|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2014

اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامن نتن یاہو نے یروشلم میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر حملے کے بعد ’یروشلم کی جنگ‘ جیتنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ادھر اسرائیلی فوجیوں نے بدھ کو مشرقی یروشلم میں اس فلسطینی کا گھر مسمار کر دیا ہے جس نے ٹرام سٹاپ پر گاڑی چڑھا کر دو اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ نتن یاہو نے ’ہر دہشت گرد سے بدلہ‘ لینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’جو لوگ ہمیں ہماری ریاست سے اکھاڑنا چاہتے ہیں کامیاب نہیں ہوں گے۔‘ اسرائیلی وزیرِاعظم نے منگل کو یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے کرنے والوں کے گھروں کو مسمار کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’عبادت کے دوران کیا جانے والا حملہ وحشت ناک ہے اور ہم اپنے ابدی دارالحکومت یروشلم کے حوالے سے جنگ میں ہیں۔‘ نتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ یروشلم کی گلیوں کی سکیورٹی بڑھا رہے ہیں تاہم انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ اسرائیل کے وزیرِاعظم نے شہریوں سے کہا کہ وہ ’یکجا‘ہو جائیں تاہم ’کوئی بھی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے۔‘ نتن یاہو نے کہا: ’میں مغرب کے تمام رہنماؤں سے اس قتلِ عام پر زیادہ غم و غصہ دیکھنا چاہتا ہوں۔‘
مشرقی یروشلم میں مسمار کیے جانے والے گھر کا ایک منظر
دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے یروشلم میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’ بے قصور شہریوں پر ایسے حملوں کا کوئی جواز نہیں دیا جا سکتا۔‘ فلسطین کے صدر محمود عباس نے بھی یروشلم میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر حملے کی مذمت کی ہے۔ خیال رہے کہ منگل کو یروشلم میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر حملے کے نتیجے میں دو حملہ آوروں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق پستول، چھریوں اور چاقوؤں سے لیس دو افراد نے یہودیوں کی عبادت گاہ کے اندر لوگوں پر حملہ کیا۔ پولیس کے بقول دونوں حملہ آور مشرقی یروشلم کے رہائشی فلسطینی تھے۔ اس حملے کے بعد فائرنگ کے نتیجے میں دونوں حملہ آوروں کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یروشلم میں منگل کو یہودیوں کی عبادت گاہ پر کیا جانے والا حملہ گذشتہ چھ سالوں کے دوران سب سے زیادہ تباہ کن تھا۔ حملے کے وقت عبادت گاہ میں 25 افراد موجود تھے جن میں سے کم سے کم آٹھ شدید زخمی ہوئے تھے۔ یروشلم میں موسم گرما میں غزہ کے بحران کے بعد سے صورت حال کشیدہ  ہے اور مشرقی یروشلم کے اضلاع میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینوں کے درمیان متعدد بار جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ گذشتہ ہفتے ٹیمپل ماؤنٹ یا حرم الشریف کو فلسطینی مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد مختصر وقت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ یروشلم میں دائیں بازو کے نمایاں یہودی کارکن ربی یہودا گلک پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ وہ حرم الشریف میں یہودیوں کو عبادت کے لیے زیادہ رسائی دینے کی اجازت دینے کی مہم میں سرگرم تھے۔ حرم الشریف اسلام اور یہودیت کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے اور یہاں دو اہم مساجد، مسجدِ اقصیٰ اور قبۃ الصخرہ واقع ہیں۔