سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے اقتدار میں آنے سے لیکر عدالت کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے تک کب کیا ہوا۔
منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ؛
12 اکتوبر 1999ء کو آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے ملک میں فوجی قانون نافذ کرکے وزیراعظم نواز شریف کو معزول کردیا اور 20 جون 2001ء کو صدارتی ریفرنڈم کے ذریعے صدر بن گئے۔
ایمرجنسی نافذ اور آئین معطل کرنے کا اعلان؛
3 نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل اور میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی جب کہ اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری سمیت سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس کے جج صاحبان کو گھروں میں نظربند کردیا تھا۔
نواز شریف کا مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان؛
24 جون 2013 کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے 3 نومبر 2007 کے اقدامات غیر آئینی تھے اس لئے حکومت سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ چلائے گی۔
مشرف سنگین غداری الزامات کی تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل؛
26 جون 2013 کو ایف آئی اے انکوائری کے لئے وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا جس کے بعد وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی پرویز مشرف سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل دے۔
ایف آئی اے کی وزارت داخلہ کو رپورٹ جمع؛
اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے خط کی بنیاد پر ایف آئی اے نے ٹیم تشکیل دی، ایف آئی اے نے انکوائری کرکے وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ 16 نومبر کو جمع کروائی۔ انکوائری رپورٹ کے تناظر میں لاء ڈویژن کی مشاورت سے 13 دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کے خلاف شکایت درج کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کے خلاف سب سے سنگین جرم متعدد مواقع پر آئین معطل کرنا تھا۔
سابق آرمی چیف پرویز مشرف بطور ملزم عدالت میں طلب؛
خصوصی عدالت نے 24 دسمبر 2013 کو سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو بطور ملزم طلب کیا اور 31 مارچ 2014 کو پرویز مشرف فرد جرم عائد کی گئی، پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا تو ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، 18 ستمبر 2014 کو پراسیکیوشن نے پرویز مشرف کے خلاف شہادتیں مکمل کیں۔
پرویز مشرف مفرور اور اشتہاری قرار؛
پرویز مشرف کو مسلسل عدم حاضری پر پہلے مفرور اور پھر 11 مئی 2016 کو اشتہاری قرار دیا گیا، عدالت نے اشتہاری قرار دیتے ہوئے اخبارات میں اس حوالے سے اشتہار شائع کرنے کے احکامات جاری کیے۔
غداری کیس فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر؛
بعد ازاں تحریک انصاف حکومت نے 23 اکتوبر 2019 کو پراسیکیوشن ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جب کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا خصوصی عدالت کو فیصلہ نہ سنانے کا حکم؛
وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کے وکیل نے فیصلہ روکنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور 27 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا۔