|

وقتِ اشاعت :   December 4 – 2014

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل سے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے 21 نومبر کے فیصلے کے خلاف درخواست  کے قابل سماعت ہونے سے متعلق ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فاضل جج جسٹس اطہر من اللہ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے 21 نومبر کے فیصلے کے خلاف درخواست اور اس پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات سے متعلق سماعت کی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ خصوصی عدالت کا 21 نومبر کا فیصلہ قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں، اس سے ٹرائل میں تاخیر اور ملزم کو فائدہ ہوگا۔ اس لئے پرویز مشرف کے ساتھ شریک ملزمان کا الگ ٹرائل کرنے کا حکم دیا جائے۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ خصوصی عدالت کا اختیار بھی ہائی کورٹ کے برابر ہے، خصوصی عدالت کے عبوری حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیاجاسکتا تاہم خصوصی عدالت کے حتمی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے 21 نومبر کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس پاکستان عبدالحمید ڈوگر کو بھی مقدمے میں شامل کرنے کا حکم دیاتھا۔ جس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی تاہم عدالت عالیہ کے رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراض لگایا تھا کہ خصوصی عدالت کے آرڈرکو چیلنج کرنے کے لئے ہائی کورٹ درست فورم نہیں۔