|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2020

ہم اپنے گھر میں بڑے بھائی اور بچوں کے ساتھ کورونا وائرس اور احساس پروگرام کے مطابق گفتگو کررہے تھے تو بھائی نے مجھے کہہ دیا کہ احساس پروگرام میں موجود مشکلات و مسائل عیاں کرنے کے لیے ایک کالم تحریر کریں تاکہ حکومت اس پر نظر ثانی کرے۔ اس ملک میں عوام غربت و مسائل کی وجہ سے تنگ آچکے ہیں اور لوگ روز بروز خودکشیاں، قتل وغارت،چوری وڈکیتی اور اخلاقی برائیوں کی طرف جا رہے ہیں۔

معزیز قارئین. وزیراعظم پاکستان عمران خان نے غربت کے خاتمہ کے لیے احساس پروگرام باقاعدہ طور پر شروع کردیاہے۔ہر غریب گھرانے کے مرد یا زن کو بارہ ہزار روپے تین مہینوں کے لیے دیا جاتا ہے۔اس تھوڑی امداد سے غربت کا خاتمہ ممکن نہیں لیکن کچھ نہ کچھ ملنے سے ضرور کچھ فائدہ ہو سکتا ہے۔اس ملک میں جو بھی نیا پروگرام شروع ہوتا ہے تو پہلے سے ان کے لیے جامع منصوبہ بندی نہ ہونیکی وجہ سے کچھ خامیاں ضرور رہ جاتی ہیں جن میں کافی اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی مثال ہمارے سامنے بے نظیر انکم سپورٹ پرگرام ہے۔ وہ پیپلز پارٹی حکومت نے شروع کیا تھا جس سے بہت سے افراد کی آج تک مالی اعانت ہو رہی تھی۔لیکن دوسری طرف اس سے مالدار بڑے بڑے افسروں نے بھی فائدے اٹھا ئے۔

موجودہ حکومت نے کئی ماہ پہلے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر نظرثانی کرکے اس میں سے بعض غیر مستحق افرادکو نکال دیا تھا جو ایک احسن فیصلہ تھا لیکن اس میں بعض مستحق افراد بھی نکال دیئے گئے۔ان میں وہ مفلس افراد بھی ہیں جنہوں نے پاسپورٹ بنا کر دوسرے ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔ہمارے ملک کے زیادہ افراد سعودی عرب میں محنت مزدوری کررہے ہیں لیکن کئے سال سے سعودی عرب کی معاشی حالت خراب ہوئی ہے اس وجہ سے سعودی عرب نے پاکستانی مزدوروں کو اپنے ملک سے نکال کر ان کے ملک کو واپس کیے ہیں۔ بعض افراد سے مختلف قسم کے جرمانے بھی وصول کیے ہیں۔ تو حکومت نے ان کو بھی مال دار افراد میں گنا ہے حالانکہ ان میں سینکڑوں کی تعداد مفلس افرادشامل ہیں۔

تو اس قسم کے غریبوں کے ساتھ پہلے سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرف سے جو تھوڑی اعانت ہورہی تھی وہ بھی موجودہ حکومت نے پاسپورٹ کی وجہ سے سپورٹ پروگرام سے نکال دیے ہیں جوکہ صحیح فیصلہ نہیں ہے اس میں حکومت نے تحقیق سے کام نہیں لیا۔حکومت کو چاہیے کہ دوبارہ تحقیق کر کے پاسپورٹ رکھنے والے غریب افرادکو واپس بے نظیر انکم سپورٹ اور احساس پروگرام میں شامل کرے۔دوسری بات وہ مستحق افراد جن کے انگوٹھوں کی جھلیاں محنت یا کوئی جِلدکی بیماری سے مٹ گئے ہیں۔ ان کے فنگر پرنٹ نہ لگتے ہیں تو وہ بھی محروم ہیں حیرانگی کی بات یہ ہے کہ انگوٹھے نہ لگنے کی وجہ سے کیسے غریب مرد یا عورت حکومتی امداد سے محروم کیا جاسکتا ہے۔ آج دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہم ابھی تک اتنا چھوٹا سا مسئلہ حل نہیں کرسکتے۔

یہ آئی ٹیسٹ سے بھی ہوسکتا ہے یعنی جس کا انگوٹھا نہیں لگتا تو نادرا ان کے آنکھوں کا ٹیسٹ لے پھر آئی ٹیسٹ کے ذریعے سے ان کو رقم ادا کی جائے۔ حکومت نے احساس پروگرام کو کمپیوٹرائز کرکے بہتر ین سافٹ ویئر کے ذریعے سے پیش کیا ہے۔ ہر فرد بٓاسانی اس تک رسائی کرسکتا ہے۔ لیکن دوسری طرف اس میں کچھ مسائل ومشکلات ہیں،میں ان کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔حکومت نے احساس پروگرام کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نام اٹھا ئے ہیں جو وہ کئی سال پہلے سے شروع کیا گیا پروگرام ہے۔ اس میں اب وقت گزرنے کے ساتھ مزید غربت میں اضافہ ہوا ہے۔

لہذا از سر نو صحیح سروے کر کے مزید غریب لوگوں کو اس میں شامل کیا جائے۔ حکومت نے اس کے لیے کوئی اپنا سروے نہیں کیا ہے۔اس وجہ سے بہت سے غربا ء کے نام احساس پروگرام میں شامل نہیں ہیں۔مالدار افرادکے نام لسٹ سے نکالنے کے لیے ایک تجویز میرے ذہن میں ہے۔وہ یہ کہ احساس پروگرام کے تحت جتنے افرادمالی امداد وصول کر رہے ہیں۔ وہ سارے ویب سائٹ کے ذریعے سے اس طرح ڈسپلے کرے کہ ہر صوبہ الگ الگ ہو، پھر ہر صوبے میں تمام اضلاع، تمام اضلاع میں تمام تحصیل،تمام تحصیل میں تمام یونین کونسلز، تمام یونین کونسلز میں تمام گاؤ ں،ہر گاؤں کے افراد کے نام صاف دکھائے جو سب لوگ اپنے گاؤں کے ہر ہر فرد کوجانتے ہیں کہ مالدار ہے۔

یا غریب، اس سے مالدار افرادشرم کی وجہ سے خود بخود نکل جا ئینگے وہ ادارے کے پاس جاکر درخواست دینگے کہ میرا نام احساس پروگرام سے نکال دیجئے کہ میں اس کے لیے اہل نہیں ہوں۔ اگر کوئی خود نہیں نکلتا ہے تو اس میں شکایت لکھنے کا آپشن رکھئے تاکہ دوسرے افراد اس کی نشاندہی کرسکیں۔کورونا وائرس کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہواہے کیونکہ مزدور طبقہ تقریباً دو مہینوں سے گھر پر ہیں، تمام تعمیراتی کام رک گئے ہیں۔کارخانے بند ہوچکے ہیں۔ چھوٹے اور بڑے سب کاروبار پر بہت اثر پڑا ہے۔پرائیوٹ سیکٹر میں بہت سکولز اور کالجز اپنی تعلیمی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

ان کے مالک واساتذہ موجود ہ حالت میں بہت متاثر ہوچکے ہیں حکومت ان کے لیے بھی فی الفور امدادی فنڈ ریلز کرکے ان کی مددکرے۔حکومتی امداد کے ساتھ ساتھ ان صاحب استعداد افراد سے بھی اپیل ہے کہ اپنی آخرت کی زندگی سنوارنے کے لیے ان کٹھن حالات اور عید الفطر کی خوشیوں میں غریب، یتیم،مفلس،معذور اور دیگر نادار افراد کو شریک کریں۔