سونے کی کانیں تھیں اور باہر سے بڑی کمپنی آئیں کام کرنے کے لیے، تاہم اس پر قانونی چارہ جوئی ہوئی اور کمپنی نے باہر جاکر مقدمہ جیت لیا اور پاکستان پر 6 ارب ڈالر کا جرمانہ ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں دورہ امریکا پر تھا تو مجھے پیغام آیا کہ جس کمپنی کو یہ براہ راست ٹھیکا دیا گیا ان کے چیئرمین مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور جب میری بات ہوئی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ‘دنیا میں سب سے زیادہ سونے کے ذخائر پاکستان کے پاس ہیں اور یہ بہتر ہیں ‘ عمران خان نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا۔
میں سمجھا وہاں تانبے کے ذخائر ہیں لیکن وہاں سونے کے ذخائر بھی ہیں جس کی کان کنی سب سے زیادہ آسان ہے اور پھر چیئرمین نے کہا کہ ہم دوبارہ واپس آنے کا اس لیے سوچ رہے کیونکہ آپ کی حکومت صاف ہے زیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے مذاکرات چل رہے ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریکوڈک میں وہی کمپنی دوبارہ آئے اور پاکستان میں کام کرے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہمیں اس جگہ سے اربوں ڈالر مل سکتے تھے لیکن صرف اس لیے نہیں ملے کیونکہ یہاں کرپشن تھی، تھوڑے سے لوگوں نے پیسہ بنانے کے لیے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔
اس وجہ سے پاکستان میں کان کنی کی مزید کمپنیاں نہیں آئیں انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں کرپشن پر قابو نہیں پاتے، بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں آتی، ہمارے ملک میں تھرکول میں 185 ارب ٹن کا کوئلہ پڑا ہے، جس سے 100 سال تک پاکستان کو بجلی فراہم کرسکتے ہیں، اسی طرح ہمارے پاس گیس کے ذخائر ہیں لیکن اس کے لیے ہمیں سرمایہ کاری چاہیے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس ملک میں صاف و شفاف حکومت اس لیے دینی ہے۔
کیونکہ اللہ نے اس ملک کو سب کچھ دیا ہے، آج ہمارے مقروض ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہم وہ گورننس کا نظام نہیں دیکھ سکے جس سے سرمایہ کار پاکستان میں آتے تاہم انہوں نے کہا کہ آنے والے دور میں سی پیک ہمارے لیے ایک بہترین موقع ہے، ہم اس میں آگے بڑھ رہے ہیں اور بلوچستان کے لیے فشریز میں بھی مدد لی جارہی ہے اپنے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین، پیداوار میں ہم سے 2 سے 3 گنا آگے ہے، اگر ہم اپنی پیداوار کو ہی دگنا کرلیں تو ہمارے مسائل حل ہوجائیں گے۔