|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2020

بلوچستان کے سب سے بڑے زرعی ضلع نصیرآباد میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرنے لگا ڈیرہ مرادجمالی میں آٹا ڈیلروں نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی جبکہ یوٹیلٹی اسٹوروں سے آٹا چینی غائب 1800سو والا آٹے کا اپسیشل تھیلا 2650روپے فروخت کرنے لگے ہوٹلوں پر دس روپے والی روٹی پندرہ روپے فروخت ہونے لگی بڑے بڑے زمینداروں مل مالکان کے وارے نہارے ہو گئے
تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والا ضلع نصیرآباد میں آٹے کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگا ہے چکی آٹا فی من 2100سو روپے جبکہ فلور فل کا اسپیشل آٹا اچانک اٹھارہ سو روپے سے 2650سو پچاس روپے میں بھی آٹا ڈیلروں نے بلیک پر فروخت کرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے ڈیرہ مرادجمالی کے ہوٹلوں پر دس روپے والی روٹی پندرہ روپے میں فروخت کرنے لگے ہیں
جبکہ یوٹیلٹی اسٹور بھی شو پیس بن گئے آٹا چینی غائب ہے جس کی وجہ سے تاجر آٹا چینی منہ مانگے نرخوں پر فروخت کرنے لگے ہیں ڈیرہ مرادجمالی میں آٹے چینی کی ذخیرہ اندوزی کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر نصیرآباد حافظ محمد قاسم کاکڑ نے آٹے کی ذخیرہ اندوزی مہنگے داموں فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر محترمہ حدیبیہ جمالی تحصیلدار بہادر خان کھوسہ کو فوری کا رروائی کی ہدایت دیتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے ۔