موجودہ انسان جدت کی نئی بلندیوں پر قدم جمائے رکھتا جارھا ہے۔ وہ آئے روز نت نئی ایجادات و اختراعات کرتا جارھا ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد کی رسائی محدود پیمانے پر تھی۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ انہیں اپنا سفر مکمل کرنے میں مہینوں لگتے تھے۔ جب ہمارے آباؤ اجدا د حج کی سعادت حاصل کرنے کیلئے پیدل سعودی عرب جایا کرتے تھے تو انہیں اس سفر میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ درکار ہوتا تھا۔ اب سالوں،اور مہینوں کا سفر گھٹ کر دنوں و گھنٹوں میں طے ہورہا ہے۔ ایک ہوائی جہاز نے مشکل سفر کو انسان کیلئے آسان سے آسان تر بنا دیا ہے۔عقل وشعور تیز تر ترقی کی بنیاد نے انسان کو کائنات کی تسخیر کرنے کا موقع فراہم کردیا۔
انسان اپنے فائدے اور نقصان کیلئے خود سامان مہیا کر رہا ہے اور یہی ساز سامان اس دنیا وی ترقی اور تباہی و بربادی کا موجب بنتاہے۔ آج کل چونکہ دنیا وبائی مرض کرو نا وائرس کی زد میں ہے۔ حکومتیں اپنی اپنی سطح پر انسانوں کو بچانے کیلئے حتی الوسع احتیاطی تدابیر اختیار کے ساتھ ساتھ انسانی سرگرمیوں کو محدود کرنے کیلئے لاک ڈاؤن کا سہارا لے رہی ہیں۔اور یہی ہمارے مذہب نے بھی ہمیں سکھایا ہے کہ جب کوئی وبائی مرض کسی جگہ آ پہنچے تو اس کو پھیلانے سے گریز کریں۔
ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر نہ کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانیت کو صفائی ستھرائی سے رہنے کا پیغام دیا ہے۔اور آج دنیا نے اسی پیغام کو لیکر اور اس کے تمام طبی ماہرین بین الاقوامی ادارے، این جی اوز، ڈبلیو ایچ او، بھی انسانوں کو صفائی ستھرائی کی احتیاطی تدابیر بتا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے یہی دعاہے کہ بنی آدم کو ایسی سخت آزمائش میں نہ ڈالے،یہ بہت کمزورہے۔ان کو سر چھپانے کی جگہ نہیں۔ جائیں تو جائیں کہاں، کوئی اور در نہیں تیرے سوا، ان کو اور ان کی اس اقامت گاہ کو ہولناک مصیبتوں کا سامنا کرنے سے محفوظ فرما۔ آمین۔