90% سے بھی زیادہ طالبعلم آئی بی اے سے گریجوایٹ ہوکر نوکریوں پر تعینات ہوجاتے ہیں۔70% طالبعلم پورے ملک سے یہاں داخلہ لیتے ہیں جنکو آئی بی اے اسکالرشپ پر پڑھاتا ہے مفت کتابیں رہاش بھی و دیگر ضروریات کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہیں جوکہ ایک خوش آئند اور قابل تعریف بات ہے۔لیکن بدقسمتی سے ضلع جعفرآباد کے طالبعلم 2018 کے بعد اس بہترین ادارے میں اسکالرشپ پر داخلے لینے سے محروم ہیں Coordinator NTHPسے اس حوالے سے جب میرا رابطہ ہوا انکا کہنا تھا کہ OGDCL کی جانب سے جانب سے نام نکالا گیا ہے۔
اب وہاں ہی رابطہ کرکے وہاں سے مزید تفصیلات لے سکتے کہ جعفرآباد کو کیوں لسٹ سے نکالا گیا ہے (OGDCL) جوکہ طلباء کی اسکالرشپ کے لئیے آئی بی اے کو فنڈنگ کرتا ہے میری کچھ معلومات کے مطابق اس لئے جعفرآباد کا نام نکالا گیا کہ وہاں تعلیمی پسماندگی نہیں IBAو دیگر احباب کی خدمت میں عرض کرتا چلوں جو کہ شاید جعفرآباد سے واقف نہیں۔ جعفرآباد میں یونیورسٹی تو دور کی بات یونیورسٹی کیمپس بھی نہیں۔ اور نہ ہی کوئی ایسا معیاری تعلیمی ادارہ ہے جہاں سے نوجوان تعلیم کی روشنی سے آراستہ ہوں۔
جب آئی بی اے نے اسکالرشپ دینا شروع کئیے تھے اس وقت سے لیکر 2018 تک جعفرآباد سے بھی نوجوان منتخب بھی ہوئے اور اس وقت زیر تعلیم ہیں۔ جعفرآباد کے طلباء و طالبات میں الحمداللہ ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں یہاں کے نوجوان ملک کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی اپنی قابلیت پر اسکالرشپ ٹیسٹ پاس کرکے اْن اداروں میں زیر تعلیم ہیں کمی ہے تو صرف مواقع کی۔آتا ہوں اپنے اصل موضوع پر کہ جعفرآباد کے نوجوان اب بھی منتظر ہیں کہ انہیں کب IBA اسکالرشپ فراہم کریگا اور وہ جاکر اپنی تعلیم حاصل کرینگے یہاں کے نوجوان اکثر و بیشتر صرف مالی حالات کے کمزور ہونے سے اپنی تعلیم کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں۔
اگر انہیں مواقع فراہم کئیے جائیں وہ تعلیمی میدان میں خود کو منواسکتے ہیں لیکن دکھ بھی ہوتا ہے اپنے نوجوانوں کو اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم کو چھوڑتے دیکھنا لیکن ان طالبعلموں کا سہارا آئی بی اے جیسے ادارے ہوتے ہیں، بدقسمتی سے اب وہ دروازے بھی انکے لئیے بند ہوچکے ہیں جس سے وہ مایوس بھی ہیں کہ آخر جعفرآباد کا طالبعلم کیوں اس ادارے میں داخلہ نہیں لے سکتا۔
اس پر نہ ہی جعفرآباد کے منتخب نمائندوں نے ادارے کے ذمہ داران سے کچھ بات کرنے کی زحمت کی اور نہ ہی یہاں کی لوکل میڈیا نے اس پر آواز اٹھائی چلو میڈیا سے تو گلہ کرنا ہی مناسب نہیں کیونکہ آٹے میں نمک برابر بھی جعفرآباد میں حقیقی صحافی نہیں وہ کیوں اس پر آواز اٹھائینگے،چلو امیدیں تو نمائندوں سے بھی کم ہیں کیونکہ جعفرآباد سے ہمارے نمائندے ایسا کونسا بڑا عہدہ ہے جس پر فائز نہیں ہوئے اگر وہ جعفرآباد میں معیاری تعلیمی ادارے بناتے تو یہاں نوجوان کسی اور جگہ جانے کا رونا نہیں روتے،چلو پھر بھی ہمارے منتخب نمائندے ہو آپ سے بھی گزارش ہے۔
آئی بی اے اسکالرشپ میں جعفرآباد کا نام ڈلوانے میں کردار ادا کریں۔لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جعفرآباد کے ایم این اے اور یہاں کے ایم پی ایز کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ دوبارہ جعفرآباد کا نام آئی بی اے اسکالرشپ کے لئیے اہل کروانے کی کوشش کریں تاکہ جعفرآباد کا طالبعلم بھی اس سے مستفید ہوسکے اور معیاری تعلیم حاصل کرکے اپنے علاقے صوبے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔