|

وقتِ اشاعت :   May 3 – 2020

کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کی صورتحال اس وقت ملک میں برقرار ہے مگر اس معاملے پر وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان خلیج دیکھنے کو مل رہا ہے، ایک بار پھرسندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاق نے طبی آلات کی خریداری میں سندھ کی کوئی مدد نہیں کی، وفاق کی کیا ذمہ داری ہے، وفاق بڑا بھائی ہے، کیا بڑا بھائی تکلیف کی گھڑی میں ساتھ نہیں دے گا،ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تاجراس لیے پریشان ہیں کہ پشاور اورلاہور میں دکانیں کھلی ہیں، تاجر ہم سے کہہ رہے ہیں کہ لاہور اورپشاور میں دکانیں کھلی ہیں تو ہمیں کیوں روکا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیا منافقت ہے کہ دکانیں کھلی رہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن ہے، کیا اسلام آباد میں مختلف سیکٹرز کو سیل نہیں کیا گیا، 80 ہزار لوگوں کا ٹیسٹ کرکے کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مریضوں کا کیا تناسب ہے؟ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں 263 وینٹی لیٹرز تھے، 100 وینٹی لیٹرز سندھ حکومت نے خریدے، 50 ہمیں فراہم کیے گئے، ہم وینٹی لیٹرز کی تعداد 400 تک لے جائیں گے۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن اور بروقت اقدام کیا جس کی وجہ سے صورتحال قابو میں ہے، سندھ میں 117 لوگوں کی جانیں گئیں، یہ ہمارے لیے گھمبیر معاملہ ہے، کیا ہم چاہتے ہیں کہ صورتحال ایران جیسی ہو؟

وفاقی حکومت کیوں ایسی صورتحال چاہتی ہے کہ اسپتالوں میں بستر کم پڑجائیں اور لوگوں کا سڑکوں پر علاج کرنا پڑے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کورونا وبا کی صورتحال پر ارکان قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پیر کو اس حوالے سے اجلاس طلب کرلیا ہے جس کی صدارت وہ ویڈیو لنک کے ذریعے کریں گے۔ اجلاس میں ارکان اسمبلی کے حلقوں میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ ارکان اسمبلی وزیراعظم کو حلقوں میں مسائل سے آگاہ کریں گے۔وزیراعظم اجلاس میں اراکین اسمبلی کو اہم ہدایات بھی دیں گے اور حکومتی اقدامات پر ارکان کو اعتماد میں لیں گے۔تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوں گے۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد ساڑھے 17 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اس صورتحال میں کراچی کی تاجر برادری نے کہا کہ لاک ڈاؤن کو ایک مہینے سے زیادہ ہوچکا ہے، چھوٹے تاجرپریشان ہیں، رمضان کے آخری 15 دنوں میں پورے سال سے زیادہ کاروبارچلتا ہے ان کا کہناہے کہ کورونا کہیں نہیں جارہا تو کاروبارکب تک بند رکھیں گے لہٰذا حکومت کو چاہیے لاک ڈاؤن میں نرمی کرے۔واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کی مدت میں 9 مئی تک توسیع کی گئی ہے جبکہ صوبہ سندھ میں لاک ڈاؤن میں پورے رمضان تک توسیع کردی گئی ہے۔یقینا اس وقت تاجر برادری اور عوام برائے راست معاشی حوالے سے پریشان دکھائی دے رہے ہیں جس کا اظہار وزیراعظم عمران خان بھی کرچکے ہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب عوام زیادہ متاثر ہوگی اور ہماری معیشت دیگر دنیا کے مقابلے اس قدر مستحکم نہیں کہ لاک ڈاؤن کے دورانیہ کو زیادہ دیر برداشت کرسکے۔

وزیراعظم عمران خان پیر کے روز اجلاس میں اس جانب ضرور توجہ دیں کہ کس طرح سے ایک بہترین ایس اوپی بناکر چھوٹے تاجروں کو اجازت دی جائے اور عوام کو بھی عید کے حوالے سے خریداری کا موقع فراہم کیاجائے تاکہ سب کیلئے آسانی پیدا ہوسکے۔