|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2014

نیویارک: ساری دنیا امریکا کی دریافت کے متعلق یہی جانتی ہے کہ یہ تاریخ ساز کارنامہ ’’کرسٹوفر کولمبس‘‘ نے سرانجام دیا لیکن ایک قدیم نقشے کی دریافت نے یہ اہم سوال کھڑا کردیا ہے کہ کیا واقعی امریکا کو کولمبس نے دریافت کیا۔ یہ اہم نقشہ 1930ء میں اٹلی سے ترک وطن کرکے امریکی ریاست کیلی فورنیا آنے والے اطالوی شخص کے سامان سے برآمد ہوا تھا اور حال ہی میں پہلی دفعہ اس کا گہرائی میں مطالعہ کیا جاسکا ہے۔ بھیڑ کی کھال پر بنائے گئے اس نقشے کا تعلق اطالوی جہاز راں مارکوپولو سے ہے اور اس پر بیرنگ اسٹریٹ، امریکی ریاست الاسکا اور شمالی امریکا کے مغربی ساحل کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ اس نقشے کی دریافت سے یہ نظریہ تقویت پکڑ گیا ہے کہ مارکو پولو نے تیرہویں صدی میں کولمبس سے 200 سال قبل امریکا کو دریافت کرلیا تھا۔ مارکوپولو کی بیٹی بیلالا کی تحریروں سے بھی پتا چلتا ہے کہ اس کا باپ ایشیائی ساحل سے ایک شامی شخص کے ساتھ روانہ ہوا اور آبنائے بیرنگ سے گزرتا ہوا شمالی امریکا پہنچا۔ اس زمانے میں اس نئی سرزمین کو ’’سیلز کا جزیرہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ مارکوپولو نے دیکھا کہ یہاں کے لوگ سمندری جانور سیل کی کھال کا لباس پہنتے تھے، وہ صرف مچھلی کھاتے اور زیر زمین گھروں میں رہتے تھے۔ اگر ان دستاویزات کی سچائی ثابت ہوگئی تو امریکا کی دریافت کی صدیوں پرانی کہانی مکمل طور پر بدل جائے گی۔